• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں جمہوریت نے ایک اور سنگ میل عبورکرتے ہوئے عام انتخابات سے گزر کر مزید مضبوط ہونے کا ثبوت دے دیا ہے ،جہاں تک دھاندلی کے الزامات ہیں یہ تو دنیا بھر میں ہی لگائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان اور بھارت جیسے ممالک میں یہ روایت ہے کہ ہر ہارنے والا جیتنے والے پر جعلسازی اور دھاندلی کے الزامات لگاتا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کے نتیجے میں عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کامیابی حاصل کرچکی ہے جو مرکز کے ساتھ ساتھ پنجاب اور کے پی میں حکومت سازی کے لیے بھاگ دوڑ میں مصروف ہے جبکہ بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ اتحادی کے طورپر حکومت بنانے کی کوششیں بھی کررہی ہے ۔ اب صرف چند دن کی بات ہے تمام پیشن گوئیاں حقیقت کے روپ میں دنیا کے سامنے ہونگی ۔ اس وقت دنیا بھر کے حکمراں عمران خان کو کامیابی پر مبارکبادیں پیش کرتے نظر آرہے ہیں ۔ پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے چین کی جانب سے دو ارب ڈالر اور سعودی عرب کی جانب سے بھی بھاری زرمبادلہ کی فراہمی کے وعدوںسے ملک کے معاشی بحران سے نکلنے کی امید پیدا ہوگئی ہے ۔اب روپیہ تیزی سے مضبوط ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور صرف دو دنوں میں روپے کی قدر میں سات روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے جس سے پاکستان کے قرضوں میں 500ارب روپے کی کمی آئی ہے ، عمران خان نے جس تعداد میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں کامیابی حاصل کی ہے اس سے ایک مضبوط حکومت بنانا کافی مشکل نظر آتا ہے۔ آزاد اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ حکومت تو قائم ہوجائیگی لیکن کمزور حکومت آسانی سے بلیک میل ہوجاتی ہے ، جہاں تک عالمی برادری کی جانب سے عمران خان حکومت کی قبولیت کی بات ہے تو وہ عمران خان کی کامیابی کے بعد کی جانے والی تقریربھی ہے جس کو سی این این جیسے عالمی ادارے نے براہ راست دکھا کر یہ تو ثابت کردیا ہے کہ عمران خان دنیا بھر میں پاکستان کے ایک مقبول لیڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں ۔نہ صرف امریکہ بلکہ برطانیہ ، سعودیہ ،اور جاپان جیسے ممالک میں عمران خان کی کامیابی میڈیا نے ریکارڈ توڑ خبریں شائع کیں اور عمران خان کی کامیابی کو پاکستان کے لیے گیم چینجر کے طورپر پیش کیا ،اپنی تقریر میں عمران خان نے بہت سی حکومتی پالیسیوں کو واضح کردیاہے لیکن یہاں ہم عمران خان اور ان کی حکومت پریہ واضح کرتے چلیں کہ جاپان کو بھی پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہمیت دیکر کئی اہم مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں ، خاص طور پر جاپان کی جانب سے پاکستان میں مشکل حالات کے باوجود کئی اہم شعبوں میں کی جانیوالی سرمایہ کاری نے پاکستان میں معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں مقامی شہریوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے ، اس کے علاوہ جاپان کی جانب سے کی جانیوالی معاشی امداد نے بھی پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے ، خاص طور پر صحت اور تعلیم کے شعبے میں جاپانی امداد نے پاکستان میں انسانوں پر سرمایہ کاری کے تحریک انصاف کے نعروں کو تقویت دی ہے ، تحریک انصاف کے منشور میں انسانوں پر سرمایہ کاری کے لیے صحت اور تعلیم کو بنیادی اہمیت حاصل رہی ہے اور جاپان کی حکومت اور عوام نے گزشتہ سالوں میں پاکستان میں کئی جدید ترین اسپتالوں کے قیام خاص طورپر ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے کراچی کے مضافاتی علاقے نیو کراچی میں بچوں کے لیے خوبصورت اور جدید ترین اسپتال قائم کرکے پاکستانی عوام کو شاندار تحفہ دیا ہے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ اندرون سندھ میں کئی درجن اسکولوں کی عمارتیں تعمیر کی ہیں ۔ بلوچستان میں بڑی تعداد میں تعلیم اور صحت کے مراکز قائم کرکے پاکستانی عوام کی مدد کی ہے ۔
