• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مائیکل اوسلیوان(MICHAEL O'SULLIVAN)کیمرج کامن ویلتھ ٹرسٹ اور کیمرج اوورسیز ٹرسٹ کا ڈائریکٹر ہے۔مائیکل نے اپنے کیریئر کے ابتدائی سال چائنا میں گزارے جہاں وہ -UK چائنا کے درمیان تعلیم اور کلچر کے روابط اور تعاون بڑھانے کا ذمہ دار تھا۔ اسے انگلش کے علاوہ فرنچ، جرمن اور دیگر کئی زبانوں پرعبور حاصل ہے۔اس نے برٹش کونسل میں بھی بہت سے سال گزارے ہیں کیمرج میں اس کا آفس سڈنی اسٹریٹ میں تھا۔ اس اسٹریٹ کے قریب ایک سینڈوچ اسپیشلسٹ ریسٹورنٹ بھی تھا۔میں وہاں جب بھی جاتا مائیکل سے ضرور ملاقات کرتا۔مائیکل سے میری بڑی اچھی دوستی ہوچکی تھی۔وہ بڑا ہنس مکھ شخص تھا اور ہم دونوں تعلیم سمیت مختلف موضوعات پر تادیر گفتگو کرتے رہتے۔بطور قوم ہماری یہ بھی عادت ہے کہ ہم گوروں سے اپنے ملک اور ثقافت کے بارے میں بہت ساری باتیں اگلوانے کے لئے ان سے سوالات کرتے رہتے ہیں۔ اگر گوراکہہ دے کہ آپ کا فیملی سسٹم بہت اچھا ہے تو ہم اس پریقین کی مہر ثبت کرنے میں ذرا دیر نہیں لگاتے۔ اگرہم اخبارات میں یہ پڑھ لیں کہ فلاں گلوکار کے دورہ یورپ یا دورہ امریکا کے دوران اس کی گلوکاری نے گوروں کو جھومنے پر مجبور کردیا تو ہم فوراً بازار سے اس کی کیسٹس یا سی ڈیز ڈھونڈنے نکل کھڑے ہوتے ہیں حالانکہ گلوکار بے چارہ سالہا سال سے باجے اٹھائے گا گا کر سر بکھیرتا رہا ہو۔
گورا ہمیں تعلیم، کرپشن، بہادری، فراڈ یا صحت کے حوالے سے جوبھی رینک دے دے ہم اسے فوراً قبول کرلیتے ہیں۔میں بھی مائیکل سے تعلیم کے حوالے سے گفتگو کے ساتھ ساتھ اس سے ایسے سوالات کرتارہتا، لیکن جس ملاقات کا میں اب ذکر کرنے جا رہا ہوں اس میں میرے تجسس کا لیول ذرا زیادہ ہائی تھا کیونکہ مائیکل پاکستان کا دورہ کرکے آیا تھا۔مختلف حوالوں سے گفتگو ہوتے ہوتے مائیکل نے جب ہائیرایجوکیشن کمیشن(HEC)کاذکر کیا تھا تو اس کے تعریفی کلمات میں مجھے زیادہ جوش نظرآیا۔ اس نے ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر جاوید لغاری کی بھی تعریف کی مائیکل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرجاوید لغاری ایجوکیشن اور کوالٹی ایجوکیشن کے حوالے سے جو سوچ رکھتے ہیں وہ بہت کم دیکھنے میں ملتی ہے۔ مائیکل نے بتایا کہ کیمرج یونیورسٹی کے کیمپس کے حوالے سے ڈاکٹر لغاری نے کہا کہ ہم آپ کو ہر طرح سپورٹ کرینگے لیکن داخلے آپ خود میرٹ پر کریں حالانکہ میں یہ تاثر لے کر گیا تھا کہ پاکستان میں سفارش اور اعلیٰ عہدوں پرفائز افسران میرٹ پر بہت زیادہ اثراندازہوتے ہیں اور اقرباءپروری کو فروغ دیا جاتا ہے لیکن ڈاکٹر لغاری کے ان فقروں نے میرا تاثر تبدیل کردیا۔
میں اس وقت ڈاکٹر جاوید لغاری کو زیادہ نہیں جانتا تھا لیکن مائیکل کی گفتگو نے میرے اندر یہ خواہش پیدا کردی کہ میں پاکستان جاتے ہی ڈاکٹر جاوید لغاری سے ضرور ملاقات کروں چونکہ پاکستان جلدی آنے کا کوئی امکان نہیں تھا اس لئے مائیکل سے ملاقات کے بعد ہوسٹل پہنچ کر میں نے نیٹ کے ذریعے ڈاکٹر جاوید لغاری کی تلاش شروع کی تو میرے لئے خوشگوار انکشافات ہوئے کہ ڈاکٹر صاحب اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک میں ناصرف پروفیسر آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجنیئر رہ چکے ہیں بلکہ وہاں گریجویٹ اسٹڈیز کے ڈائریکٹر بھی تھے۔ وہ NATOایڈوانس اسٹڈیز میں شرکت کرچکے تھے جس میں نیٹو ممالک کے ٹاپ ہنڈرڈ سائنس دانو ںنے شرکت کی تھی۔وہ (NATO)سمیت امریکا کے کئی اعلیٰ اداروں میں ایروناٹکس اور اسپیس سائنس کے حوالے سے ریسرچ کرچکے تھے۔وہ (آئی ای ای ای)انٹرنیشنل کانفرنس آن ہائی وولٹیج انجینئرنگ یو ایس اے میں بطور چیئرمین فرائض انجام دے چکے تھے۔ اگر ڈاکٹر صاحب کی ایسی کامیابیوں کی تفصیلات اس کالم میں لکھنا شروع کروں تو شاید ایسے کئی کالم ناکافی ہونگے۔ مختصراً یہ کہوں گا کہ ڈاکٹر جاوید لغاری کا نام سائنس اور انجینئرنگ کے حوالے سے WHO'S WHO WORLDمیں شامل ہے۔ ڈاکٹر صاحب کئی کتابیں بھی لکھ چکے ہیں وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جیسا معروف ادارہ بھی بنا چکے ہیں یعنی نام مقام اور دولت کمانے کے حوالے سے ڈاکٹر صاحب کے پاس کسی شے کی کمی نہ تھی لیکن یہ جان کر مجھے زیادہ حیرت ہوئی کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سیٹ پرسینیٹر بھی رہ چکے ہیں کیونکہ دوسروں کی طرح میرے اندر بھی یہ تاثر تھا کہ پاکستان کی سیاسی شخصیات سیاسی مصلحتوں کے تحت تھوڑی بہت ڈنڈی مارہی جاتی ہیں اور پارٹی کے احسانات اتارنے اور اقتدار کے مزے لینے کیلئے بہت سارے ایسے کام کر جاتے ہیں جو قواعد و ضوابط، میرٹ اور اصولوں کی صریحاً نفی ہوتے ہیں لیکن ڈاکٹر جاوید صاحب نے بطور ایچ ای سی چیئرمین ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں کے حوالے سے کسی دباﺅ کوخاطر میں نہ لاتے ہوئے جس کردار کا مظاہرہ کیا وہ کم دیکھنے کو ملتا ہے اور پھر ایچ ای سی کے فنڈز میں رکاوٹ پر حکومت کے خلاف آواز اٹھانا بھی تعلیمی مقاصد کے لئے ان کی محبت کا ثبوت ہے۔ اب ڈاکٹر صاحب سے میری کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور ان سے ملاقات کرکے ان کے بارے میں یہ رائے قائم کرنا غلط نہیں کہ اس ملک کی ترقی کیلئے کیسے کیسے لوگ موجود ہیں میں تو کہتا ہوں کہ الیکشن سے پہلے عبوری حکومت کیلئے ڈاکٹر جاوید لغاری ایک بہترین چوائس ہیں۔
تازہ ترین