• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کرکٹ مں ٹیل اینڈرز کی تباہ کاریاں

کرکٹ ٹیم میں بیٹنگ کیلئے نچلے نمبروں پرعام طور پر ایسے پلیئرز کو بھیجا جاتا ہے جن کی بیٹنگ کی صلاحیتیں دیگر کھلاڑیوں سے کم تر ہوتی ہیں کیونکہ وہ عام طور پر فاسٹ بولر ہوتے ہیں جن سے زیادہ رنز اسکور کرنے کی توقع بھی نہیں ہوتی۔ تاہم ایسے مناظر بھی سامنے آ جاتے ہیں جب آخری نمبروں پر بیٹنگ کے لئے آنے والے پلیئرز مستند بیٹسمنوں سے بھی زیادہ مہارت سے کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ 

سب سے آخری نمبر پر بیٹنگ کیلئے بھیجے گئے پلیئرزمیں اس وقت پاکستان کے محمد عامر سرفہرست ہیں جنہوں نے ایک روزہ انٹرنیشنل میچز میں نصف سنچری اسکور کی۔ انہوں نے ٹرینٹ برج میں انگلینڈ کے خلاف گیارہویں نمبر پر جا کر صرف 28 گیندوں پر 58 رنز کی شاندار اننگ کھیلی۔ عامرنے یہ اسکورپانچ چوکوں اور چار چھکوں کی مدد سے بنایا۔ عامر نے اپنی نصف سنچری صرف 22گیندوں پر اسکور کر لی تھی، اس طرح انہوں نے نمبر 9 یا نچلے نمبروں پر جانے والے کھلاڑیوں کی جانب سے تیز رفتار نصف سنچری کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ قبل ازیں یہ ریکارڈ نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کلم کے پاس تھا جنہوں نے 2005 میں کرائسٹ چرچ پر آسٹریلیا کے خلاف نمبر 9 پرکھیلتے ہوئے اپنی نصف سنچری 25 گیندوں پر مکمل کی تھی۔ محمد عامر کی جانب سے ریکارڈ ساز بیٹنگ سے قبل گیارہویں نمبر پر کھیلتے ہوئے سب سے زیادہ رنز بنانے کا یہ اعزاز پاکستان کے شعیب اختر کے پاس تھا جنہوں نے ورلڈ کپ 2003 میں کیپ ٹائون میں انگلینڈ کے خلاف گیارہویں نمبر پر کھیلتےہوئے 22 گیندوں پر 43 رنز بنائے۔ 

کرکٹ مں ٹیل اینڈرز کی تباہ کاریاں

انہوں نے یہ اسکور5 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے بنایا تھا۔ ایک روزہ انٹرنیشنل میچز میں گیارہویں نمبر پر کھیلتے ہوئے سب سے زیادہ رنز بنانے کی اس دوڑ میں محمد عامر اور شعیب اختر کے بعد جنوبی افریقا کے ایم نٹینی کا نام آتا ہے جنہوں نے نپیئر پر نیوزی لینڈ کے خلاف 2 مارچ 2004 کو کھیلے گئے ٹیسٹ میں 3 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 35 گیندوں پر 42 رنز بنائے۔ دیگر ریکارڈ ساز اننگ کھیلنے والوں میں ویسٹ انڈین جے گامر نے مانچسٹر پر9 جون 1983 کو انڈیا کے خلاف ایک چھکے کی مدد سے 29 گیندوں پر37 رنز بنائے تھے۔ کینیا کے پی جے اونگوندو نے18 اگست2001 کو نیروبی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے 2چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے42 گیندوں پر 36رنز اسکور کئے۔ 

انگلینڈ کے ایس ٹی فنسب نے برسبین پر آسٹریلیا کے خلاف30 جنوری 2011 کو آخری نمبر پر کھیلتے ہوئے 24 گیندوں پر 35 رنز کی اننگ کھیلی جس میں 5 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ نیوزی لینڈ کے سی پرنگل کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یکم نومبر 1994 کو گو ہاٹی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 2چوکوں اور 2چھکوں کی مدد سے 22 گیندوں پر 34 رنز بنانے کے باوجود وہ آئوٹ نہیں ہوئے۔ پاکستان کے مشتاق احمد بھی اس اعزاز میں پرنگل کے حصے دار بنے جب وہ 12 جولائی 2000 کو کولمبو میں جنوبی افریقا کے خلاف 4 چوکوں کی مدد سے 50 گیندوں پر34 رنز بنانے کے باوجود ناقابل شکست رہے۔ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں گیارہویں نمبر پر کھیلتے ہوئے سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ آسٹریلوی بولرایشٹن ایگر کے پاس ہے۔ 

