• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں مملکت خداداد پاکستان میں انتخابات ہوگئے کیسے ہوئے کیونکر ہوئے یہ الگ بات ہے تمام شکست خوردہ جماعتوں اور افراد کا کہنا ہے کہ اس بار جس طرح انتخابات میں دھاندلی کی گئی کبھی اس سے پہلے اس طرح نہیں کیا گیا پچھلی بار ایک جماعت مسلم لیگ کو اکثریت ملنے پر بھی تمام متعلقین نے ایسا ہی کچھ کہا تھا حیرانی تو اس بات پر ہوتی ہے کہ نہ صرف سیاسی جماعتیں بلکہ نام نہاد مذہبی جماعتیں بلکہ خالص ترین اپنے آپ کو کہنے والی اور ثابت کرنے والی مذہبی جماعتیں تک ایک آواز ہو کر انتخابات کو یکسر رد کر رہی ہیں پاکستان جو خالص ایک مذہبی نظریے پر قائم ہوا تمام سیاسی مذہبی اور دیگر اقسام کی متحرک جماعتیں بھی اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ پاکستان ایک نظریاتی اسلامی مملکت ہے میرا تمام سیاسی اور انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں سے سوال ہے کیا واقعی وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مملکت خداداد پاکستان جس کا قیام اسلام کے نام پر ہوا اور اللہ نے اسے رمضان کی مبارک ترین شب میں قائم فرمایا اس مملکت کا آئین بھی اسے اسلامی مملکت قرار دیتا ہے پھر کیوں ہمارا ایمان دنیا کی ہوس میں اس قدر کمزور ہوگیا ہے کہ ہم اللہ کے قائم کردہ فیصلوں کی اپنے دنیاوی مفادات کے لیے نفی کرتے ہیں قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’وہی عزت و ذلت کا مالک ہے‘‘ وہ حاکم الحاکمین ہر کسی کی ہر طرح کی عزت و ذلت کا مختیار کل ہے کم از کم دین سے تعلق رکھنے والے تو اس بات کو خوب اچھی طرح سمجھتے ہیں اگر اس بار ان تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں کی مخالف جماعت کو اللہ نے کامیابی عطا کردی ہے تو اس میں کسی کو حیران و پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں دنیا ہمارے اور تمام انسانوں کے لیے ایک کھلی امتحان گاہ ہے اللہ نے اب تک جن افراد کو اور بطور اجتماع جماعتوں کو مملکت خداداد اسلامیہ کی باگ ڈور سنبھالنے کا موقع دیا انہوں نے اسے اپنی نا اہلی اور موقع پرستی مفادات کی ہوس میں اس قابل نہیں رہنے دیا کہ رب کائنات انہیں اب مزید موقع دیتا اس لیے ہوسکتا ہے اب اس پرور دگار عالم نے ایسے اسباب پیدا فرمائے ہوں جس سے جیتنے والی جماعت کی تمام رکاوٹیں ہٹتی چلی گئیں ۔ تین بار وزیر اعظم بننے والے شخص اور اس کی جماعت بار بار موقع ملنے کے باوجود نہ اسلام کے لیے نہ ہی مملکت خدا داد پاکستان کے لیے کچھ کرسکے آخر کیوں؟ دراصل اللہ نے تو موقع دیا لیکن موقع سے فائدہ اٹھانے والوں نے اپنی آخرت کا سودا کر لیا اور دنیا کے فائدے حاصل کرنے میں لگ گئے ۔
اب اگر رب ذوالجلال نے عمران خان کی جماعت کو بھی موقع دیا ہے تو یونہی بلاوجہ نہیں دیا عمران خان کا ماضی ہرقسم کی بد عنوانی بے ایمانی سے پاک ہے اس میں اللہ نے لڑنے کا ہار اور جیت کو سہنے کا حوصلہ بھی دیا ہے اور دنیاوی علم بھی دیا ہے اس کا ماضی گواہ ہے کہ اس نے جب جب جس کام کا بیڑہ اٹھایا اسے پوری دیانت داری سے پورا کیا اس کے ذاتی کردار پر چاہے جیسے داغ دھبے ہوں لیکن ملک و قوم کے لیے اس نے اپنے دیدہ دل فرش راہ کر رکھے ہیں مفاد عامہ کے کام کرتا رہا ہے اس نے خود کو اور اپنے سے متعلق تمام افرا دکو ہر وقت ہونے والے احتساب کے لیے پیش کیا ہے اگر ان کے دل میں کوئی چور ہوتا تو وہ کبھی یوں کھلے عام احتساب کی بات نہ کرتا نہ ہی خود کو احتساب کے لیے پیش کرتا کچھ لوگوں کے نزدیک اگر اس کے کردار میں کچھ خرابی ہے تو وہ اس سے انکار نہیں کررہا نہ انہیں چھپا رہا ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ اس میں منافقت نہیں ہے وہ جیسا بھی ہے سب کے سامنے ہے اب اس کا اصل امتحان شروع ہونے والا ہے مسند اقتدار پر براجمان ہوتے اس کے بھی چودہ طبق روشن ہوجائیں گے وہ اور اس کے ساتھی کتنے پانی میں ہیں پتا چل جائے گا۔
