• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسد حکومت تسلیم کرینگے، شامی با غی گولان کا قریبی علاقہ چھوڑنے،ہتھیار ڈالنے پر آمادہ

بیروت ( رائٹرز ) شامی باغی گولان کا قریبی علاقہ چھوڑنے پر آمادہ ہو گئے، باغیوں نے جنگ بندی ، ہتھیار ڈالنے اور باحفاظت ادلیب منتقلی کے معاہدے پر اتفاق کر لیا، ادھرروسی حمایت اور غیر ملکی مخالفین کی ناکامی کے بعد شامی صدر بشار الاسدگولان ہائٹس کی سرحدوں پر دوبارہ کنٹرول بحال کرنے کیلئے تیا ر ہیں ، اس کے ساتھ ہی وہ جنگ کے باعث ہجرت کرنے والے مہاجرین کی واپسی پر بھی توجہ مرکوز کریں گے، شامی باغیوں نے اسرائیلی سرحد کے قریب گولان کے پہاڑی سلسلے میں واقع ایک حساس علاقہ خالی کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ، علاقہ چھوڑنے والے باغیوں کو باحفاظت شمال مغرب میں واقع صوبہ ادلیب جانے دیا جا ئے گا جب کہ جن شامی باغیوں نے اسی علاقے میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ اسد کی حکومت کو تسلیم کرکے تعاون سے رہیں گے ،باغی ہتھیار ڈال کر یہ علاقہ بشارالاسد کی فورسز کے حوالے کرنے پر تیار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بڑے ہتھیاروں کا استعمال ترک کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے ۔ اس سے قبل ایک معاہدے کے ذریعے اس علاقے سے ہزاروں عام شہری نکل گئے تھے ۔ باغیوں کے ساتھ ان دونوں معاہدوں کے لیے مذاکرات روس نے کیے ہیں ، یہ بات اہم ہے کہ اس سے قبل مذاکرات اور عسکری قوت کے ذریعے شامی فورسز نے درعا کے علاقے کا قریب 90 فیصد حصہ اپنے قبضے میں لیا تھا ، درعا ہی شام کا وہ پہلا علاقہ تھا جہاں 2011 میں بشارالاسد کی حکومت کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوا تھا ، یہ مہم جس نے پہلے ہی اردن کے ساتھ سرحد کے ایک اہم حصے پر اسدحکومت کے کنٹرول کو بحال کر دیا ہے ، 7 برس پر محیط جنگ کے بعد ملک پر مکمل کنٹرول بحال کرنے کی جدوجہد میں ایک اور قدم آ گے بڑھ رہی ہے ۔ گزشتہ ماہ ہی سے حکومتی فورسز نے باغیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا ہے، جنوب مغرب کے علاقوں پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے بعد صدر اسد کی حکومت شمال مغرب پر اپنی توجہ مرکوز کرے گی اور لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو واپس بلائے گی ۔ البتہ سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ابھی قنیطرہ معاہدے کی حکومت نے تصدیق نہیں کی اور نہ ہی یہ واضح کیا ہے کہ اس پر عملدرآمد کا آغاز کب کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ گولان کی سرحدوں پر جاری مہم اسرائیل کے باعث بہت زیادہ حساس ہے ۔ اسرائیل کو اسد حکومت کے ان سرحدوں پر قبضہ جمانے میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن اسے ان فورسز کے سرحدوں کے نزدیک ٹھکانے بنانے پر خدشات ضرور ہیں۔
تازہ ترین