• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چاروں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی
آگ کئی طرح کی ہوتی ہے مگر سب سے خطرناک دل کی آگ ہے، جو ’’لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بجھے‘‘، ہمیں ڈر ہے کہ کہیں دل کی آگ جنگل کی آگ نہ بن جائے، یہی آگ اگر سرد موسم میں میسر آ جائے تو نعمت ہے، مگر گرم موسم میں تو یہ عذاب ہے یارو! سچ ہے کہ قانون اندھا ہوتا ہے اور شاید بے حس بھی۔ اس وقت الیکشن کی گرما گرمی اور انصاف کی فراوانی دونوں زوروں پر ہیں، ہماری سب سے گزارش ہے کہ آگ سے نہ کھیلیں، اگر خرمن میں دبی ہوئی چنگاری کو بھی ذرا سی ہوا مل جائے تو اسے پھونک دیتی ہے، اور انسان راکھ کے ڈھیر میں اپنا گھر تلاش کرتا ہے، غلطی کو کبھی معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہئے یہ خوشی کے لمحات کی دشمن ہوتی ہے اور اژدھا بن کر نگل لیتی ہے، طیش اور نشہ تباہی لاتے ہیں نشہ شراب کا اتنا خطرناک نہیں جتنا اقتدار کا، یہ اقتدار جامن کا موسم ہے چند ہفتوں میں لد جاتا ہے، اس لئے اس سے ٹیک لگا کر کی گئی غلطی کبھی نہ کبھی رنگ لاتی ہے پھر اس میں بھنگ ڈالتی ہے، غلطی کی کوئی تاویل نہیں کی جا سکتی، اور شنیدہ کے بود مانندِ دیدہ (سنی سنائی کب مشاہدے کے برابر ہو سکتی ہے) جب بھی کوئی خطا کر جاتا ہے ایک پراسرار خفیہ نظام متحرک ہو جاتا ہے، اس حقیقت کو کبھی پس انداز نہیں کرنا چاہئے، قرآن حکیم بار بار تنبیہ کرتا ہے ’’یہ سارا عذاب تمہارے اپنے ہاتھوں کا کمایا ہوا ہے‘‘ اگر انسان کو کھلا بے لگام چھوڑ دیا جائے تو جانور ہے، کچھ بھی غلط کر سکتا ہے، حقائق تلخ اور ان کا بروقت احساس شیریں ہوتا ہے اس وقت ہر سیاسی جماعت اور آزاد امیدواروں، پارٹی لیڈروں میں اقتدار کی ہوس قدر مشترک ہے، کئی ووٹرز نے چیخ چیخ کر اینکر سے کہا کسی کو ووٹ نہیں دینے جائینگے، سیاست کب ہمارے ہاں خدمت تھی عبادت تھی، بلکہ یوں کہنا غلط نہ ہو گا، سو سو گناہ کئے سیاست کے زور پر۔
٭٭٭٭
’’جیہڑا بولے اوہی کنڈا کھولے‘‘
ارکان سینیٹ کہتے ہیں:انتخابات کی ساکھ مشکوک، دو پارٹیاں نشانے پر ہیں، الیکشن کمیشن کہتا ہے:سارے اختیارات حاصل ہیں، کسی ادارےکا ڈر نہیں، پنجابی کہاوت ہے:جیہڑا بولے او ہی کنڈا کھولے‘‘ کنڈا تو کوئی بھی نہیں کھولے گا کہ دروازے پر بلا کھڑی ہے، تیسری پارٹی شاید کمرے میں موجود ہی نہیں اس لئے دو بولے ہیں تیسرا خاموش ہے، کوئی مانے نہ مانے کنڈا کھولنے سے ہچکچاہٹ کے پیچھے کوئی انجانا دبائو تو ہے، دونوں جماعتیں جو بقول سینیٹ نشانے پر ہیں ہم زلف رہی ہیں اس لئے ان کو کھل کر ایک بھی نہیں کہا جا سکتا، اور الیکشن کمیشن بار بار یہ یقین دہانی کیوں کرا رہا ہے کہ اس پر کسی کا کوئی دبائو نہیں، سچ پوچھئے کہ اس وقت پورا ملک دبائو میں ہے اور اس کا سرچشمہ بہت دور ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمیں جب آزادی ملی تو ہم نے کہیں گم کر دی یا بیچ ڈالی؟ یہ بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے انسان غلطیوں سے سیکھتا ہے، اب ہمارے پاس یہی آپشن رہ گیا ہے اسلئے 25 جولائی ہی کو غنیمت جانئے۔
