چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے منگل کے روز اسلام آباد میں بنی گالہ تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جو ریمارکس دیئے ان سے عام انتخابات کے نتیجے میں سامنے آنے والے نئے قائدین کیلئے لطیف انداز میں ذمہ داریوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ منگل کے روز چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ بنی گالہ میں تجاوزات پر دفعہ 144نافذ ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ نئی حکومت کیلئے بنی گالہ تجاوزات سے متعلق فیصلہ کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنی گالہ تجاوزات کے بارے میں درخواست پی ٹی آئی کے چیئرمین نے دی تھی اب چونکہ ان کی حکومت بننے والی ہے لہٰذا وہ بنی گالہ تجاوزات کے مسئلے کو خود دیکھیں اور لوگوں کے لئے مثال بنیں۔ جسٹس ثاقب نثار کے ان ریمارکس سے اچھی حکمرانی کے اس اصول کا اعادہ ہوا ہے کہ حکمرانوں کو اپنے عمل و کردار سے عام لوگوں کیلئے نمونہ بننا چاہئے۔ 25جولائی کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کی پہلی غیر رسمی تقریر میں پاکستان کو جس ریاست مدینہ کی طرز پر چلانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا اس ریاست میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ امیر المومنین کو عام آدمی جیسی سادہ زندگی بسر کرتے دیکھا گیا، خلفائے راشدین نے احترام قانون کی مثالیں قائم کیں، عدالتوں کے سامنے عام آدمی کی سطح پر حاضری دے کر اور مساویانہ طرز عمل کی روایات قائم کرکے اقوام عالم میںوہ کامیابیاں حاصل کیں جن کا حصول وسائل کی کمیابی اور مسائل سے دوچار حکومتوں کیلئے آج بھی ممکن ہے۔ شرط صرف اخلاص، محنت شاقہ، میرٹ کی سختی سے پابندی اور انسانی وسائل کو اس طور پر ترقی دینے کی ہے جس طور پر ابتدائے اسلام ہی میں تعلیم، تربیت، کردار سازی، انصاف اور مختلف علوم سیکھنے کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ منگل کے روز عدالت عظمیٰ میں جو ریمارکس دیئے گئے ان کے بعد بنی گالہ میں ناجائز تعمیرات اور تجاوزات کا معاملہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کیلئے ٹیسٹ کیس کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ پی ٹی آئی کو صوبہ خیبرپختونخوا میں دو تہائی اکثریت حاصل ہے جبکہ قومی اسمبلی اور پنجاب میں مبینہ عددی حیثیت بھی مرکز اور سب سے بڑے صوبے میں حکومت بنانے کے امکانات واضح کر رہی ہے۔ حکومت سازی کے مرحلے میں بھی اسے کچھ امتحانات کا سامنا ہے اور بعد میں بھی آزمائشوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اقتدار پر فائز ہونے والے افراد اگر عوام کی خیر خواہی کے جذبے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہی کے احساس کو پیش نظر رکھیں گے تو رب العزت کے احکامات، رسول اکرمؐ کے اسوہ حسنہ اور خلفائے راشدین کے طرز حکمرانی میں ان کیلئے بہت سے اسباق موجود ہیں۔ جدید دور کے کئی حکمرانوں نے بھی اپنی ذات کی نفی کرکے جب اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کیا تو تاریخ نے ان کے نام سنہری حروف میں محفوظ کرلئے۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے منگل کے روز ہیلی کاپٹر استعمال کیس میں قومی احتساب بیورو پشاور میں پیش ہوکر سوالات کے سوا گھنٹے تک جواب دیئے۔ اچھی حکمرانی کی روایت قائم کرنے کے لئے انہیں آئندہ بھی خوشدلی کیساتھ ایسی پیشیوں کے لئے تیار رہنا چاہئے جبکہ اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران کم از کم ابتدائی گھنٹوں میں موجود رہ کر اور اپوزیشن کے سوالات کے خود جوابات دے کر اپنی پارٹی کے ارکان مقننہ اور کارکنوں کو مشکل حالات سے نرم خوئی و شائستگی سے نمٹنے کا درس دینا ہوگا۔ سنگین قومی مسائل اور مضبوط اپوزیشن حکمران پارٹی کیلئے بظاہر جتنی بڑی ازمائش ہیں اتنا ہی زیادہ چیلنجوں کو مواقع میں بدلنے کا ذریعہ بھی۔ مضبوط عزم، اچھی ٹیم، اپوزیشن کو اعتماد میں لیتے رہنے کی روایت ان کے لئے کامیابیوں کے در کھولنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ عوام سے جھوٹ نہیں بولا جانا چاہئے۔ حقائق سے عوام کی آگہی مشکلات کا سامنا کرنے میں حکومت کے لئے معاون ہوگی۔