• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرض فراہمی کیلئے عالمی مالیاتی اداروں کی پاکستان کو سخت شرائط

کراچی(رپورٹ /رفیق بشیر)پاکستان کی موجودہ مالی صورتحال شدید بحران کا شکار ہے، ملکی خزانہ حکومتی امور چلانے کے لئے نا کافی ہوچکا ہے ،عالمی مالیاتی اداروں آئی ایم ایف اورورلڈبینک نے قرضوں کی فراہمی کیلئے پاکستان کے سامنے سخت شرائط رکھ دی ہیں جس میں شرح سوداوربجلی وگیس کی قیمتوں میں اضافے اوربعض اشیاء پر سبسڈی ختم کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔اطلاعات کے مطابق سعودی عرب اور چین نے پاکستان کی مالی حالت کو بہتر کرنے کے لئے دو دو ارب ڈالر فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے لیکن یہ رقم منتخب حکومت کو دی جائے گی ،اس وقت حکومتی امورعالمی مالیاتی اداروں سے ادھار لے کر چلائے جارہے ہیں ، اور تاحال مالی بحران کو ختم کرنے کے لئے کوئی طویل المدت پالیسی موجود نہیں ہے،اگر یہ صورتحال جاری رہی توآئندہ تین ماہ تک شرح سود میں تین فیصد تک کا اضافہ کرناپڑے گا کیونکہ حکومت اب پھر قرضوں کے لئے انٹر نیشنل مالیاتی اداروں سے رابطہ کررہی ہے اور یہ ادارے اب سخت شرائط رکھ رہے ہیں ،اگر فوری طور پرفنڈز فراہم کرنے کا بندوبست نہیں کیا تو ملک کو مزید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ذرائع کے مطابق سابقہ حکومت کے دور میں مالی ضرورت کو پورا کرنے کے بغیر کسی منصوبہ بندی کے لاتعداد نوٹ چھاپے گئے ، تاہم نگراں حکومت کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ خزانہ میں ضرورت کے مطابق رقم نہیں ہے،ذرائع کا کہنا ہے ملک کو گزشتہ ایک سال سےادھار لے کر چلایا جارہا ہے‘ موجودہ صورتحال میں ڈالر کی قدر میں روپے کے مقابلے میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، جس کے بعد افراط زر بڑھے گا اور مہنگائی میں 20 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوجائے گا، اور انسانی ضرورت کی اشیائے صرف اور خرودنی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، ساتھ ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنا پڑئے گا، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ، اور ورلڈر بینک نے قرضہ فراہم کرنے کے لئے شرح سود میں مزید تین فیصد تک اضافہ کرنے کی شرط کے علاوہ بعض اشیا پر دی جانے والی زر تلافی کو ختم کرنے اور بعض قومی اداروں کی فوری نج کاری اور بجلی و گیس کے نرخ میں اضافہ کرنے ، اور حکومتی اخراجات کو کم کرنے علاوہ پانی کی فراہمی کے لئے ڈیم بنانے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی بھی ضمانت طلب کی ہے‘ذرائع کے مطابق الیکشن کے بعدجو بھی منتخب حکومت بنے گی اس کو پہلے 6 ماہ میں سخت مالیاتی چیلنج کا سامنا کرنا پڑیگا‘ نئی حکومت نے بھی ملکی خزانہ کے حوالے سے طویل المدتی منصوبہ فوری طور پر نہ کی تو ملک کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تازہ ترین