ماضی میں بھی ہم نے اس مسئلے پر آواز بلند کی ہے اور اب پھر نئی حکومت کے سامنے یہ مسئلہ بیان کرنے کی جسارت کررہے ہیں کہ جاپانی حکومت نے کراچی میں ٹریفک کے سنگین مسائل کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان کو کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ پیش کیا جس میں جاپانی حکومت اپنی رقم سے انتہائی جدید کراچی سرکلر ریلوے تعمیر کرکے پاکستانی عوام کو تحفہ کے طورپر پیش کرنا چاہ رہی تھی جس کے لیے رقم بھی جاپانی حکومت کو ہی فراہم کرنا تھی جو صفر اعشاریہ چند فیصد کے طورپر حکومت جاپان کو اگلے بیس سالوں میں واپس کرنا تھی ۔پھر اس منصوبے پر کام بھی شروع ہوا ،کئی ملین ڈالرز کے اخراجات کرکے جاپانی حکومت نے منصوبہ تیار کیا ،ڈیزائن تیار کرایا ، ماہرین کی ٹیمیں جاپان سے آئیں پاکستانی ماہرین کو تربیت کے لیے جاپان بھجوایا گیا ، صرف ایک اعتراض جاپانی حکومت نے یہ کہہ کر کیا کہ سرکلر ریلوے کی جس زمین جہاں سے سرکلر ٹرین کو گزرنا ہے وہاں موجود قابضین کو بین الاقوامی طریقہ کار کے تحت دوسری جگہ زمین اور مکان کی تعمیر کے لیے رقم دیکر ہٹایا جائے تاکہ جاپانی حکومت یہ منصوبہ شروع کرسکے لیکن نہ قبضہ ختم ہوا اور نہ ہی سرکلر ریلوے کا منصوبہ شروع ہوا اور پھر ایک روز یہ پورا منصوبہ مع ڈیزائن اور دیگر لوازمات کے ساتھ چین کے حوالے کردیا گیا جس پر جاپانی حکومت نے شدید اعتراض بھی کیا کہ جو منصوبہ جاپانی حکومت نے کئی ملین ڈالر خرچ کرکے شروع کیا جو نقشہ اور ڈیزائن جاپانی حکومت کی ملکیت تھا اسے حکومت جاپان کے علم میں لائے بغیر چین کے حوالے کرنا زیادتی کے زمرے میں آتا ہے لیکن کسی حکومتی عہدے دار نے کوئی صفائی پیش کیے بغیر خاموشی اختیار کیے رکھی اور پھر ایک دن چینی حکومت نے بھی پاکستان کی خراب معاشی اور سیاسی صورتحال کا بہانہ بنا کر کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ شروع کرنے سے انکار کردیا ۔ جس کے بعد کراچی کے عوام نہ چین کے رہے اور نہ جاپان کے۔ ڈیڑھ ارب ڈالر سے شروع ہونے والا منصوبہ اب تین ارب ڈالر کی لاگت تک پہنچ گیا ہے لیکن کوئی اسے شروع کرنے کو تیار نہیں ہے ۔دوسری جانب جاپانی حکومت نے کراچی میں سخت مخدوش سیاسی اور سماجی حالات کے باوجود اپنے سرمایہ کاروں کو کراچی میں سرمایہ کاری کی اجازت دی لیکن بہت سے مسائل کے بعد جب جاپانی سرمایہ کارکئی اہم وجوہات کی بنا پر اپنا منصوبہ ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو انھیں نیب کی جانب سے خطوط اور انکوائری کا سامنا کرناپڑتاہے جس پر جاپانی حکومت سخت نالاں ہے ۔عمران خان کی حکومت کو ان معاملات پر بھی توجہ دینا ہوگی کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان کی سرمایہ کاری کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بہترین سرمایہ کار ماحول بھی دیا جائے تاکہ پاکستان اور جاپان کے درمیان صرف امداد ہی نہیں بلکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں بھی تعلقات کو فروغ حاصل ہو ۔نیز جاپان کے ساتھ تعلقات کا دارومدار امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر بھی منحصر ہے ۔توقع ہے کہ عمران خان اپنی بہترین خارجہ پالیسی اور دنیا بھر میں اپنی مقبولیت کا بہترین فائدہ اٹھائیں گے اور دشمنوں کے مقابلے میں دوست ممالک کی تعداد میں اضافہ کریں گے ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین