• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک بڑے اہم اور قومی نوعیت کے معاملے کو اپنے ذمہ لے لیا ہے وہ ہے وطن عزیز میں ڈیموں کی تعمیر کا مسئلہ، اس سلسلے میں قوم نے کافی دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے اور ہر کوئی بساط بھر عطیات جمع کرا رہا ہے اب جبکہ افواج پاکستان نے بھی اس فنڈ میں اپنا حصہ ڈالنے کا اعلان کردیا ہے اس کے ساتھ ہی عبوری وزیراعظم نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں ایک بڑا مثبت اعلان یہ کیا کہ تمام ارکان کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ جبکہ سرکاری ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ اس فنڈ میں جمع کرائی جائے گی اس طرح امید ہے کہ یہ دونوں ڈیم جن کا ابتدائی کام بہت پہلے شروع ہوچکا تھا اس سلسلے میں نون لیگ کے ایک حمایتی نے یہ بھی اطلاع سوشل میڈیا پر دی ہے کہ جب ان ڈیموں کی تعمیر کا پروگرام بنایا گیا تھا تو دونوں ڈیموں کے پلان کی منظوری کے ساتھ ہی میاں نواز شریف نے ان کے لیے دو ارب روپے کی رقم مختص کی تھی اگر واقعی وہ رقم ان ڈیموں کے لیے مختص کی گئی تھی تو وہ کہاں ہے اور اگر کہیں موجود ہے تو سامنے لائی جائے اس کی تحقیق کی جانی چاہیے ہوسکتا ہے کہ یہ کوئی ہوائی ہو لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ دیا میر بھاشا ڈیم اور مہند ڈیموں کی منظوری ہوئی اور ان پر بنیادی کام بھی شروع کردیا گیا تو یقینا کچھ نہ کچھ رقم ان کے لیے مہیا کی گئی ہوگی اب وہ باقی ماندہ رقم کس حال میں ہے یا وہ بھی کرپشن کی نذر ہوگئی؟۔
وطن عزیز کے عوام اپنے وطن سے بڑی محبت کرنے والے اور مخلص ہیں ان کو جب جب پکارا گیا انہوں نے تمام وسائل حکمرانوں کی نذر کردیے جب میاں نواز شریف نے قرض اتارو ملک سنوارو کی مہم چلائی تب بھی لوگوں نے خوب عطیات دئیے لیکن کیا نتیجہ نکلا ۔اب بھی کچھ لوگوں کا یہی خیال ہے کہ ڈیم بننے میں تو چار پانچ سال لگ سکتے ہیں جبکہ چیف جسٹس صاحب اس سے بہت پہلے ریٹائرڈ ہو کر گھر چلے جائیں گے ان کے بعد اس فنڈ کا کیا ہوگا کیا ایک بار پھر وہی بے ایمان لوگوں کے ہاتھ یہ فنڈ لگ جائے گا اور وہ موجیں اڑائیں گے حالانکہ جناب چیف جسٹس صاحب بہت واضح اعلان کرچکے ہیں لیکن دودھ کے جلے چھاج بھی پھونک پھونک کر پیتے ہیں گزشتہ دنوں ایک اعلان نظر سے گزرا کہ ہر پاکستانی صرف دس روپے اس فنڈز میں جمع کرائے تو اتنی رقم جمع ہوسکے گی کہ دونوں ڈیم پایہ تکمیل کو پہنچ جائیں گے ان شاء اللہ، وطن عزیز میں آج کل انتخابات کا موسم ہے وطن عزیز کے گلی کوچوں تک میں امیدواروں کے پوسٹر، بینرز اپنے ووٹروں کو مائل کرنے کیلئے سجا دئیے گئے ہیں ہر امیدوار پانی کی طرح پیسہ بہا رہا ہے یہ اور بات کہ الیکشن کمیشن کی پابندی اپنی جگہ جب وہاں حساب دینا ہوگا تو وہ ایسا ہوگا کہ امیدوار خود بھی پریشان ہو کر رہ جائے گا ان پندرہ بیس دنوں میں ملک و قوم کے ان نام نہاد امیدواروں نے اربوں روپے اپنی اپنی تشہیر پر خرچ کیے ہیں جناب چیف جسٹس آف پاکستان کیوں نہ ان تمام امیدواروں سے اس فنڈ کیلئے رقوم وصول کریں تمام قومی اسمبلی کے کامیاب ہونے والے ہر امیدوار کو پابند