• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’جدہ ٹاور‘‘ دنیا کی اگلی بلند ترین عمارت

خلیجی ممالک کثیرالمنزلہ عمارتیں بنانے کے حوالے سے خاصے مشہور ہیں اور دُنیا کی بلند ترین عمارت برج الخلیفہ بھی دبئی میں واقع ہے۔ اس باب میں سعودی عرب نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے بحر احمر کے کنارے پر واقع جدہ شہر میں دُنیا کی بلند ترین عمارت کی تعمیر شروع کررکھی ہے۔ جدہ ٹاور کے نام سے مشہور ایک ہزار میٹر بلند ترین یہ عمارت دبئی کی آئیکونک بلڈنگ برج الخلیفہ سے بلندترین عمارت ہونے کا اعزاز چھین لے گی۔ 

دنیا کی بلند ترین عمارت کے پراجیکٹ ڈائریکٹر منیب حمود کے مطابق اس طرح کے غیر معمولی منصوبے عموماً تاخیر کا شکار رہتے ہیں۔ توقع ہے کہ منصوبے کے مطابق 2020ء تک اس نئی اور بلند ترین عمارت کا افتتاح کردیاجائے گا۔ ماہرین تعمیرات کا کہناہے کہ انہیں عمارت کی تعمیر کے لیے زیرزمین نصف میل تک رطوبت والی مٹی درکار تھی جس میں کنکریٹ کے بھاری پائپ ڈالے گئے ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ انہیں غیرمعمولی بلند عمارت کی تعمیر میں لفٹ لگانےمیں مشکل کا سامنا رہے گا۔

جدہ اکنامک سٹی کا تاجدار

جدہ ٹاورجدہ اکنامک سٹی کا تاجدار موتی ہے،جو57ملین اسکوائر فٹ پر مشتمل کمرشل اور رہائشی پروجیکٹ ہے،جس میں دفاتر،ہوٹلز ،گھر اور سیاحوں کی تفریح کے لیے سامان بھی ہوگا۔ جدہ اکنامک کمپنی، کنگڈم ہولڈنگ کمپنی (جس کے 33 فی صد شیئرز ہیں) اور سعودی بن لادن کمپنی اس پراجیکٹ کے اہم ٹھیکیدار ہیں۔ سعودی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فلک بوس عمارت میں نصف ملین مکعب میٹر کنکریٹ اور 80 ہزار ٹن لوہا استعمال کیا جائے گا۔ اس منصوبےپر چار ارب 60 کروڑ ریال صرف ہوں گے۔ جدہ کی اس بلند ترین عمارت میں کئی لگژری ہوٹل، شاپنگ مال، رہائشی فلیٹس اور دفاتر قائم کیے جائیں گے۔200 سے زائد منزلہ اس عمارت کی160 منزلیں صرف رہائشی مقاصد کے لیے ہوں گی۔ماہرین تعمیرات کا کہنا ہے کہ 3280 فٹ بلند برج میں پانی کی فراہمی بھی ایک پیچیدہ مسئلہ رہے گی، تاہم یہ تمام پیچیدگیاں دور کرنا ناممکن بھی نہیں۔

ایک گلوبل لینڈ مارک

جدہ ٹاور کی تعمیرسے آنے والے دنوں میں یہ جدہ شہر کی علامت بن جائے گا اورگلوبل لینڈ مارک قرار پائے گا۔2020ء تک اس عمارت کی تکمیل ہونے سے یہ علاقہ معاشی حب بن جائے گا۔ ٹاور میں گراؤنڈ سے2,178 فٹ بلند دنیا کا سب سے بلند ترین مشاہداتی ڈیک بھی ہوگا جہاں کھڑے ہوکر آپ دنیا کو ایک نئی نظر سے دیکھ سکیں گے، جس کا بیرونی پلیٹ فارم5,382 مربع فٹ ہوگا۔دیگر سہولتوں میں فائیو اسٹار فور سیزنز ہوٹل اور 97منسلک سروسز اپارٹمنٹس بشمول سات ڈپلیکسز ہوں گے۔ جدہ ٹاور میںسات منزلوں پر دفاتر اورچار پر رہائشی ٹائرز ہوں گے جو325 اپارٹمنٹس پر مشتمل ہیں۔

عمارت کی لفٹیں2,165 فٹ کی ریکارڈ بلندی کو چھوئیں گی جبکہ ڈبل ڈیکر لفٹیں مہمانوں کو عمارت کی پہلی منزل سے براہ راست آبزرویشن ڈیک تک لے جائیں گی جو12.5 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی۔ جدہ اکنامک کمپنی کےچیف ڈویلپمنٹ آفیسر ہشام جماہ وضاحت کرتے ہیں کہ’’جب آپ پہلی بار ٹاور پر آئیں گے تو پہلے ہی سطح سمندر سے 20 میٹر اوپر ہوں گے۔لہٰذا عمارت کی ہر ایک منزل پر آپ کو مختلف تجربے سے گزرنا ہوگا‘‘۔ ڈویلپرز کا ماننا ہے کہ جدہ ٹاور خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا،جو روایتی طور پر مدینہ و مکہ کے مقدس شہروں کے داخلی دروازے کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔

ہشام کا کہنا ہے کہ اس ٹاور کی تعمیر سے قبل اس علاقے کی کوئی اہمیت نہ تھی حتیٰ کہ لوگ اس صحرا میں رہائش اختیار کرنا بھی پسند نہیں کرتے تھے۔ہم ایک آزاد و خود مختار شہر بسا رہے ہیں تاکہ یہاں سے چھوڑ کر جانے کی آپ کو ضرورت ہی نہ پڑے ۔دنیا بھر کی تمام سہولتیں آپ کو اسی شہرِ معاش میں مل جائیں گی۔یہ جدہ کے بارے میں شہرت کو تبدیل کرکے اسے حقیقی معنوں میں میگا پولیٹن سٹی کے روپ میں اجاگر کرے گا وہ کہتے ہیں کہ اس قسم کے ٹاور کی تعمیر کا تو میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا ممکن ہوگا ،لیکن آپ نے دیکھ لیا کہ اب یہ خواب دیر ہی سے سہی تعبیر کی صورت ڈھلنے کو ہے۔ اس وقت آپ دبئی کے گن گاتے ہیں، آنے والے دنوں میں جدہ آپ کی ستائش و کاروبار اور رہائش کا مرکز ہوگا،جہاں تیزی سے ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے دفاتر بنا رہی ہیں۔واضح رہے کہ یہ پروجیکٹ سعودی عرب حکومت کے وژن2020ءپر مشتمل ہے۔

خیال رہے کہ اب تک دنیا کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں بُرج الخلیفہ کے پاس ہی ہے جس کی بلندی 828 میٹرہے۔

تازہ ترین