• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابات کی ساکھ مشکوک ،دوپارٹیاں نشانہ ہیں،ارکان سینیٹ،سارے اختیارات حاصل ہیں ،کسی ادارے کا دبائو نہیں،الیکشن کمیشن

انتخابات کی ساکھ مشکوک ،دوپارٹیاں نشانہ ہیں،ارکان سینیٹ،سارے اختیارات حاصل ہیں ،کسی ادارے کا دبائو نہیں،الیکشن کمیشن

اسلام آباد (نمائندہ جنگ،جنگ نیوز، ایجنسیاں) سینیٹ ارکان رضاربانی، شیری رحمٰن،پرویز رشید، راجہ ظفر الحق و دیگر نےنگراں حکومت اور الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہےکہ انتخابات کی ساکھ مشکوک اور دو پارٹیاں نشانہ ہیں، ووٹرز اور امیدواروں پر دبائو ڈالا جارہا، الیکشن کمیشن کی خاموشی مجرمانہ ہے، نگراں حکومت خاموش اور مکمل جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے اور ملک میں امن و امان قائم رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے جبکہ الیکشن کمیشن خاموش بنا ہوا ہے ایسے لگ رہا ہے کہ اسے کہیں سے کچھ کہا جا رہا ہے ، دو بڑی سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، ایک جماعت کو آگے لانے کیلئے سارے حربے استعمال کئے جا رہے ہیں ، پوری دنیا کی نظریں پاکستان کے انتخابات پر ہیں ان الیکشن کی ساکھ کا اثر پاکستانی ساکھ پر پڑے گا، کالعدم تنظیموں کے افراد ایوان میں آگئے تو ہم ایک دوسرے کا منہ دیکھیں گے، اگر انتہا پسندوں کے نمائندے پارلیمنٹ میں آگئے تو پھر کسی کو یہاں سانس لینےکی اجازت نہیں ہو گی، کالعدم جماعتوں کےلوگوں کوفورتھ شیڈول سےنکالاکہ الیکشن لڑسکیں۔ جبکہ نگراں وزیراطلاعات بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہےکہ آرمی کی تعیناتی کیلئے ضابطہ اخلاق ہے جو ویب سائٹ پر لگا ہے اور مجسٹریٹ کےاختیارات ساری فوج کو نہیں بعض فوجی افسران اور سول آرمڈفورسز کے افسران کو دیئے گئے،جن فوجی افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے گئے ان کی لسٹ سینٹ میں پیش کردوں گا۔ ہفتےکوایوان بالاکےاجلاس میں ملک میں امن و امان اور سیاسی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ پچھلے اجلاس میں بھی بات ہوئی تھی اور کہا گیا تھا کہ جو سوالات اٹھائے گئے ہیں وزیرداخلہ اگلے روز ان کے جوابات دینگے پھر اجلاس ختم کر دیا گیا ، وزیر داخلہ نہ آسکے اور وہ سوالات اپنی جگہ موجود رہے ، موجودہ نگراں حکومت اپنی آئینی امن و امان کے قیام کی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے جولائی میں دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مستونگ کا ہولناک واقعہ جس کی ہشت گردی کی مثال ہمیں ملک میں نہیں مل سکے گی، بلاول بھٹو جب پنجاب گئے وہاں انہیں روکا گیا انہیں ریلی سے روکا گیا ، نگراں حکومت جسے غیرجانبدار ہونا چاہئے وہ مکمل طور پر جانبداری کر رہی ہے ، سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے ، الیکشن کمیشن مکمل طور پر خاموش رہا ہے اس سے ایسےلگ رہاہےکہ اسےکہیں سےکچھ کہا جارہا ہے، ہماری پارٹی کے امیدواروں اور ووٹرز پر کس طرح دبائو ڈالا جارہا ہےہم نے توجہ دلائی مگر الیکشن کمیشن نےکوئی ایکشن نہیں لیا، نگراں حکومت ایک بات کرتی ہےاورالیکشن کمیشن دوسری بات کرتاہے، انہوں نےکہاکہ کیایہ حقیقت ہے کہ الیکشن کمیشن نےبینک ایمپلائزکی ریکوزیشن کی ہےاورانکوپولنگ اسٹاف میں شامل کیاہے اگریہ درست ہےتوکیا الیکشن کمیشن نے جو سیاسی جماعتیں الیکشن کے عمل میں ہیں ان سے مشاورت کی ہے، بینک ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی میں اگرلائےہیں تو اسکا طریقہ کار کیارکھاہے، الیکشن کمیشن نےاعلان میں کہا کہ دو آرمڈ فورسز کے دو سپاہی پولنگ اسٹیشن کےاندراوردو باہر ہونگے، اس سےقبل الیکشن کمیشن کہتی رہی کہ آرمڈفورسزپولنگ اسٹیشن کے باہر ہونگی۔

تازہ ترین