• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی شک نہیں کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین حالات سے دوچار ہے، اندرون ملک انتخابی فضا میں کشیدگی دکھائی دے رہی ہے تو دوسری جانب دہشت گردوں نے بھی اپنی توپوں کا رخ ہمار ی طرف کرلیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں دہشت گردی، جب پاکستان میں الیکشن کو محض تین روز باقی ہیں، کسی کو بھی یہ باور کرانے کے لئے کافی ہے کہ ملک دشمن قوتیں انتخابات کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔پشاور، بنوں اور مستونگ کے سانحات کے بارے میں شواہد موجود ہیں کہ یہ کارروائیاں افغانستان سے آپریٹ ہوئیں، خدا نہ کرے کہ ان کا سلسلہ دراز ہو۔ پاکستان کی سلامتی کے ضامن ادارے نے ایسی بےشمار کارروائیوں کو ناکام بنایا ہے اور متعدد دہشت گردوں کو ملک کے مختلف علاقوں سے اپنی گرفت میں لیا ہے۔ جمعہ کے روز بلوچستان کے علاقے چمن میں ریمورٹ بم دھماکے سے چار افراد زخمی ہوگئے، تاہم دوسری جانب قلات میں سیکورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے سانحہ مستونگ کے ماسٹر مائنڈ اور بلوچستان داعش کے سربر اہ مفتی ہدایت اللہ کو ساتھیوں سمیت ہلاک کرکے بڑی تعداد میں اسلحہ بارود بھی برآمد کرلیا۔ یہ حقیقت اب کسی سے نہاں نہیں کہ بھارت اور اس کے حلیف پاکستان میں محض اس لئےانتخابی عمل روکنا، اسے متنازع بنانا یا ملتوی کرانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی آنے والی حکومت سی پیک ایسے منصوبے مکمل کرکے ملک کو استحکام کی منزل کی طرف نہ لے جائے۔ حیرت ہے کہ یہ نکتہ ہمارے سیاستدانوں کی سمجھ میں کیوں نہیں آرہا۔ حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ ایسی کوئی بات یا حرکت نہ کی جائے جس سے دشمن کے عزائم پورے ہونے کا خدشہ ہو۔ افواج پاکستان کی موجودگی میں ہمیں کسی بھی دشمن کا خوف نہیں ہونا چاہئے، اس نے سانحہ مستونگ کے مجرم کو محض چند روز میں ڈھونڈ کر ہلاک کردیا، چنانچہ سبھی سیاسی جماعتوں اور عوام الناس کو افواج پاکستان کی موجودگی میں بلاخوف و خطر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا ہوگا۔ رہی بات شرپسندوں کی تو انہیں کچلنا افواج پاکستان سے بہتر شاید ہی کوئی جانتا ہو، تاہم اس سلسلے میں عوام کو بھی چوکس رہنا ہوگا اور ایسے عناصر کی نشاندہی کرنا ہوگی۔

تازہ ترین