• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مالی بحران شدت اختیارکرگیا‘ گزشتہ سال تجارتی خسارے میں 5ارب ڈالر کا اضافہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان مالی بحران شدت اختیارکرگیا‘2016-17کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال تجارتی خسارے میں 5ارب ڈالر کا اضافہ ہواہے‘ماہرین کا کہناتھاکہ حکومت ایک سال سے نوٹ چھاپ کر مالی ضرورت پوری کرتی رہی ‘اب مالی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے کم زکم ایک سال کا وقت درکار ہوگا۔اس دوران حکومت کو سخت مالیاتی فیصلے کرناپڑیں گے‘2016اور 2017کے دوران مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ ‘ تجارتی خسارہ 26 ارب 68 کروڑ ڈالر تھا جو 2017-18کے دوران بڑھ کر 31 ارب ایک کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا،تاہم مالی سال 2017-18میں درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی کے باعث مجموعی طور پر صرف تجارتی خسارہ 18ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا ہے‘جاری کھاتے کا خسارہ محدود کرنے میں تارکین وطن کی ترسیلات نے اہم کردار ادا کیا تاہم ترسیلات کی مالیت محض 27کروڑ ڈالر بڑھ سکی اور 19ارب 62کروڑ 50لاکھ ڈالر کی رقوم تارکین وطن سے موصول ہوئیں ، اشیاءصرف کی بے لگام درآمدات کے اضافے نے مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18ارب ڈالر کی بلندترین سطح پر پہنچاگیاجو سال 2016-17 کے مقابلے میں 5ارب 37کروڑ 30 لاکھ ڈالریا 42.57 فیصد زیادہ اور قومی پیداوار (جی ڈی پی)کا 5.7فیصد ہےسرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2017-18 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ارب 99 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا جو سال 2016-17 میں 12ارب 62کروڑ10لاکھ ڈالر تھا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں ہر گزرتی سہ ماہی کے ساتھ ایک معمولی استثنیٰ کے ساتھ مسلسل اضافہ ہوا اور اس ضمن میں خسارے پر کنٹرول کے تمام اقدامات بے سود ثابت ہوئے۔جولائی تا ستمبر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3 ارب 54 کروڑ 60لاکھ ڈالر، اکتوبر تادسمبربڑھ کر 4ارب 37کروڑ 40 لاکھ ڈالر، جولائی تامارچ نسبتاًمعمولی کمی سے 4 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اور اپریل تا جون کی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 5ارب 79کروڑ 80لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا،جون میں 1ارب84کروڑ جبکہ مئی میں 2 ارب1کروڑ 10لاکھ ڈالر خسارے میں رہا،اس مدت میں خسارے میں سب سے بڑا حصہ اشیاءصرف کی تجارت میں خسارے کا رہا جس کی وجہ برآمدات کے معاملے میں درآمدات کا نمایاں کردار رہا، مالی سال 2016-17 میں 26ارب 68کروڑ ڈالر کے خسارے سے کم وبیش ساڑھے4ارب ڈالر زیادہ رہا،اسی طرح گزشتہ مالی سال اشیاصرف کی تجارت کا مجموعی خسارہ31ارب1کروڑ90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 36ارب24کروڑ50لاکھ ڈالر رہا،ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے برآمدی پالیسی کو پرُ کشش نہیں بنایا گیا جس کے باعث برآمدات میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بھی برآمدات بڑھانے کے لئے اپنا موثر کردار ادا نہیں کیا، جبکہ مارکیٹ میں درآمدی مصنوعات کی طلب میں اضافے کے باعث درآمدات میں ازخود اضافہ ہوتا چلا گیا ، اور حکومت نے بھی درآمدات کو کسی ہدف تک نہیں رکھا ، جس کے باعث ملک میں تجارت میں عدم توازن کی صورتحال پیدا ہوئی ،حکومت ایک سال سے نوٹ چھاپ کر مالی ضرورت پوری کرتی رہی اور نوٹ چھاپنے کا ہدف ختم ہوگیا تو اچانک ملک کی مالی صورتحال سامنے آگئی اور اب مالی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے کم زکم ایک سال کا وقت درکار ہوگا۔اس دوران حکومت کو سخت گیر مالیاتی فیصلے کرنے پڑیں گے۔

تازہ ترین