• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیا صوبہ بننے تک اپنے لوگوں کے مسائل حل نہیں کرسکیں گے،آفاق احمد

کراچی(اسٹاف رپورٹر) مہاجر قومی مومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ جب تک سندھ کے شہری علاقوں پر مشتمل علیحدہ صوبہ نہیں بنے گااس وقت تک اپنے لوگوں کے مسائل حل نہیں کر پائیں گے،ہم نےسندھ کی تقسیم کی بات نہیں کی ،اس تقسیم کی بات سب سے پہلے پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو نے کوٹہ سسٹم کی بات کرکے کی ہم اسی بات کو عملی جامع پہنانا چاہتے ہیں،اس شہر کو ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت سازش کا نشانہ بنایا گیا،آج شہر میں امن قائم ہوا ہے یقینا اس بات کا کریڈٹ آپریشن کوملنا چاہئے،لیکن میں اس کریڈٹ کے ساتھ ساتھ یہ سوال بھی پوچھنے کا حق رکھتا ہوں کہ جس وقت اس شہر میں قتل و غارت گری ہورہی تھی اس وقت بھی یہیں رینجرز تھی ،فوج تھی،اچھے کاموں کے کریڈٹ کے ساتھ ساتھ برے کاموں کی ذمہ داری بھی ان پر ہونی چاہئے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کوکراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس میں کیا،آفاق احمد نے کہا ہے کہ مہاجر قومی مومنٹ ایک لسانی جماعت ہےاور میں اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ میں منافقانہ سیاست پر عمل پیرا نہیں ہوں،وفاق کے نام پر سیاست کرنے والی جماعتیں بھی لسانیت کے گرد گھومتی ہیں،ملسم لیگ (ن) ملک کی ایک بہت بڑی جماعت ہےلیکن میاں شہباز شریف نے جب کراچی سےالیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تو اپنے ہم زبان لوگوں کی اکثیر والے علاقے بلدیہ ٹائون کا انتخاب کیا،طاقت کے دبائو میں جب مہاجر قومی مومنٹ کا نام ختم کرکےمتحدہ قومی مومنٹ کے نام پر وفاق کی سیاست کرنے کا فیصلہ کیا تو اس وقت بھی میں نےاس کی مخالفت کی اور مہاجر قومی مومنٹ کے نام پر قائم رہے،ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے،2000ءکے انتخابات میں مہاجر قومی مومنٹ نے اس شہر سے بہت بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کئے اور2 سیٹیں بھی جیتیں،آفاق احمد نے کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ فزکس اور کمیسٹری سائنس ہے مجھے اس وقت سمجھ آئی کہ سیاست بھی سائنس ہے اور الیکشن انجینئرنگ ہے،دھاندلی کا مجھے معلوم نہیں تھااس وقت مجھے جو ووٹ پڑے وہ حقیقی ووٹ تھا،جو میری جماعت کو ایک پریشر گروپ سمجھتے تھے انہیں مہاجر قومی مومنٹ خطرہ نظر آنے لگی اور انہوں نے جنرل پرویز مشرف کی حمایت کے بدلے مہاجر قومی مومنٹ کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کیامتحدہ قومی مومنٹ اس پوزیشن میں تھی کہ جنرل مشرف انکی حمایت کے بغیرحکومت نہیں بنا سکتے تھےاور نہ ہی حکومت چلاسکتے تھے،متحدہ قومی مومنٹ ، جنرل پرویز مشرف کی حمایت کے بدلے یونیورسٹیوں کا مطالبہ کرلیتے توبہتر ہوتی اس کے برعکس مطالبہ کیا گیا تو مہاجر قومی مومنٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا،ڈی جی رینجرز نے مجھے بلا کر کہا کہ ہمیں اور اوپر سے آرڈر ہیں کہ آپ ملک چھوڑ دیں میں نے ملک چھوڑنے سے انکار کیا تو میرے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور ساڑھے 8سال جیل میں قید رکھا گیا،عمرے کی سعادت کے دوران جنرل پرویز مشرف کی خواہش پران سے ملاقات ہوئی تو مجھ پر پرویز مشرف نے احسان جتایا کہ مجھے وہاں سے فون آرہےتھے کہ اسے ماردو میں نے تو آپ کو صرف گرفتار کیا،مشرف کے آپریشن کے باوجود ہم نے اپنی جماعت کو بچائے رکھا۔
تازہ ترین