• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پیپلز پارٹی سے آج بھی شدید نظریاتی اختلاف ہے، اعجاز الحق

پیپلز پارٹی سے آج بھی شدید نظریاتی اختلاف ہے، اعجاز الحق

سابق صدر جنرل ضیا ءالحق کے صاحبزادےاور این اے 169 بہاولنگر سے قومی اسمبلی کے امیدوار اعجاز الحق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سے آج بھی شدید نظریاتی اختلاف ہے، حلقے کی عوام پی پی کو پسند ہی نہیں کرتے ۔ یہاں سےپی پی کا کوئی امیدوار الیکشن نہیں لڑرہا ۔‘‘ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنگ ویب سائٹ کو دیئے گئے ایک مختصر انٹرویو میں کیا۔


انہوں نے یہ بات سوشل میڈیا پر زیرگردش اس خبر کے تناظر میں کہی جس میں کہا جارہا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اعجاز الحق کی حمایت کا اعلان کردیا ہے ؟۔۔

اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی شیریں رحمٰن صاحبہ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر موقف پہلے ہی سامنے آگیا تھالیکن مقامی سطح پر سچائی کیا ہے ؟اس حوالے سے جنگ ویب سائٹ نے اعجاز الحق صاحب سے رابطہ کیا۔

اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے ماضی کے مقامی رہنمائوں اور عہدیداروں نے جن کا تعلق جاٹ برادری سےہے، انہوں نے مسلم لیگ ضیاء میں شمولیت اختیار کی ہے، پی پی سے حال ہی میں نکالے گئے شوکت بسرا یہاں سے بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں۔

اعجاز الحق نے یہ بھی کہا کہ ہمارا آج بھی پیپلز پارٹی سے شدید نظریاتی اختلاف ہے،یہاں کے لوگ پی پی کو پسند نہیں کرتے ۔

پی پی کی شیریں رحمٰن نے سینئر تجزیہ نگار مظہر عباس اور مرتضی سولنگی کی ٹوئٹ کے جواب میں خبر کی صداقت سے انکار کردیا تھا۔


انہوں نے کہا تھاکہ پی پی قیادت نے ضیا الحق کے بیٹے اعجاز الحق کی حمایت نہیں کی ،نہ ہی پارٹی نے کسی بھی مقامی رہنما کو کسی بھی تشدد پسند گروپ یا تنظیم سے اتحاد کی اجازت نہیں دی ۔

لیکن اس کے باوجود شور ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ،نظریاتی اور جذباتی کارکنوں کی جانب سے ردعمل کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اعجاز الحق کو پی پی کا ووٹ ملنے کی بات آئی کہاں سے؟

دراصل ہوا یوں کہ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں پی پی کا نام لئے بغیر ایک شخص نے مسلم لیگ ضیا کے امیدوار اعجاز الحق کی حمایت کا اعلان کیاجس کے بارے میں کہا گیا کہ یہ پی پی سے تعلق رکھتا ہے۔

پی پی اور ضیا الحق کے درمیان اختلافات کو پاکستان کی تاریخ سے واقف ہر سیاسی شعور رکھنے والا جانتا ہے ،ماضی قریب میں بھی پی پی اور اعجاز الحق میں اختلافات کھل کر سامنے آتے رہے ہیں۔

اعجاز الحق کی پی پی کی جانب سے حمایت کی خبرپر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر خوب تنقید کی گئی اور اس اتحاد کے خلاف خوب لکھا گیا اور پیپلز پارٹی کے بائیکاٹ تک کی تجویز سامنے آئی تاہم اب پیپلز پارٹی کی شیریں رحمٰن اور مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجاز الحق کا موقف سامنے آنے کے بعد یقیناً صورتحال سے پیدا گرماگرمی میں ٹھہرائو آئے گا۔

بہاولنگرکی یہ سیٹ اس سے قبل بھی اعجاز الحق جیتے رہے ہیں،اس نشست پر مجموعی طور پر 11امیدوار میدان میں ہیں جن میں پیپلز پارٹی کا امیدوار شامل نہیں۔ملک گیرسیاسی پارٹی نے یہاں سے اپنا نمائندہ کیوں انتخابی میدان میں نہیں اتارا ؟یہ بات تاحال سوالیہ نشان ہے۔

مسلم لیگ ن کے نور الحسن تنویر، ایم ایم اے کے عشرت منظور ،آزاد امیدوار شوکت بسرا،پی پی شہید بھٹو کے ابرار اعظم،ٹی ایل پی کے احمد خان کاموکا،اے پی ایم ایل کے محمد یوسف غوری و دیگر ووٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین