• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارا مینڈیٹ الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر شفاف انتخابات کروانا ہے، بیرسٹر علی ظفر

ہمارا مینڈیٹ الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر شفاف انتخابات کروانا ہے، بیرسٹر علی ظفر

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) نگراں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قانون، انصاف و پارلیمانی امور بیرسٹر علی ظفر نے کہاہے کہ ہمارا مینڈیٹ صرف الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر صاف، شفاف انتخابات کا انعقاد کروانا اورروز مرہ کے حکومتی امور کو چلانا ہے،ہم طویل المدتی پالیسیاں نہیں بنا سکتے لیکن ہم ’’ایسی گاہیڈ لائنز‘‘پر کام کررہے ہیں جو آنے والی حکومت کیلئے مفید ہوں اور وہ ان سے استفادہ حاصل کرسکے۔ سرکاری ٹی وی عام انتخابات پر اظہار خیال کے حوالے سے جلد ہی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کودعوت دیگا۔ پیمرا کے قانون میں ترمیم کے بعد اب پیمرا میڈیا کو کوریج کے حوالے سے ڈائریکشن دے سکتا ہے تاہم حکومت کسی بھی میڈیا گروپ کو کسی قسم کی کوریج کیلئے اثر اندازنہیں ہوسکتی۔ پچھلے چند سال میں ڈالر کو مصنوعی طریقے سے ریگولیٹ کیا جاتا رہا ہے اسی وجہ سے یکدم پاکستانی روپیہ کے مقابلے میں اسکی ویلیو میں اضافہ ہوگیا ہے۔ نگران حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاہدے پر دستخط نہیں کریگی۔ کابینہ اجلاس میں فنانس ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالہ سے متعدد پالیسی ڈائریکشنز دی گئی ہیں اگر نگران حکومت اس ضمن میں فیصلے نہ کرتی تو ایف اے ٹی ایف پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیتا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہارنگران وزیراعظم جسٹس(ریٹائرڈ)ناصرالملک کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پی آئی ڈی میں صحافیوں کو اجلاس کی کارروائی سے متعلق بریفنگ میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف وغیرہ کیخلاف نیب کے ’’العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز‘‘کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کا جیل ٹرائل کرنے کا سابق نوٹیفکیشن واپس لینے کی منظوری دیدی ہے۔ سیکورٹی مسائل کی وجہ سے احتساب عدالت کی بلڈنگ کے بجائے نواز شریف کا اڈیالہ جیل میں ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا تاہم نیب کی درخواست پر صرف ایک سماعت کی حد تک جیل ٹرائل کی منظوری دی گئی تھی۔ ان کاکہنا تھاکہ سیکیورٹی خدشات ہوئے تونواز شریف کے ریفرنسز کی سماعت دوسری عدالت منتقل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں جیل نہیں ہے اور سنٹرل جیل (اڈیالہ) راولپنڈی، پنجاب گورنمنٹ کے زیر انتظام ہے، قانونی طور پر جو بھی نواز شریف اور مریم نواز کو دیا جا سکتا ہےدینا چاہیے۔ انہیں جیل میں وہی سہولیات ملنی چاہئیں جو قانون دیتا ہے جبکہ انہیں سہالہ ریسٹ ہائوس یا اڈیالہ جیل میں رکھنے کا فیصلہ حکومت پنجاب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف سمیت کسی بھی قیدی کو پنجاب جیل مینوئل کے مطابق ہی سہولیات فراہم ہونی چاہئیں۔ اگرچہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت شفافیت کو برقرار رکھنے اور فیئر ٹرائل کو یقینی بنانے کیلئے نگران حکومت نے میاں نواز شریف وغیرہ کیخلاف دونوں ریفرنسز کی سماعت کھلی عدالت میں کرنے کی منظوری دیدی ہے لیکن اگر کسی بھی مرحلہ پر نیب یا وزارت داخلہ سیکورٹی وجوہات کی بناپر ٹرائل کورٹ کا مقام تبدیل کرنا چاہیں تو وہ حکومت سے رجوع کر سکتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں عام انتخابات 2018 کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی گئی ہے۔ آئندہ عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر بات ہوئی اور فیصلے ہوئے کہ کس طرح اس عمل کو مزید بہتر بناناہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کوانتظامیہ کی جانب سے طے کئے گئے طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا اور انہیں اپنے جلسوں اور دیگر سرگرمیوں سے انتظامیہ کو آگاہ رکھنا ہوگا۔ سب سے بڑا مسئلہ امن وامان کا ہے اس لئے سیکورٹی خدشات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں سب سے اہم فیصلہ فاٹا کے صوبہ خیبرپختونخوا میں انضمام کے حوالے سے ہوا ہے۔فاٹا انضمام کے بعد انتظامی امور کے حوالے سے مسائل زیر بحث آئے ہیں اور وزیراعظم نے اس حوالے سے میری سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے ،جسکے فریقین کے ساتھ اجلاس بھی منعقد ہوچکے ہیں۔

تازہ ترین