• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرانے جو بادہ کش تھے اٹھتے جاتے ہیں
فضل الرحمان ڈیڑھ دہائی تک سرکاری رہائش بنگلہ نمبر 22میں مقیم رہنے کے بعد اسے 31جولائی کو چھوڑ گئے، اسی طر ح باقی سابقہ اپوزیشن حکومت والے بھی منسٹرز انکلیو چھوڑ کر جا چکے ہیں، اب وہاں کوئی نہیں، پرانا ساقی اپنے میخوار بھی ساتھ ہی لے گیا، اب میکدہ ویران پڑا منتظر ہے نئے ساقی کا جو ممکنہ حد تک جلد اپنے رندوں سمیت اس میکدئہ خشک و تر میں اترنے والے ہیں، اس انکلیو نے ایک ہی طرح کے لوگ کافی عرصہ مسلسل دیکھے ہیں اب جو ٹیم آ رہی ہے اس کے کپتان اور دیگرکے بارےمیں غالبؔ نے بہت پہلے کہا تھا؎
ساقی بجلوہ دشمن ایماں و آگہی
مضرب بہ نغمہ رہزن تمکین و ہوش ہے
سنا ہے نیا پاکستان، پرانے اسلام آباد میں فٹ بیٹھے گا یا وہ مری کے جنگلات میں تپسیا کریں گے، ابھی تو یہ طے نہیں کہ اس ٹیم کے کپتان باقی ماندہ منازل طے کرنے کہاں قیام کریں گے۔ وزیراعظم ہائوس میں ان کو رہنا نہیں وہ اسلام آباد اس طرح آ رہے ہیں جیسے بلھے شاہ، شاہ عنایت کے دربار آیا کرتے تھے؎
بلھے شاہ نوں سدو شاہ عنایت دے بوہے
جنے پوائے چولے ساوے تے سوہے
اکثر محبان وطن کو یہ غلط فہمی ہو جاتی ہے کہ نیا پاکستان بنانے والےساتھ نیا پاکستان بھی لائیں گے، خزانہ دولت سے خالی، تاریں بجلی سے خالی، ٹونٹی پانی سے خالی ہاتھ کی صفائی کے ساتھ ملک صفائی سے بھی خالی، نگراں بار بار گھڑی دیکھتے ہیں،گویا نیا پرانا پاکستان بدستور خلا میں ہے، اور پچھلے تو کہتے تھے یہ سب خلائی مخلوق کا کیا دھرا ہے، دیکھتے ہیں آنے والی مخلوق اس خانہ خالی کے ساتھ کیا کرتی ہے۔
٭٭٭٭
ہمیں خود کشوں کی ضرورت نہیں
ہر روز ہر اخبار ہر اسکرین پر خود کشیوں کے گوناگوں واقعات کی خبریں اتنی ہوتی ہیں کہ ملک تو کیا میڈیا بھی خود کفیل ہو گیا ہے، بھائی اپنے ہاتھ سے سیل فون الگ نہیں کرتا بہن استعمال کرے تو اس کی ٹارگٹڈ غیرت جاگ اٹھتی ہے، بہن اس سے پہلے کہ بھائی کے ہاتھوں قتل ہو خود ہی اپنی موت کا سامان کر لیتی ہے، بھوک ،ننگ، افلاس،بدانتظامی اور اوپر سے لوڈ شیڈنگ نے دماغ پھیر دیئے ہیں ایک ممتا نے چارلخت جگر بمعہ خاوند ذبح کر دیئے ہیں۔ گھریلو ناچاقیوں کے چاک کون سیئے گا۔ ہر روز گھریلو حالات سے تنگ مرد و زن بھی زندگی سے چھٹکارا پانے کو یہاں کے خود کش حالات میں رہنے پر ترجیح دینے لگے ہیں، حبس، گرمی، لوڈ شیڈنگ میں اضافے نے قاتل کا روپ دھار لیا ہے، پہلے اسکولوں میں بچے مارے جا رہے تھے اب اسکول جلائے جا رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے معصوم لوگوں تک دست ظالم پہنچ چکا ہے، ہمارے ایک کرم فرما دیرینہ دوست نے کہا تھا ہم تمہیں پتھر کے زمانے میں دھکیل دیں گے ہم نے کہا اس کی آپ کو ضرورت ہی نہیں پڑے گی ہمارے اپنے ہی اس مقدس فریضے کو 70برسوں سے انجام دے رہے ہیں، خود کش بھی مار کے مرتا ہے ہم چپکے سے مر جاتے ہیں اور دیر سے معلوم ہوتا ہے کہ بستر پر دو تکیئے پڑے ہیں۔ زینب اور اس جیسی کئی بچیاں قتل ہوئے کتنا ہی عرصہ گزر گیا، قاتل کو ابھی تک قانونی موشگافیاں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ اب خبر ہے کہ زینب قتل کیس میں قاتل کو 12بار سزائے موت، ایک قاتل کو بارہ موتیں کیسے دی جا سکتی ہیں یہ بھی ایک معمہ ہے، چاہئے تھا کہ قصۂ زمین برسر زمین زینب کے قاتل کو فوری سرعام موت کی سزا دیدی جاتی۔
٭٭٭٭
طبیب جسم یا طبیب سیاست
....Oبلاول بھٹو زرداری:گلی کوچوں میں آج جو امن ہے شہدائے پولیس کی مرہون منت ہے۔
شاباش! کبھی امپائر اور خلائی مخلوق کا استعارہ استعمال نہ کرنا، اور جو ایسا کریں انہیں بھی سمجھانا۔
....Oملالہ یوسفزئی:انتہا پسندوں نے ثابت کیا کہ انہیں لڑکیوں کی تعلیم سے خوف ہے، پڑھی لکھی ماں دہشت گرد جنم نہیں دیتی، معاشرے کو ایک اچھا انسان فراہم کرتی ہے۔
26....Oسالہ ڈاکٹر سمیرا شمس نے خیبر پختونخوا کی کم عمر ترین ایم پی اے بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔
مبارک ہو! مگر اب ہمارا علاج کون کرے گا۔
آخر ڈاکٹرز اپنی فیلڈ چھوڑ کر ڈی ایم جی اور سیاست میں کیوں آ رہے ہیں۔ کیا قوم ڈاکٹر بناتی ہے اسمبلیوں کی رونق بڑھانے کیلئے ؟ ایک میڈیکل کالج صرف طب کے طلبہ کی فیسوں سے نہیں چلتا، قوم کے ٹیکسوں سے چلتا ہے۔
....Oدلیر مہدی:عمران خان پوری دنیا کیلئے بہت اچھا کام کریں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں۔
٭٭٭٭
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین