• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنے قبیلے کا زندہ بچ جانے والا آخری فرد


برازیل کے جنگلوں میں رہنے والے ایک ایسے شخص کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی ہے جو اپنے قبیلے کا آخری فرد بچا ہے اور پچھلے 22 سال سے مکمل طور پر تنہا زندگی گزار رہا ہے۔

امیزون کے جنگلات میں پائے جانے والے قدیم جنگلی قبائل ہمیشہ سے جدید دنیا کے انسان کیلئے پراسرار کشش کے حامل رہے ہیں۔

ایسے ہی ایک قبیلے کے زندہ بچ جانے والے آخری شخص کی ویڈیومنظر عام پر آئی ہے جس میں وہ کلہاڑی کی مد سے درخت کاٹتا دکھائی دیا ہے۔ یہ ویڈیو برازیل کے سرکاری ادارے فونائی نے بنائی ہے۔ یہ ادارہ مقامی قبائلیوں کے حقوق کے لیے کام کرتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 1992 میں کسانوں نے حملہ کر کے اس شخص کے قبیلے کے چھ افراد کو مار ڈالا تھا جس کے بعد سے یہ دنیا میں اکیلا رہ گیا ہے۔

اب تک اس شخص سے کسی جدید انسان کا رابطہ نہیں ہوا اور وہ خود بھی رابطہ نہیں رکھنا چاہتا، اگر کوئی اس کے علاقے میں جائے تو اس پر تیر برساتا ہے۔ نہ اس کے قبیلے کے نام کا کسی کو پتہ ہے اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ وہ لوگ کون سی زبان بولتے تھے۔

اپنے قبیلے کا زندہ بچ جانے والا آخری فرد

اس شخص کو ’دنیا کا تنہا ترین انسان‘ کہا جاتا ہے، اس کا نام کوئی نہیں جانتا اوراس کی عمر 50 برس کے قریب ہے ۔ویڈیو میں یہ شخص اچھی صحت میں دیکھا گیا ہے۔

وہ اپنے کھانے پینے کے لئے جانوروں کا شکار کرتا ہے جس کے لئے اس نے گہرا گڑھا بھی کھودا ہے۔

ماہرین نے اسے سب سے پہلے 1996 میں ایک جنگل میں دریافت کیا تھا ،اس کے بعد 1998مین اس کے صرف چہرے کی دھندلی تصویر لی گئی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ اس شخص کے قبیلے والوں کی بڑی تعداد اس وقت ختم ہو گئی تھی جب 1970 اور 80 کی دہائیوں میں ان کے علاقے میں سے سڑک گزاری گئی تھی۔ اس کے علاوہ غیر قانونی طور پر لکڑی کاٹنے والے اور کسان بھی مقامی قبائلیوں کو مار ڈالتے ہیں تاکہ ان کی طرف سے مداخلت نہ ہو سکے۔

تازہ ترین