• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:خواجہ محمد سلیمان…برمنگھم
پاکستان میں ایک مرتبہ پھر الیکشن ہو رہے ہیں،
پاکستان کے عوام کو موقع مل رہا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کا استعمال کرکے ایسے لوگوں کو اقتدار میں لائیں جو پاکستان کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ آج پاکستان کو اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کا سامنا ہے جو بھی پارٹی اقتدار میں آئے اسے ان کا ادراک ہونا ضروری ہے۔ پاکستان اس وقت سیاسی سطح پر تقسیم ہے، ہر صوبے نے اپنے آپ کو مختلف پارٹیوں کے ساتھ وابستہ کرلیا ہے یہی وجہ ہے کہ مرکز میں اقتدار کس کو ملے گا، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے، بہرحال پاکستان میں جمہوریت ہی سے سیاسی تبدیلی آئے گی اور عوام کو مواقع ملتے رہے تو وہ ضرور ایسے افراد کو قیادت سونپیں گے جو ان کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہوں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں جماعتیں اقتدار میں رہی ہیں، لیکن پاکستان کے مسائل حل ہونے کے بجائے اور بڑھے ہیں کیونکہ یہ دونوں جماعتیں خاندانی وراثت کے گرد گھومتی ہیں جوکہ جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ان جماعتوں کی قیادت پر حکومت کے دوران بدترین قسم کی کرپشن کے الزامات ہیں لیکن ان جماعتوں کی شاخیں کافی مضبوط ہیں ان کو ایک دم نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ سیاسی تبدیلی ضروری آئے گی لیکن اس میں ابھی وقت لگے گا۔ بدقسمتی سے پاکستان کا سیاسی کلچر شخصیتوں کے ارد گرد گھومتا ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ ووٹر اس بات کو دیکھیں کہ کس پارٹی کے پاس پاکستان کے مسائل حل کرنے کا پروگرام ہے۔ مثلاً ن لیگ کی جب گورنمنٹ بنی تو میاں نواز شریف نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ملک سے بجلی کے بحران کا خاتمہ ہوگا لیکن اتنا عرصہ اقتدار میں رہنے کے باوجود اب بھی اس شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ اسی طرح معاشی طور پر بھی پاکستان کمزور ہوا ہے کیونکہ عالمی سطح پر قرضوں سے ملک ترقی نہیں کرتا بلکہ جب تک بنیادی سطح پر تبدیلیاں نہ لائی جائیں تب تک ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ایک زمانہ تھا کہ مغربی ممالک کی امداد سے ملک کا گزارا ہوتا تھا اب پاکستانا نے چین سے قرضے لے کر اپنا مستقبل سنوارنا شروع کیا ہے، ظاہر ہے کہ جس طرح امریکہ نے امداد دے کر عالمی سطح پر پاکستان کو استعمال کیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے اندرون خانہ بے شمار مسائل پیدا ہوئے ہیں اس طرح چین کے قرضوں کے بھی کچھ اہداف ہوں گے وہ بھی پاکستان کو اپنے سیاسی اور معاشی اغراض و مقاصد کیلئے استعمال کرے گا اس لئے پاکستان کی سیاسی قیادت کیلئے بہتر یہی ہے کہ اپنے ملک کو معاشی بنیادوں پر مضبوط کیا جائے اور اس کا پہلا ہدف تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کیلئے وسائل خرچ کئے جائیں کیونکہ اس کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ دنیا میں جتنی بھی قوموں نے ترقی کی ہے اس کی بنیاد یہی علم ہے۔ پاکستان کے رہنے والے باصلاحیت لوگ ہیں اگر وہ دنیا کے مختلف ممالک میں جاکر اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرکے ان ملکوں کو ترقی دے سکتے ہیں تو وہ اپنے ملک کو کہاں سے کہاں لے جا سکتے ہیں۔ اگر ملک کا نظام درست ہوجائے تو کوئی بھی پاکستانی اپنا ملک چھوڑ کر دیارغیر میں نہ جائے۔ پاکستان بنانے والوں نے اس ملک کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں اور آج بھی لوگ پاکستان کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے نوجوان پاکستان کا پرچم بلند کرکے اپنے سینوں میں گولیاں کھا رہے ہیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں اس اہم مسئلہ پر خاموش ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے لیکن شہ رگ کو دشمن سے چھڑانے کےلئے جن حوصلوں کی ضرورت ہے ان حوصلوں کا اظہار نہیں کیا جا رہا، صرف بیان بازی سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا اس کیلئے قربانیاں دینے کی ضرورت ہے۔ بیرون ممالک رہنے والے پاکستانی یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے، پاکستان خوشحال ہو اور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ ایسے لوگ اقتدار میں آئیں جو اس ملک اور اس کے عوام کے ساتھ کوئی دلی ہمدردی رکھتے ہیں جن کا مقصد کرپشن کرکے مال کمانا نہ ہو، انہوں نے پاکستان کے لئے نہ پہلے کچھ کیا ہے اور نہ آئندہ کچھ کریں گے۔
تازہ ترین