• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچے’’دلت‘‘ کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھائیں گے، والدین کا احتجاج

ہمارےبچے’’دلت‘‘ کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھائیں گے

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں واقع ایک اسکول کے خلاف والدین نے احتجاج کیا ہے کہ ان کے بچے ’دلت‘ باورچن کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھائیں گے۔

بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘کی رپورٹ کی مطابق دلت برادری سے تعلق نہ رکھنے والے والدین کے ایک گروہ نے اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا ہے کہ دلت خاتون جو کہ وہیں کے ایک اسکول میں بچوں کے لیے کھانا بناتی ہیں، انہیں اس اسکول سے نکالا جائے۔

اس کے علاوہ والدین نے دھمکی آمیز لہجے میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر اسکول انتظامیہ نے دلت باورچن کو اس اسکول سے نہ نکالا تووہ اپنے بچوں کو اس اسکول سے نکلوالیں گے جبکہ اسکول کوبھی بند کروادیا جائے گا۔

ہمارےبچے’’دلت‘‘ کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھائیں گے

تامل ناڈو کے شہر’ٹیروپور‘ کے تحصیل دار ’شراون کمار‘ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دلت باورچن اسی اسکول میں کھانا بنائیں گی انہیں کسی دوسرے اسکول منتقل نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ باورچن کو یہاں کام کرنے سے روکنے پر احتجاج کرنے والے 75 مرد اور خواتین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

دلت باورچن نے ’ٹائمز آف انڈیا‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 2006 میں ’نون میل‘ (noon-meal) یعنی دوپہر کا کھانا اسکولوں میں بنانے کے لیے انہوں نے درخواست جمع کرائی تھی، جس کے بعد انہیں وہیں کے دو اسکولوں میں کھانے بنانے کی اجازت دے دی گئی۔

باورچن نے مزیدبتایا کہ جس دن سے انہوں نے اسکول جانا شروع کیا اس کے اگلے ہی دن سے والدین نے ان کے خلاف احتجاج کرنے شروع کر دیے۔

ہمارےبچے’’دلت‘‘ کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھائیں گے

اسکول کی پرنسپل نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ ان کے اسکول میں 75 بچے زیر تعلیم ہیں جس میں سے 29 بچوں کے والدین نے پرنسپل سے درخواست کی کہ دلت باورچن کو یہاں سے کہیں اور بھیجا جائے کیونکہ ان کے لیے یہ بات قابل برداشت ہے کہ ان کے بچے کسی دلت باورچن کے ہاتھ کا پکا کھانا کھائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ والدین کی جانب سے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے بچوں کو اسکول سے چھٹی دی جائے جب تک یہ باورچن یہاں موجودہے وہ اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجیں گے۔

وہاں کے مقامی ایک شخص نے بتایا کہ جمعرات کی صبح اسکول معمول کے مطابق کھولا گیا جبکہ دلت باورچی اسی اسکول میں موجود تھیں جس کےبعد والدین نے دوبارہ احتجاج کیا کہ انہیں یہاں کام کرنے سے روکا جائے۔ اس احتجاج کے بعد ’نون میل‘ انتظامیہ نے دلت باورچن کا تبادلہ یہاں سے گورنمنٹ پرائمری اسکول میں کردیا جہاں وہ اس سے قبل کام کرتی تھیں۔

ہمارےبچے’’دلت‘‘ کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھائیں گے

باورچن کے شوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی اہلیہ کے ساتھ ایسا برتائو پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ اس سے قبل بھی کئی بار انہیں دلت ہونے کے باعث حقارت کی نظر سے دیکھا گیا ہے۔

تازہ ترین