• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرحدوں پر اسکریننگ سے نیگلیریا اور کانگو وائرس روکا جائے، ماہرین

کراچی (اعظم علی /نمائندہ خصوصی) ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ داخلی اور بیرونی سرحدوں پر مناسب کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں نیگلیریا اور کانگو وائرس تیزی سے پھیلنا شروع ہو گیا ہے، وفاقی اور صوبائی سطح پر مقامی اسپتالوں میں موثر اقدامات سے کچھ نہیں ہوگا، بیماری کو سرحدوں پر روکنا ہوگا بصورت دیگر صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے۔ بلک ہیلتھ ایکسپرٹ سیکٹر کے سرکاری ڈاکٹر یحیٰ کا کہنا ہے کہ کانگو اور نیگلیریا وائرس کے سلسلے میں ماہرین طب نے تحقیق کی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاک افغا ن بارڈر اور پاک بھارت بارڈرسے آنے والے افراد اور مویشیوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اسکرین نہیں کیا جاتا اور سب سے زیادہ وائرس قربانی کے جانوروں میں پایا گیا ہے جبکہ پاک افغان بارڈر سے آنے والے مہاجرین کی بھی اسکریننگ نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے وائرس آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال سمیت بڑے اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز کا قیام ایک دن کا کام ہے لیکن وائرس کو روکنا ڈاکٹروں کے اختیار میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں پر کی گئی حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ عید الاضحی کیلئے ہمسایہ ممالک اور وسط ایشیا سے آنے والے قربانی کے جانوروں کی اسکریننگ بالکل نہیں کی جا رہی اور وائرس گھروں تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، قربانی کے جانوروں کی منڈی میں بھی اس قسم کے انتظامات نہیں، عوام کو نیگلیریا اور کانگو وائرس کے متعلق معلومات اس وقت ملتی ہیں جب سرکاری اسپتال میں کسی مریض کا بیماری کی وجہ سے انتقال ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا سنگین مسئلہ ہے، اس کی روک تھام کیلئے درست اقدامات نہ کیے گئے تو شہری بری طرح متاثر ہونگے۔ ایک معروف پرائیویٹ اسپتال کے سینئر ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ مختلف بارڈرز پر مویشیوں کی اسکرینگ جنگی بنیادوں پر کی جاتی ہے لیکن ہمارے یہاں اس کو بالکل نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیگلیریا اور کانگو وائرس والے مویشی ملک میں لانے کی اجازت ہرگز نہیں دینا چاہئے، بارڈرز سے آنے والے افراد کے خون کی بھی اسکریننگ نہیں کی جاتی، یہ خطرناک ترین معاملہ ہے، اس طرح کوئی بھی شخص کسی بھی جگہ وائرس پھیلاکر شہر یا ملک میں افراتفری پھیلاسکتا ہے۔
تازہ ترین