• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’پاپا، کوئی کہانی سنائیں!‘‘

میری ننھی بیٹی نے رات کو حسب معمول فرمائش کی۔

اس کی ماں مسکرائی۔

مجھے یاد آیا کہ میں اپنی امی سے یہ فرمائش کرتا تھا۔

میرے بچے ماں کے بجائے مجھ سے کہانی سننا چاہتے ہیں۔

’’ایک تھی چڑیا، ایک تھا چڑا۔

چڑا پہلے لایا چاول کا دانہ، پھر لایا دال کا دانہ۔

چڑے نے مزے کا ہپا پکایا۔

ہپا یعنی کھچڑی۔‘‘

میں نے کہانی شروع کی۔

’’چڑے نے ہپا کیوں پکایا؟

چڑیا نے کیوں نہیں پکایا؟‘‘

بیٹی نے پوچھا۔

میں نے بتایا،

’’کیونکہ چڑا بے روزگار تھا

اور چڑیا جاب پر گئی ہوئی تھی۔‘‘

٭٭ ٭ ٭ ٭

(کہانی نویس کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین