• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’بگ بین‘‘ لندن کا تاریخی گھنٹہ گھر

اگرآپ لندن جائیں اور ویسٹ منسٹر کے عالیشان شاہی محل کے شمالی کونے میں واقع تاریخی گھنٹہ گھر ’بگ بین ٹاور‘ کا دیدار نہ کریں تولندن کی زیارت ادھوری رہ جائے گی۔ اسے گھڑیال مینار (Clock Tower)بھی کہا جاتا ہے، اس کا سرکاری نام پہلے بگ بین تھا جسے ملکہ ایلزبتھ دوم کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر 2012ء میں تبدیل کرکے ایلزبتھ ٹاور کردیا گیا، تاہم عوام کی زبان پر اب بھی اس کا نام بگ بین ہی ہے۔اس کلاک ٹاور کوآگسٹس پیوگن نے نیو گوتھک اسٹائل میں ڈیزائن کیا،جب یہ 1859ء میں مکمل ہوا تو اس کا گھڑیال سب سے بڑا اور انتہائی درست وقت دیتا تھا۔چاروں اطراف سے جب گھڑیال کا گھنٹہ بجتا ہے تو آس پاس کے علاقے میں موسیقی کے سر بکھیرتے ہوئے یہ احساس دلاتا ہے کہ وقت انسان کا قیمتی اثاثہ ہے جسے ضائع کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔

مینار کی بلندی 315 فٹ ہےاور 334سیڑھیاں چڑھ کر اوپر جایا جاسکتا ہے۔اس کی بنیاد مربع شکل کی ہےجس کی ہر ایک سمت کی چوڑائی39 فٹ ہے۔گھڑیال کے کانٹے قطر میں 23فٹ ہیں۔23برس تک اسے دنیا کے سب سے بڑے گھنٹہ گھر کا اعزاز حاصل رہا۔اس گھنٹہ گھر کو دنیا بھر میںبرطانوی ثقافت کی آئیکون عمارات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کا شماربرطانیہ کی انتہائی نمایاں علامات میں ہوتا ہے اور اسےبرطانیہ کی پارلیمانی جمہوریت کی عظمت کا علم بردار بھی مانا جاتا ہے۔

لندن کی علامت کے طور پر اسے سب سے زیادہ ہالی ووڈ فلموں میں عکس بند کیا جاتا ہے۔کلاک ٹاور کو1987ء سے یونیسکو کے عالمی ورثے کا مقام حاصل ہے۔ 21اگست 2017ء کو مینار کی ترئینِ نو کا کام شروع ہوا، جس میں لفٹ کا اضافہ بھی شامل ہے۔ساتھ ہی گھڑی کی سوئیوں کودوبارہ رنگ و روغن کرکےمزید چمکایا جارہا ہے۔ نئے سال کی آمد اور یادِ اتوار کے مواقع کے علاوہ باقی دنوں میںگھنٹیاں خاموش رہیں گی جب تک کہ 2020ء تک اس کی تزئین کا کام مکمل نہیں ہوجاتا۔اس کے بعد آپ ایک بار پھرلندن کے آسمان پر ان جادوئی گھنٹیوں کی آواز سن سکیں گے۔

’’بگ بین‘‘ لندن کا تاریخی گھنٹہ گھر

ماخذ

کلاک ٹاورکو ویسٹ منسٹر کے نئے محل کے حصے کے طور پر چارلس بیری کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ 16اکتوبر 1834ء کی شب آتش زدگی کے باعث محل کا زیادہ تر پرانا حصہ خاکستر ہوگیا تھا۔ نئی پارلیمنٹ کا طرزِ تعمیر نیو گوتھک اسٹائل پر رکھا گیا۔اس میں کلاک ٹاور کو ڈیزائن کرنے کی ذمہ داری پیوگن کو سونپی گئی،جس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ٹاور کو مکمل کرنے میں جو جدوجہد کرنی پڑی وہ بیان سے باہر ہے تاہم اس محنت کا صلہ خوبصورت کلاک ٹاور کی صورت میں ملا، جوطویل عرصے تک دنیا کے لیے دل آویزگی کی مثال رہے گا۔

ڈیزائن

پیوگن نے کلاک ٹاور کا ڈیزائن گوتھک تعمیرات کی تجدیدِ نو پر کیا۔اس کا بنیادی ڈھانچہ ریت کے رنگ والی اینٹوںپر مشتمل ہے جو ویسٹ منسٹر کے محل اور پارلیمنٹ کو اعلیٰ شان عطا کرتا ہے۔گراؤنڈ کی تزئینِ نو کے تحت ٹاور کو ہلکا سا خم دیا گیا ہے جو230 ملی میٹر تک ہے،جس پر ماہرین تعمیرات تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں کہ آنے والے برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث یہ گر بھی سکتا ہے۔اس کی ایک مثال ہمارے پاس اٹلی کا پیسا ٹاور ہے، جس کی بنیادوں کو سیسہ ڈال کر مضبوط کیا گیا ہے، شاید اسی کی تقلید میں یہ قدم اٹھاتے ہوئےایسے ہی مٹیریل سے اس ٹاور کی بنیادوں کو پختہ کیا جارہا ہے۔ اس کے بعد یہ ٹاور کیسا منظر پیش کرتا ہے، اس بات کا پتہ تو تعمیر نو کا کام مکمل ہونے پرہی چلے گا۔

دلچسپ حقائق

  • درست وقت بتانے میں بگ بین اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ ابتدائی ڈیزائن ایڈ منڈ بیکٹ اور جارج ایئری نے بنایا، اس کے بعد فریڈرک ڈینٹ نے 1859ء میںکام مکمل کیا۔
  • 10مئی 1941ء کو دوسری جنگِ عظیم کے دوران جرمن بمباری کے باعث بگ بین کے دو ٹاور منہدم ہوگئے تو ان کی تعمیرِ نو کرتے ہوئے اسے پہلے سے کہیں زیادہ دیدہ زیب بنایا گیا۔
  • لندن میں برف پڑنے سے کئی بار گھنٹہ گھر کی رفتار کم ہوئی لیکن بروقت مرمت کرکے اسے دوبارہ بحال کیا جاتا رہا اور کسی بھی موسم میں بگ بین کو نظر انداز نہیں کیا گیا۔
  • بگ بین کی گھنٹی کو گریٹ بیل بھی کہا جاتا ہے۔اس میں تین گھنٹیاں لگی ہوئی ہیں جن کی ٹن ٹن سے گرد و نواح کے علاقے غنودگی سے جاگ اٹھتے ہیں۔بگ بین کے بارے میں لندن کے عوام کا کہنا ہے کہ یہ نہ ہوتو ہماری زندگی ادھوری رہ جائے۔

2017ء میں برطانیہ میں سیاحت کے لئے آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد 40ملین کے قریب رہی اور رواں سال اس میں6فیصد اضافہ ہوا۔ برٹش ٹورسٹ اتھارٹی کے مطابق، برطانوی معیشت میں ٹورازم کا حصہ127ارب پاؤنڈ سالانہ ہے۔ برطانیہ کی سیاحت کی صنعت 30لاکھ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ بریگزٹ ووٹ کے بعد پاؤنڈ کی قدر میں کمی کی وجہ سے برطانیہ غیر ملکی سیاحوں کے لئے سستا ہوگیا ہے۔

’’بگ بین‘‘ لندن کا تاریخی گھنٹہ گھر

گزشتہ سال، سیاحوں کے لیے جو برطانوی مقامات پرکشش رہے اور جسے سیاح سب سے زیادہ دیکھنے کے لیے پہنچے، ان میں ایلزبتھ ٹاور بھی شامل ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق، 2017ءمیں برطانیہ کے سب سے زیادہ گھومے جانے والے مقامات میں 6.4ملین سیاحوں کے ساتھ نیشنل گیلری پہلے، 6.3ملین کے ساتھ ٹیسٹ ماڈرن دوسرے، 5.8ملین کے ساتھ نیچرل ہسٹری میوزیم4.6 تیسرے اور 3.9ملین سیاحوں کے ساتھ سائوتھ ویسٹ منسٹرچوتھے نمبر پر رہا۔

تازہ ترین