انہوں نے 10جولائی2013 کو انگلینڈ کے خلاف ناٹنگھم پر اپنے ڈیبو میں 12 چوکوں اور 2چھکوں کی مدد سے101 گیندوں پر 98 رنز اسکور کر کے قائم کیا۔ اس دوڑ میں دوسری پوزیشن ویسٹ انڈیز کے ٹینو بیسٹ کی ہے جنہوں نے 7 جون 2012 کوبرمنگھم میں انگلینڈ کے خلاف 14 چوکوں اورایک چھکے کی مدد سے 112 گیندوں پر 95 رنز بنائے۔ انگلینڈ کے جیمس اینڈرسن نے اپنی ریکارڈ ساز اننگ 9 جولائی 2014 کو بھارت کے خلاف ناٹنگھم پر کھیلی۔ اس اننگ میں انہوں نے 17چوکوں کی مدد سے 130 گیندوں پر 81 رنز بنا لئے تھے۔ 10دسمبر 2004 کو بھارتی بالر ظہیر خان ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے خلاف گیارہویں نمبر پر کھیلتے ہوئے 75 رنز بنا نے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے یہ اسکور10چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے بنایا۔ نیوزی لینڈ کے رچرڈ کولنج نے 16 فروری 1973 کوپاکستان کے خلاف آکلینڈ پر اپنی ریکارڈ ساز اننگ کھیلی جب انہوں نے 6 چوکوں اور ایک چوکے کی مدد سے ناقابل شکست 68 رنز بنائے۔ 

سائوتھ افریقہ کے برٹ وولگر نے 30مارچ1906 کو انگلینڈ کے خلاف کیپ ٹائون میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں سب سے آخری نمبر پر5 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 62 رنز بنائے اور ناقابل شکست رہے۔ گلین میک گرا کا نام ایسے آسٹریلوی بالر کی حیثیت سے مشہور ہے جن کو کھیلتے ہوئے مخالف بلے بازوں کی اکثریت گھبراتی تھی، تاہم انہوں نے 18 نومبر 2004 کو برسبین پر کھیلے گئے ٹیسٹ میں5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 92 بالوں میں 61 رنز اسکور کر کے خود کو ایک بلے باز کی حیثیت سے بھی منوا لیا۔ پاکستان کے وکٹ کیپر پیٹسمین وسیم باری اکثر نائٹ واچ مین کی حیثیت سے ٹیم کی وکٹیں بچانے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں ، تاہم انہوں نے 1977 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹائون ٹیسٹ میں گیارہویں نمبر پر کھیلتے ہوئے 10 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 60 رنز بنا کر اپنی بیٹنگ کی صلاحیتوں کو بھی منوایا۔ 

کرکٹ مں ٹیل اینڈرز کی تباہ کاریاں

انگلینڈ کے جان اسنو ویسٹ انڈیز کے خلاف 8 چوکوں کی مدد سے 146 بالوں پر ناقابل شکست 59 رنز کی اننگ کھیل چکے ہیں، یہ ٹیسٹ 18 اگست 1966 کو اوول کے تاریخی گرائونڈ پر کھیلا گیا۔ پاکستان کے مشتاق احمد سائوتھ افریقہ کے خلاف 4 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 6 اکتوبر 1997 کو 106 گیندوں پر 59 رنز بنا کر ریکارڈ بک میں اپنا نام شامل کرانے میں کامیاب ہوئے ۔ٹیل اینڈرز کوکرکٹ میں عام طور پر غیر مقبول بلے باز تصور کیا جاتا ہے جو کہ اسکور میں کوئی قابل ذکر اضافہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے اور عام طور پر صفر پر واپس پویلین لوٹ جاتے ہیں۔ ان کی جانب سے بنائے گئے رنز کو سرپلس تصور سمجھاجاتا ہے۔ تاہم ایک حیران کن حقیقت یہ ہے کہ متعدد بار ٹیل اینڈرز کا اسکور ٹیم کی ایک اننگ میں کسی بھی دوسرے کھلاڑی سے زیادہ رہا۔ 2011 میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان کھیلی گئی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں جب سائوتھ افریقہ کی ٹیم نے حیران کن طور پر آسٹریلیا کو 47 رنز کے مجموعی اسکور پر واپس پویلین بھیج دیا تو اس میں گیارہویں نمبر پر جانے والے ناتھن لیان کا اسکور سب سے زیادہ14 رنز تھا جو انہوں نے 24 گیندوں پر بنایا۔ 

بنگلہ دیشی میڈیم پیسر طلحہ زبیر کو کرکٹ میں بہت کم شہرت ملی ، تاہم بھارت کے خلاف جب بنگلہ دیشی ٹیم کے 9 کھلاڑی صرف 84 رنز پر آئوٹ ہو چکے تھے تو طلحہ کھیلنے آئے ، انہوں نے 24 گیندوں پر 31 رنز بنا کر خود کو بنگلہ دیشی اننگ میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والے کھلاڑی کی حیثیت سے شامل کروا لیا۔ انگلینڈ کے اسٹیو ہارمیشن ، ویسٹ انڈیز کے شین شلنگ فورڈ اورآسٹریلیا کے ایشٹن ایگر بھی ان ریکارڈ ساز بولروں میں شامل ہیں جو ٹیسٹ میچز میں اپنی ٹیم کے مجموعی اسکور میں ٹاپ اسکورر تھے۔   

تازہ ترین
تازہ ترین