• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی سینٹرل کمان کے کمانڈر جنرل جوزف ووٹل کے اس بیان کے ردعمل میں جس میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ افغا نستان میں پائیدار سیاسی تصفیے کے مجموعی مقاصد کے حصول کے سلسلے میں پاکستان سے تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور ضرورت ہے کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے آمادہ کرے، پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بجا طور پر یہ بات کہی ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کا متمنی ہے اور اس ضمن میں دیگر تمام فریقوں کیساتھ تعاون کر رہا ہے۔ دنیا جان چکی ہے کہ افغانستان میں آج تک جتنا تعاون دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان نے کیا اس کی نظیر موجود نہیں۔ بے شمار قیمتی انسانی جانوں اور کھربوں روپے مالیت کے نقصان کے باوجود پاکستان نے افغان بھائیوں کی ہر ممکن خیرخواہی جاری رکھی حالانکہ را اوردہشت گرد تنظیموں نے پاکستان کیخلاف کھلم کھلا افغان سر زمین استعمال کی لیکن پاکستان نے دونوں ملکوں کے صدیوں پرانے بھائی چارے اور اچھے ہمسایوں کے رشتے کی ہمیشہ قدر کی اور قیام امن کے بعد بھی افغانستان کی تعمیر نو میں اس کے ساتھ ہوگا۔ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے حالیہ امریکی کوششوں کو بھی قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اس سلسلے میں پاک فوج کے ترجمان کا یہ بیان بہت امیدافزاء ہے کہ متعلقہ فریقین سے فوج کا رابطہ مجموعی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے مزید مثبت نتائج کا سبب بنے گا۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوئیں مگر یہ امر اطمینان بخش ہے کہ امریکہ نے نہ صرف افغانستان کی خاطر پاکستانی عوام اور فوج کی قربانیوں کو تسلیم کیا بلکہ وہ بدستور خطے کے مسائل کے حل میں پاکستان کے تعاون پر یقین رکھتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ امریکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لئے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات میں اپنا کردار نتیجہ خیز طور پر ادا کرے اور کشمیریوں کو حق خود اختیاری دلانے کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرائے۔

تازہ ترین