افریقی ملک کانگو میں ایک پرسرار بیماری کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
طبی حکام نے بتایا کہ اس بیماری کی علامات ایبولا وائرس سے ملتی جلتی ہیں، بتایا گیا ہے کہ اس بیماری کی وجوہات جاننے کی خاطر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
کانگو میں چوبیس جولائی کو ایبولا کی وباء پھیلنے کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔
مئی میں پھوٹنے والی اس وباء کی وجہ سے 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ54 اس میں مبتلا پائے گئے ہیں۔
ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں مجموعی طور پر یہ نواں موقع ہے کہ وہاں ایبولا وائرس کی وجہ سے شہری ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ پہلی بار اس وائرس کا پتہ 1970 کی دہائی میں چلا تھا اور تب اس انتہائی ہلاکت خیز جرثومے کو مشرقی کانگو میں دریائے ایبولا کی نسبت سے اس کا نام دے دیا گیا تھا۔ تب اس وائرس کے پھیلاؤ نے زیادہ تر اسی دریا کے ساتھ ساتھ واقع علاقوں کو متاثر کیا تھا۔
افریقہ میں پچھلی مرتبہ ایبولا وائرس کی وبا کانگو ہی میں ایک سال سے بھی کم عرصہ قبل دیکھی گئی تھی، جب اس وسطی افریقی ملک میں آٹھ شہری اس سے متاثر ہوئے تھے ، جن میں سے چار انتقال کر گئے تھے۔
واضح رہےایبولا وائرس کے پھیلاؤ میں چمگادڑیں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں، جو خود بیمار ہوئے بغیر دور دراز کے علاقوں تک اس وائرس کو دوسرے پرندوں، حیوانات اور انسانوں تک پہنچا دیتی ہیں۔
وسطی افریقہ میںاس وائرس سے دو برس قبل ہلاکت خیز وبا پھیلی تھی۔جس کے نتیجے میں ساڑھے11ہزار افراد کی ہلاکت اورتقریباً 29 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔ اب تک اس وائرس کی وبا کا سامنا گنی، سیرا لیئون اور لائبیریا کر چکے ہیں۔