• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جون ایلیانے کہا
ہے سیاست سے تعلق تو فقط اتنا ہے
کوئی کم ظرف میرے شہر کا سلطان نہ ہو
کوئی مانے یا نہ مانے پاکستان جیت چکا ہے، ہم نئے پاکستان میں سانس لے رہے ہیں، ایاک نعبدو و ایاک نستعین پر مکمل یقین رکھنے والا، بابا فرید الدین گنج شکر کا ملنگ ’’کپتان‘‘ وزیر اعظم کا حلف اٹھانے والا ہے، اصل جمہوریت جیت چکی ہے، جعلی جمہوریت ہار چکی ہے، قانونی عدالت کے بعد عوامی عدالت کا فیصلہ بھی سامنے آچکا ہے، ووٹ کو حقیقی عزت مل چکی ہے، اس بار ایسے برج الٹے ہیں، جیسے یہ جعلی برج کبھی دوبارہ نہیں اٹھ پائیں گے۔ جمہوریت کا جشن دھوم سے منانا چاہئے، پاکستان جیتا ہی اس لئے ہے کہ سارا پاکستان جاگ گیا ہے۔ میں حیران ہو گیا، شہباز شریف پریس کانفرنس میں کہہ رہے تھے، پاکستان 30سال پیچھے جارہا ہے، آپ نے چار حلقے چار سال نہیں کھولے تھے، لیکن عمران خان کو چاہئے کہ وہ پورا پاکستان آپ کے ایک مطالبہ پر کھول دے۔ قومی مینڈیٹ کی توہین کرنا، کیا جمہوریت کی توہین نہیں ہے، آپ جیت جائیں، تو رزلٹ درست اور ہار جائیں تو دھاندلی؟ ن لیگ تحریک انصاف کو ملنے والے ووٹوں کو بھی عزت دے، شہباز شریف غلام احمد بلور کی طرح بڑے پن کا مظاہرہ کریں، مٹھائی کا ڈبہ لیں، عمران خان کے گھر بنی گالہ جائیں اور شکست کو تسلیم کریں۔
اجتہاد نے 8جون کو الیکشن سروے کا آغاز کراچی سے کیا، جس میں روزہ کی حالت میں ہوٹل کی ٹھنڈی ہوائوں میں دوستوں اور مریدین کی خیالی اورحقیقی باتوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لئے گلی گلی سفر کیا، ہم نے لکھا تھا کہ ایم کیو ایم کو خارجی پریشر کے بجائے الیکشن میں داخلی تقسیم سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔ سروے کے مطابق بتایا کہ تحریک لبیک سے تمام مذہبی جماعتیں پریشان ہیں اور آنے والے الیکشن میں بہت بڑی تعداد میں ووٹ لے گی اور میں آج بھی اپنے اس موقف پہ قائم ہوں جس میں نے کہا تھا کہ شاید ایک دو سیٹ جیت پائے۔ 15جون کو ضلع قصور کے حوالے سے کہا تھا کہ یہاں تحریک انصاف کے پیر مختار احمد حلقہ پی پی 179سے اپنی جگہ برقرار رکھیں گے، ایسے ہی جیسے این اے137 سے ن کے سعد وسیم اختر جیتے ہیں، ن لیگ کا شاید اتنا نقصان نہ ہوتا، اگر زینب کے قاتل عمران کو اس کے گھنائونے جرم کی سزا دے دیتی۔22جون کو ضلع نارووال کے حوالے سے کہا تھا، کہ این اے78سے احسن اقبال کے مقابلے میں ابرار الحق ایک کمزور لاپرواہ امیدوار کسی صورت میں کامیاب نہیں ہو سکتا کیونکہ ابرار کا یہاں ذاتی ووٹ نہ ہونے کے برابر تھا۔ آج احسن اقبال ایک بار پھر جیت چکے ہیں۔ ہاں! اگر تحریک انصاف سابق ضلع ناظم نارووال رفعت جاوید کاہلوں کو ٹکٹ دے دیتی، تو یہاں سے تحریک انصاف جیت سکتی تھی، لیکن بدقسمتی تحریک انصاف نے رفعت کو وہاں سے ٹکٹ دیا، جو ان کا حلقہ نہیں تھا۔ سید سعید الحسن جن کو پی پی 46سے ٹکٹ دے کر پی ٹی آئی نے واپس لے لیا تھا، آخر وہ ہی وہاں کامیاب ہوئے ہیں، ان کی کامیابی کے بارے کہا تھا، کہ سید سعید الحسن علاقے میں وسیع مریدین کا حلقہ رکھنے کے ساتھ عربی، فارسی، انگلش اور کئی زبانوں پر عبور رکھنے والے ہیں، وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ ماضی میں ق لیگ کے دور میں وزیر اوقاف بھی رہ چکے ہیں۔ وہ یہاں سے مضبوط امیدوارتھے ،اورجیت انہی کی ہوئی ۔22جون کو ضلع گوجرانوالہ کی سیاسی صورت حال پر بھی کچھ ایسی ہی باتیں کرتے ہوئے، لکھا تھا کہ این اے 81کے سخت مقابلے میں خرم دستگیر خان کی کامیابی محتاط اندازے میں ممکن ہے جبکہ این اے 82کے بارے کہا تھا کہ عثمان ابراہیم مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر کامیاب ہو سکتے ہیں اور ایسا ہی ہوا۔