• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں حکومت نے جیل ٹرائیل کا غلط فیصلہ منسوخ کرکے غلطی سدھاردی

اسلام آباد(طارق بٹ)نگراں حکومت نے میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کے مقدمات کی جیل میں سماعت کے فیصلے کو ختم کرکے اپنی غلطی سدھاردی ،نگراں وزیر قانون اور اطلاعات سید علی ظفر نے احکامات کی واپسی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کے جولائی 13کو جاری کیا جانے والا نوٹی فیکیشن صرف ایک دن کے لئے تھا،جبکہ وزارت قانون کے ایس آر اور نمبر F.7(18)2018-D&Lجس پر وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکریٹری عمر عزیز نے دستخط کئے ہیںکہیں یہ نہیں لکھا کہ جیل میں سماعت کے احکامات صرف ایک دن کے تھے اس میں نہ تو وقت کا تذکرہ ہے اور نہ ہی دن کا بلکہ اس میں صاف طور پر لکھا گیا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کے دیگر دو ریفرینس کے مقدمات کی سماعت فیصلے تک اڈیالہ جیل میں ہوگی نوٹی فیکیشن میں جملہ قوانین کے آرٹیکلز اور شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاہے کہ میاں محمد نواز شریف کے بقیہ دو نیب میں ریفریس نمبر 18 (2017) اور 19 (2017)کےمقدمات کی سماعت نیب عدالت نمبر ایک میں مقدمات کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوگی۔نگراں وزیر قانون نے وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد بھی آئین کے آرٹیکل 10کا حوالہ دیا ہے کہ فیئر اور ٹرانسپیرنٹ ٹرائیل ملک کے ہر ایک شہری کا حق ہے۔ نہ صرف شریف خاندان بلکہ قانونی معاملات سمجھنے والے اشخاص نے مقدمات کے صاف و شفاف سماعت میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کا حق ہے۔ حکم نامہ بدلنے کا کوئی جواز نہیں دیا گیا نہ ہی کوئی وجہ بتائی گئی بلکہ حکم نامے کے جاری ہونے پر قانونی ماہرین سمیت تمام وہ افراد جو قوانین سمجھ بوجھ رکھتے تھے وہ یہ کہہ رہے تھے نیب آرڈیننس کے اجرا سے لیکر اب تک کبھی بھی ایسا نہیں ہوا ہاں البتہ یہ ضرور ہوا ہے کہ دہشتگردی کے انتہائی ہائی پروفائل مقدمات کے ان ملزمان کے مقدمات کی سماعت جیل میں سمجھ میں آتی ہے جن کو جیل سے عدالت میں لے جانا ایک خطر نا ک اور سکیورٹی رسک ہوتا ہے۔ نیب کے جج محمد بشیر کی عدالت میں میاں نواز شریف گزشتہ دس ماہ سے پیش ہورہے تھے اور کہ کبھی بھی سکیورٹی رسک نہیں رہا ۔
تازہ ترین