ہو ہی جائے گی سحر ایک دن
پاکستان دو ٹکڑے ہو کر بھی قائم ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ اسے دنیا کے نقشے پر باقی رہنا ہے، یہ اب ہمارے ہاتھ میں ہے کہ اسے جنت بنائیں یا جہنم، وہ جو بھی ہمارا مال و زر رکھتے ہیں اول تو جہنم سے "Safe Havens"منتقل کرتے رہتے ہیں، اور ہم جو اپنے مال کی رکھوالی نہیں کر سکے ہمارے لئے خواجہ آصف کا یہ جملہ چشم کشا ہے ’’تیرا کیا بنے گا کالیا!‘‘
٭٭٭٭
سدا نہ ہتھیں مہندی لگدی سدا نہ چھنکن ونگاں
بہاولپور جلسے میں کم تعداد پر عمران خان برہم، امیدواروں نے کوئی تعاون نہیں کیا، عہدے داران کا جواب۔ میاں محمد بخش کھڑی شریف والے نے تحریک انصاف کے دم توڑتے جلسوں کا احوال یوں بیان کیا ہے؎
سدا نہ ہتھیں مہندی لگدی سدا نہ چھنکن ونگاں
اور عرض کیا ہے؎
کہاں کل کے جلسے کہاں آج کے جلسے
خدا کی خدائی میں ایسا بھی دیکھا
اور ہم نے یہ بھی دیکھا کہ اینکرز، تجزیہ کار بھی بالآخر اشعار کوٹ کرنے پر اتر آئے، لگتا ہے میڈیا مصالحہ ختم اور خان کے جلسوں میں خالی کرسیوں کی فریاد شروع، 25جولائی کو کیا ہو گا دیکھ کر سب دنگ رہ جائیں گے، آخر کوئی سحبان بن وائل جیسا لیجنڈری خطیب ہو بے تکان روزانہ کی بنیادوں پر بولے گا کیا اور پنڈال بھرے گا کیا، خان کچھ بوکھلا سے گئے ہیں کبھی کسی امیدوار کو دھکا دیتے ہیں کبھی عہدیداروں پر برستے ہیں۔ ہمارے ایک دوست گلہ کرتے تھے کہ مجھے کیوں اسٹیج پر نہیں بولنے دیتے، آخر ایک موقع پر بھرے ہال میں اسے اسٹیج پر بلا لیا، موصوف نے پہلے دو منٹ میں ہال کی چھت ہلا دی پھر اس کے بعد مدہم ہوتے ہوتے رک گئے ہوٹنگ ہوئی تو دوڑ کر اپنی سیٹ پر سرنگوں ہو کر بیٹھ گئے، جلسے کے بعد ہم دوستوں نے پوچھ لیا تمہیں کیا ہو گیا تھا یکدم بریکیں لگ گئیں کہنے لگا ’’میرا پانی ای مک گیا سی‘‘ ایسے پانی سے چلنے والے مقرر بھی ہوتے ہیں، تحریک انصاف کا پانی تو ختم ہو چکا مگر یہبخارات کہاں سے اٹھتے ہیں۔
٭٭٭٭
شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو
....Oچوہدری نثار:نواز شریف فیصلہ خلاف آ گیا تو عدالت میں لڑیں عدالت سے نہیں۔ چوہدری صاحب!؎
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غمگسار ہوتا
....Oبختاور بھٹو:جلسے ناکام، پی ٹی آئی والوں کا تو حشر نشر ہو گیا۔
بختاور مبارک ہو بلاول مقرر بن گیا، پی ٹی آئی اور پی ٹی گئی۔
....O کرک:عمران نے اپنی ہی جماعت کو تھپڑ جڑ دیا۔
اب جماعت اٹھے گی کیسے؟
....Oشہباز شریف:پاکستان کو ترکی اور ملائیشیا جیسا نہ بنا دیا تو میرا نام بدل دینا۔
لگتا ہے اپنے نام سے خوش نہیں، ورنہ یوں پیرس سے ترکی ملائیشیا کا رخ کیوں کرتے؟
....Oاین اے 103کے آزاد امیدوار نے بیٹوں کی حمایت نہ ملنے پر خود کشی کر لی۔
ہوس بالآخر مار ڈالتی ہے۔
....O شہباز شریف کے جلسے بولنے لگے ہیں، ان کی گرمئی گفتار سے سرگودھا میں موسم گرم ہو گیا۔

تازہ ترین