6جولائی کو ضلع فیصل آباد کی الیکشن صورت حال کے بارے لکھا تھا کہ این اے 101سے عاصم نذیر آزاد حیثیت میں کامیاب ہو سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے بھارت کے حوالے سے نواز شریف کے بیان پرمسلم لیگ ن کا ٹکٹ چھوڑکر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ این اے 106سے رانا ثنا اللہ قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ این اے 107سے خرم شہزاد جو کبھی اس شہر میں تحریک انصاف کے اکلوتے ایم پی اے ہوا کرتے تھے، اب وہ خود تو خود اپنے بہت سارے ساتھی دوستوں جیسے این اے108سے فرخ حبیب کو بھی کامیاب کرا کے فیصل آباد جیسے صنعتی شہر سے مسلم لیگ ن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکے ہیں۔ این اے109کے بارے لکھا تھا،کہ پی ٹی آئی کے فیض اللہ سے شیر کا زخمی ہونا ناممکن نہیں ہے۔این اے 110تحریک انصاف کے راجہ ریاض کے بارے تحریر کیا تھا کہ وہ یہاں سے مضبوط امیدوار ہیں۔ضلع فیصل آباد کے بارے کالم میں ایک جملہ قلم بند کیا تھا کہ ضلع فیصل آباد کا رزلٹ اتنا خوف ناک اور ہولناک ہو سکتا ہے کہ 70سال میں سیاہ وسفیدکے فیصلے کرنے والوں کی یہاں سے سیاست ختم ہو سکتی ہے۔13جولائی کو ضلع شیخوپورہ کا وزٹ کیا اور لکھا کہ رانا برداران یعنی رانا تنویر یا رانا افضال میں سے کوئی ایک ہار جائے گا اور آج راحت امان اللہ سے رانا افضال ہار چکے ہیں، جبکہ پی پی135کے بارے لکھا تھا کہ پیربخاری آف نارنگ منڈی نے براستہ گولڑہ شریف عمر آفتاب ڈھلوں کو ٹکٹ لیکر دیا اور وہ جیت سکتے ہیں ،لہٰذا ایسا ہی ہوا۔ این اے 121سے مسلم لیگ ن کے میاں جاوید لطیف کے بارے کہا تھا،کہ وہ اپنی محنت اور کام کی بدولت بہتر جارہے ہیں اور ان کا پلڑا بھاری ہے اور اس وقت وہ کامیاب ہو چکے ہیں ۔20جولائی کو گجرات کے این اے68کے بارے لکھا تھا یہ سیٹ چوہدری برداران جیت سکتے ہیں، نتیجہ میں چوہدری حسین الٰہی جیت گئے ،این اے69کے بارے بھی کہا تھاکہ ،چوہدری پرویز الٰہی کامیاب ہونگے۔ این اے70سے بھی سید فیض الحسن کی سیٹ جیتنے کی پیشین گوئی پہلے ہی کر دی تھی، این اے 71کے بارے کہا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ تحریک انصاف کے ساتھ اتحادسے فائدہ اٹھائیں اور عابد رضا کو شکست دے کر عمران خان کو خوش کریں۔ حافظ آباد کی سیٹ این اے 87کے بارے کہا تھا، بھٹی فیملی سائرہ افضل تاڑر کو مشکل میں ڈال کر کوئی ایک جیت سکتا ہے اور آج کی صبح نے تحریک انصاف کے شوکت علی بھٹی کی کامیابی کا رزلٹ دیا۔ حبیب جالب نے کہا !
آنسو بھی ہیں آنکھوں میں دعائیں بھی ہیں لب پر
بگڑے ہوئے حالات سنبھل کیوں نہیں جاتے
سیاسی طاقت کی بدولت بننے والے جعلی سرمایہ داروں کی شکست کے بعداب یہ عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ آزاد خارجہ پالیسی بنائیں، ملکی خزانہ میں ڈالر کو واپس لیکر آئیں، یکساں نصاب تعلیم ،صاف پانی ،سستی کھاد، خالص دودھ، بجلی چوری، لوڈشیڈنگ، سستا پٹرول و گیس، قانون کی حکمرانی، فرسودہ تھانہ کلچر کا خاتمہ اور دیگر اہم کام ترجیحی و جنگی بنیادوں پر کریں۔ آخر میں تحریک انصاف سے یہ بھی کہوں گا کہ اگر ہارنے والی جماعتوں کی جانب سے کوئی مطالبہ آتا ہے، تو آپ بھی پہل کریں اور بغیر کسی سستی، کاہلی اور سیاسی چال کے فوراً ان کے مطالبات پر عمل کریں اور کوئی بھی ڈبہ کھولنے میں دیر مت لگائیں لیکن کپتان کیوں نا؟
جتنا ظلم وستم ہوایہاں کیوں نہ اس کا حساب ہو جائے
انتخابات کتنی بارہوئے ایک بار احتساب ہو جائے
’’آج جمعہ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفیٰ ﷺ 80بار پڑھ کرنئے پاکستان کے لئے دعا ضرورکرنا۔

تازہ ترین