دیکھا اور سمجھا جائے تو اللہ نے ایم کیو ایم کے الطاف حسین کو بھی بہت موقع دیا ہر طرح کی سہولت سے نوازا فرش سے اٹھا کر عرش پر بٹھایا لیکن ان کا ہاضمہ خراب ہوگیا وہ اور ان کی جماعت اللہ کی عنایات و انعامات کو ہضم نہیں کرسکے اور لیے جانے والے امتحان میں فیل ہوگئے اور پھر عرش سے فرش پر گرا دیا گیا وہ شخصیت جس کے ایک اشارے پر لاکھوں کا مجمع سانس تک روک لیتا تھا آج اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال رہا ہے خود اس کے دائیں بائیں رہنے والے جاں نثار اس پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے جو عزت جو مرتبہ دیا تھا وہ اسے سنبھال نہیں سکے اس بار جو کچھ ان کے اور ان کے ناراض ساتھیوں کے ساتھ ہوا وہ امر الٰہی ہے تکبر تو صرف اللہ کی ذات کے لیے ہی سجتا ہے۔
کون ہے جو اللہ کے حکم سے سرتابی کرسکتا ہے آج جو علمائے سیاست اورعلمائے ریاست اور علما کرام جس طرح اپنی اپنی نادیدہ شکست پر تڑپ رہے ہیں وہ حیرانی کی بات نہیں ہے سب کے سب اس حمام میں یکساں ہیں کوئی کسی سے کم نہیں ایک سے بڑھ کر ایک ہے اللہ کی منشا و رضا کو سمجھ لیں تو کسی سے کوئی اختلاف نہ ہو اب اگر تمام تر کوشش و احتجاج کے بعد چند نشستیں کسی کو مل جائیں تو کیا عمران خان کی جماعت کا رستہ روک سکیں گے یا تمام نتائج کو بدل سکیں گے اگر وہ کسی طرح کامیاب بھی ہوجائیں تو وہ کیا نیا کرسکیں گے عمران خان نے تو جب محسوس کیا کہ اس کی جماعت بازی جیت رہی ہے تو ایک ذہین کھلاڑی کی مانند فوراََ فیصلہ کر کے عوامی جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لیے خلاف ضابطہ طور پر عوام سے خطاب کر کے ایک نئی ریت ڈالی ۔ہوسکتا ہے اللہ اس سے کوئی بڑا کام لینے والا ہو اہل وطن کو یہ یاد ہوگا کہ پیپلز پارٹی کے بانی لیڈر ذوالفقار علی بھٹو جن کے بارے میں ان کے قریبی لوگوں کا کہنا تھا کہ صاحب پی کے ہوش میں آتے ہیں کے ذریعے نہ صرف مملکت اسلامیہ میں شراب پر پابندی لگوقلی اور برسہا برس سے قائم فتنہ قادیانیوں کو کافر قرار دلوایا اور جمعہ کی چھٹی کو قانوناً نافذ کیا یہ سب قطعی جناب بھٹو کے اپنے بس کی بات نہیں تھی اللہ جس سے جو چاہتا ہے کرا لیتا ہے ایسے ہی ہوسکتا ہے اللہ جو عالم الغیب ہے جو ہر طرح سے ہر ہر چیز سے پوری طرح با خبر رہتا ہے خطے میں آنے والے وقت میں جو کچھ ہونے والا ہے اس کے تدارک کے لیے اللہ نے عمران خان کو چنا ہو وہ اس سے یقیناََ کوئی ایسا کام لینا چاہتا ہے جو سابقہ حکمرانوں کے بس کی بات نہ ہوگی اللہ نے انہیں ان کے کیے کی سزا یہیں اسی دنیا میں دے دی ان کے لیے یہ سزا بھی اللہ کا انعام ہوسکتی ہے اگر وہ اس پر قناعت کریں اور شکر ادا کریں ہوسکتا ہے کہ ان کی آخرت کی بھلائی اس میں مضمر ہو اللہ کی حکمتوں کو ہم نہیں سمجھ سکتے بندے کو تو ہر حال میں اپنے رب کا شکر گزار ہونا چاہیے کیسی بھی تکلیف ہو یا راحت سب حکم الٰہی سے ہی ممکن ہے جو رب اتنا رحیم ہے کہ وہ ایک کانٹا چبھنے پر بھی اجر عطا کرتا ہے وہ کیسے کسی اپنے بندے کو تکلیف میں مبتلا کرسکتا ہے ۔تمام اہل وطن کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور آنے والے وقت کی بہتری کا انتظار کرنا چاہیے ۔ہوسکتا ہے کہ اللہ نے مملکت خدا داد اسلامیہ کے لیے ایک بہتر بندوبست فرمایا ہو مسند اقتدار پر بیٹھنے والوں کے لیے انہیں راہ راست پر رکھنے کے لیے بھی ایک مضبوط حزب اختلاف کا بندوبست کیا تاکہ مسند اقتدار ملنے پر وہ کہیں اور کسی اور طرف پھسل نہ سکیں ۔تمام اہل وطن کو اللہ کے حضور دعا کرنی چاہیے کہ آنے والے حکمرانوں کو سیدھی راہ پر چلنے والا اور وہ تمام کئے گئے سنہرے وعدے اور دعوے پورا کرنے والا بنائے جو انہوں نے عوام سے کیے ہیں۔ اللہ ہماری ہمارے وطن عزیز کی حفاظت فرمائے اور نئے آنے والے حکمرانوں کو ملک و قوم کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین