• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018کے عام انتخابات کے سلسلے میں بعض عوامل کی وجہ سے قدرے تاخیر سے شروع ہونے والی انتخابی مہم پیر اور منگل کی درمیانی رات ختم ہونے کے بعد بالآخر فیصلے کی گھڑی آگئی ہے۔ آج10 کروڑ 59 لاکھ سے زائد مرد وخواتین رائے دہندگان اگلے پانچ سال کے لئے اپنے نئے حکمرانوں کا انتخاب کریں گے۔ یوں ملک میں جو اپنے قیام کے بعد تقریباً نصف مدت تک آمریتوں کے تسلط میں رہا مسلسل تیسرے جمہوری دور میں داخل ہو جائے گا۔ دنیا جمہوری ملکوں میں ہونے والے انتخابات کے عمل کو غیر معمولی اہمیت دیتی ہے۔ ان کی شفافیت پر کڑی نظر رکھتی ہے اور مستقبل کے حکمرانوں کی متوقع پالیسیوں کا نہایت باریک بینی سے جائزہ لیتی ہے تاکہ ان کے اثرات کا پیشگی ادراک کر سکے۔ آج پاکستان پر بھی ساری دنیا کی نظریں مرکوز ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا ہمارے لیڈروں کی انتخابی مہم، ایجنڈے اور عوامی شعور کے حوالے سے اپنے تجزیے پیش کر رہا ہے۔ پاکستان کی نگران حکومت اور الیکشن کمیشن قومی اور بین الاقوامی تناظر میں اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ انتخابی سرگرمیوں کے دوران امن و امان کو لاحق خطرات کی روشنی میں پرامن پولنگ اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے ملکی تاریخ میں پہلی بار تقریباً پونے چار لاکھ فوجیوں اور ساڑھے چار لاکھ پولیس اہلکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جنہوں نے 85ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں پر جن میں سے 17ہزار سے زائد حساس قرار دیئے جا چکے ہیں اپنی پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے (نیکٹا) کی وارننگ کے پیش نظر دوسرے حفاظتی اقدامات کے علاوہ پاک افغان سرحد 25جولائی کو ایک روز کے لئے مکمل بند کر دی گئی ہے الیکشن کمیشن نے جہاں مقررہ وقت پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے دن رات محنت کی وہاں دھاندلی سے پاک اور صاف و شفاف انتخابات کے لئے ماضی کے مقابلے میں کئی غیر معمولی اقدامات کئے۔ رائے دہندگان کی رہنمائی کے لئے ووٹ ڈالنے کا جامع طریقہ کار اور قواعد و ضوابط مشتہر کئے اور ووٹ کے آزادانہ استعمال کے لئے انہیں ضروری سہولتیں فراہم کیں کاغذات نامزدگی کی سخت اسکروٹنی کی گئی جس کے نتیجے میں دو سو سے زائد امیدوار انتخابی عمل سے باہر ہو گئے ہیں عام انتخابات کے انعقاد پر اس مرتبہ 21ارب روپے سے زائد رقم صرف ہو گی جو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ اس سے انتخابات کو صاف وشفاف بنانے کے لئے نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کی گہری دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔ خواتین کی انتخابی عمل میں زیادہ سے زیادہ شرکت یقینی بنانے کے لئے ضابطے نافذ کئے گئے ہیں ووٹر مرد ہوں یا خواتین آج ووٹ ڈالنے کے لئے ضرور باہر نکلیں، انتخابی مہم کے دوران اگرچہ زیادہ تر سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں نے مستقبل کا پروگرام پیش کرنے سے زیادہ مخالفین کی کردارکشی پر زور خطابت صرف کیا ہے لیکن ان کے انتخابی منشور بھی موجود ہیں جن سے رائے دہندگان کو بہتر نمائندے چننے میں مدد ملے گی۔ عوام کی قومی ذمہ داری ہے کہ وہ ذات برادری اور رنگ و نسل کے امتیاز سمیت ہر طرح کے تعصبات اور مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک اور صرف ملک کے مفاد کو ترجیح دیں اور اہل اور دیانتدار نمائندوں کا انتخاب کریں۔ یہ یاد رکھیں کہ ان کا ووٹ قوم کی امانت ہے اور امانت میں خیانت بہت بڑا جرم ہے، اس موقع پر عوام کا درست فیصلہ ہی محفوظ خوشحال اور مستحکم پاکستان کی ضمانت بن سکتا ہے۔ ملک کو اس وقت جو سنگین اندرونی اور بیرونی چیلنجز درپیش میں ان سے نمٹنے کے لئے اہل قیادت کا انتخاب از بس ضروری ہے، الیکشن کی ساکھ اگرچہ پہلے ہی تنازعات کی زد میں ہے لیکن جو بھی برسراقتدار آئے اسے چاہئے کہ سب کو ساتھ لے کر چلے اور قوم کو تقسیم نہ ہونے دے قومی یک جہتی اور اتحاد کے لئے گروہی مفادات کی قربانی ضروری ہے۔ یہ سیاسی رہنمائوں کے تدبر کا بھی امتحان ہے کہ وہ ایسے موقعوں پر قوم کو انتشار و افتراق سے کس طرح بچاتے ہیں۔

تازہ ترین