• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں مبینہ طور پر آئی ایس آئی سے پیسہ لینے والوں سے سود سمیت رقم کی وصولی کا حکم دیا تو مجھے ایک صاحب نے موبائل پیغام لکھ بھیجا کہ فیصلہ کا یہ حصہ اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔ چند ہفتہ قبل میں ویسے بھی سود کے مسئلہ پر کالم لکھنا چاہتا تھا مگر بعض دوسرے معاملات کی وجہ سے اس موضوع پر نہ لکھ سکا مگر اس میں اللہ کی بہتری کچھ یوں ہوئی کہ ایک طرف سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا اور دوسری طرف انہی دنوں میں اپنی معمول کی تلاوت قرآن اور ترجمہ و تفسیر سے گزر رہا تھا کہ سود سے متعلقہ آیات سامنے آگئیں جنہیں پڑھ کر میں ایک بار پھر ہل کر رہ گیا ۔ آج کل جس تفسیر کو پڑھنے کا موقعہ مل رہا ہے اس میں موضوع کے لحاظ سے احادیث کے بھی حوالے دیئے گئے ہیں تا کہ پڑھنے والے کو سمجھنے میں سہولت ہو ۔چوں کہ سود کی لعنت نے تقریباً ساری عوام کو کسی نہ کسی طرح جکڑ رکھا ہے اس لیے میں نے مناسب سمجھا کہ اللہ اور اللہ کے رسول کی بات کو اپنے قارئین سے شیئر کیا جائے۔ اب جب کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی اعلٰی ترین عدالت نے اپنے فیصلے میں سود سمیت پیسے کی وصولی کی بات کی ہے تو یہ اور بھی ضروری ہو گیا کہ تمام ذمہ داروں کو بھی شریعت کی ان حدوں کی یاد دہانی کرائی جائے جن کو اگر ہم پھلانکتے رہے تو ہمیں دنیا و آخرت میں تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ پہلے ذرا غور فرمائیں کہ اللہ تعالٰی سود کے متعلق کیا فرماتے ہیں:
”جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی کو چھوکر اسے مخبوط الحواس بنا دیا ہو۔ اس کی وجہ اس کا یہ قول (نظریہ) ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود ہی ہے۔ حالاں کہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک گیا تو پہلے جو سود وہ کھا چکا سو کھا چکا۔ اس کا معاملہ اللہ کے سپرد۔ مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالٰی سود کو مٹاتا اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے بدعمل انسان کو پسند نہیں کرتا۔ البتہ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے، نماز قائم کرتے رہے اور زکوٰة ادا کرتے رہے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ انہیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر واقعی تم مومن ہو تو جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی جانب تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اور اگر (سود سے) توبہ کر لو تو تم اپنے اصل سرمایہ کے حقدار ہو۔ نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے “ (البقرة : 275-279)
اللہ تعالیٰ کے اس واضح حکم کے بعد سود کے متعلق صرف ایک ہی حدیث کو پڑھ لیں: ” سیدنا جابر فرماتے ہیں کہ رسول نے سود لینے والے، دینے والے، تحریر پر لکھنے والے اور گواہوں، سب پر لعنت کی اور فرمایا وہ سب (گناہ) میں برابر ہیں۔“ (مسلم، کتاب البیوع)۔
میرے اللہ اور رسول نے سود کے متعلق جو کہہ دیا اُس پرکچھ اور کہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ کتنا سخت حکم ہے۔ کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں بچتی مگر اس سب کے باوجود ہم پر ایک ایسا نظام مسلط ہے کہ سپریم کورٹ بھی سود سمیت رقم کی وصولی کی بات کرتی ہے۔ اس موقع پر میں یہاں صرف یہ سوال اُٹھانے کی جسارت کروں گا کہ ان واضح احکامات کے باوجود اسلام کے نام پر بننے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سودی بنکاری اورسودی کاروبار کیسے چل سکتا ہے؟؟ جب آئین پاکستان اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ قرآن اور سنت ہی اس ملک کے بنیادی قوانین ہوں گے اور یہ کہ کوئی بھی قانون قرآن اور سنت کے خلاف نہیں بن سکتا تو پھر پاکستان میں رہنے والے مسلمانوں کو گزشتہ 65 سالوں سے اللہ اور اللہ کے رسول کے ساتھ جنگ میں کیوں جھونکا جا رہا ہے؟؟؟ سود کے خلاف تو اعلٰی ترین عدالتیں فیصلہ دے چکیں تو اس سب کے باوجود بحیثیت قوم ہمیں اس کبیرہ گناہ سے بچانے کی کوئی سنجیدہ تدبیر کیوں نہیں کی جا رہی؟؟؟ فیڈرل شریعت کورٹ نے سود کے خلاف فیصلہ دیا جس کے بعدشریعت اپیلٹ بنچ سپریم کورٹ نے بھی 1999 میں سود کے خلاف فیصلہ دے دیا۔ جنرل مشرف نے سپریم کورٹ میں اپنا من پسند نیا شریعت اپیلٹ بنچ بنوا کر سپریم کورٹ کے پہلے فیصلہ پر اپنی منشاء کے مطابق نظر ثانی کروا کر کیس دوبارہ واپس فیڈرل شریعت کورٹ کو 2002 میں بھجوا دیا۔ تقریباً دس سال گزرنے کے باوجود شریعت کورٹ اس کیس پر کیوں بیٹھی ہے؟؟؟ کیا اس سنگین معاملہ پر سپریم کورٹ کو فوری نوٹس نہیں لینا چاہیے؟؟؟ کیا اس کیس سے اہم معاملہ آج کے پاکستان کا کوئی ہو سکتا ہے کیوں کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر یہاں کے رہنے والوں کو ایک ایسے گناہ میں الجھا دیا گیا ہے جس کی سزا ہمیں آخرت میں بھگتنا ہے اور یہ سزا کتنی سخت ہو گی اس کا اندازہ قرآن اور سنت رسول سے بلکل واضح ہے۔ اللہ تعالٰی اس گناہ کبیرہ سے جلد از جلد ہمارے بچنے کا کوئی ذریعہ پیدا فرمائے۔ آمین۔
تازہ ترین