کیا جائے کہ وہ عظیم قومی فنڈ میں ایک کروڑ روپے جمع کرے اور ہارنے والے کو جتنے ووٹ ملیں وہ اتنے ہی فی ووٹ دس روپے کے حساب سے جمع کرائے کیونکہ ہارنے والے کو بھی اس کے چاہنے والوں نے اس لیے ووٹ نہیں دیے تھے کہ وہ ہار جائے گا انہوں نے تو اسے اپنے نمائندے کے طور پر منتخب کیا تھا اس لیے ہر ہارنے والا امیدوار اپنے ووٹر کی طرف سے فی ووٹ دس روپے جمع کرانے کا پابند ہو اسی طرح کامیاب ہونے والے قومی اسمبلی کے امیدوار جن کی تعداد 332 ہے ان سے 332 کروڑ اور ہارنے والے شوقینوں سے بھی خاصی رقم وصول ہوگی۔
اسی طرح تمام صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی تعداد 728 ہے ہر کامیاب امیدوار سے پچاس پچاس لاکھ وصول کیے جائیں ان کامیاب ہونے والے امیدواروں سے تقریبا تین ارب چونسٹھ کروڑ وصول ہوسکیں گے اور صوبائی الیکشن میں پیچھے رہ جانے والے ہار جانے والے شوقینوں سے بھی فی ووٹ دس روپے سے وصول کیے جائیں کیونکہ ہر ووٹر اپنا نمائندہ چننے کے لیے ووٹ ڈالتا ہے اس لیے جس جس امیدوار کو جتنے جتنے ووٹ ملے ہوں وہ اتنے ہی دس روپے اس چیف جسٹس ڈیم فنڈ میں جمع کردے اس طرح ایک بڑی رقم فوری طور پر جمع ہوسکے گی۔ 3 ارب 32 کروڑ قومی اسمبلی سے اور تین ارب چونسٹھ کروڑ صوبائی اسمبلیوں سے اور ہارنے والے شوقین امیدواروں سے بھی تقریباً ایک ارب تو وصول ہوں گے اور جو نہ ادا کرے اس کو فوجداری مقدمہ کا سامنا کرنا پڑے کل مل ملا کر آٹھ ارب اور اگر میاں نواز شریف کے مختص کردہ دو ارب کا پتا چل جائے تو دس ارب کا سرمایہ اس کے علاوہ حاصل ہوسکے گا ۔اس طرح نہ صرف دیا میر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم بلکہ گلگت میں چھوٹا پانی اور بڑا پانی نامی دریائوں پر بھی ڈیم بنائے جاسکتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ یہ وصول ہونے والی رقم ملکی قرضے اتارنے میں بھی مددگار ثابت ہو جیسا کہ جناب چیف جسٹس آف پاکستان نے ان تمام افراد کو بھی نوٹس جاری کردئیے ہیں جنہوں نے بینکوں سے قرضے لیے اور ادا نہیں کیے اور معاف کرا لیے وہ تمام معاف شدہ قرضے اگروصول ہوجائیں تو پاکستان تمام قرضے مع سود ادا کرسکتا ہے اور وطن عزیز سے کرپشن اور بدعنوانی کا بڑی حد تک خاتمہ بھی ہوسکے گا، نئے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی بھی بڑی سوچ سمجھ کر کوئی قدم اٹھانے سے پہلے ہزار بار سوچیں گے۔ یہ بات بھی طے ہے کہ اگر اوپر کی سطح پر اصلاح ہوجائے کرپشن، بد عنوانی ختم ہوجائے تو نچلا عملہ از خود درست ہوجائے گا بس چیف جسٹس صاحب کو سخت اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے اس طرح وہ نہ صرف ملک و قوم کی خدمت کریں گے بلکہ وطن عزیز کے بچے بچے کی دعائیں سمیٹیں گے اور ملک و قوم کو خوش حالی کا تحفہ دے سکیں گے قوم کی صحیح خدمت سر انجام دے کر اپنا نام تاریخ پاکستان میں سنہرے حروف سے لکھوا سکیں گے شاید کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات، اللہ ہماری ہمارے وطن عزیز کی ہر طرح سے ہر طرف سے حفاظت اورنیک، صالح مخلص اور محب وطن حکمران عطا کرے، آمین۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین