• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں نئی حکومت کے قیام کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی کارروائیوں میں از سرنو تیزی دیکھی جارہی ہے ۔ ان کارروائیوں کا خصوصی ہدف پچھلے چند دنوںسے گلگت بلتستان کے علاقے بنے ہوئے ہیں جبکہ بلوچستان میں بھی وارداتیں جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی گلگت میں ایک پولیس چوکی اور بلوچستان میں چینی انجینئروں کی بس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ۔ پولیس چوکی پر حملے میں تین پولیس اہلکار مقابلے کے دوران شہید ہوئے اور حملہ آوروں میں سے بھی ایک شخص مارا گیا جس کی شناخت پولیس کے مطابق خلیل کے نام سے ہوئی ہے جس کے بعد اس نیٹ ورک کے بارے میں مزید اہم معلومات ملنے کی توقع کی جاسکتی ہے ۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں گلگت بلتستان کے علاقے دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں نے ایک ہی رات میں ایک درجن سے زائد گرلز اسکولوں کو بارودی مواد سے دھماکا کرکے اور آگ لگا کر نقصان پہنچایا تھا۔ ان حملوں کے بعد سے گلگت بلتستان میں حالات کشیدہ ہیں اور علاقے میں سخت سیکورٹی نافذ ہے۔دوسری جانب بلوچستان کے ضلع چاغی میں سیندک منصوبے کے ملازمین کی بس پر مبینہ خودکش حملے میں تین چینی انجینئروںسمیت چھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ڈڈر کے مقام پر گاڑی میں سوار مبینہ خود کش حملہ آور نے سیندک منصوبے کے ملازمین کی بس کے قریب اس وقت دھماکا کر دیا جب وہ انہیں لے کر سیندک سے دالبندین ائر پورٹ جا رہی تھی۔ دھماکے سے بس بری طرح متاثر ہوئی جبکہ اس میں سوار تین چینی انجینئر، سیکورٹی پر مامور دو ایف سی اہلکار اور بس کا ڈرائیور زخمی ہو گئے۔گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانے کی مہم دیا مر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی جانب سے کوششوں کے آغاز کے بعد سے شروع ہوئی ہے اور خود چیف جسٹس کے بقول یہ ان طاقتوں کی کارروائی ہے جو پاکستان میں پانی کے مسئلے کے حل کیلئے ڈیموں کی تعمیر میں ہر ممکن رکاوٹ ڈالنے کی سازشیں کرتی چلی آرہی ہیں جبکہ بلوچستان میں چینی انجینئروں کو نقصان پہنچانے اور خوف زدہ کرنے کی کوششوں کا مقصد واضح طور پر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانا ہے۔ یہ دونوں اہداف ایسے ہیں جنہیں بھارت کی مودی حکومت علی الاعلان اپنے مقاصد میں شامل بتاتی رہی ہے۔ یہ اطلاعات منظر عام پر آچکی ہیں کہ سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے بھارت نے اتنے خطیر وسائل مختص کیے ہیں جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بھارتی منصوبے کے علاوہ کسی اور ہدف کے حصول کیلئے مختص نہیں کیے گئے جبکہ پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر کے منصوبوں کو متنازع بنانے میں بھی بھارت کا کردار کوئی راز نہیں۔ دوسری جانب بھارتی حکمراں پاکستان کی نئی سیاسی قیادت کو مبارکباد کے پیغامات بھیج رہے اور خوشگوار باہمی تعلقات کے نئے دور کے آغاز کی خواہش کا اظہار کررہے ہیں۔بلاشبہ دونوں ملکوں کیلئے سلامتی اور استحکام و خوش حالی کا یہی واحد راستہ ہے کہ وہ اپنے باہمی تنازعات نیک نیتی کے ساتھ بات چیت کے ذریعے منصفانہ طور پر حل کرلیں اور ایک دوسرے کو غیر مستحکم کرنے کی روش مکمل طور پر ترک کرکے پورے خطے کی ترقی کی راہیں کشادہ کریںلیکن اس کیلئے قول و عمل میں ہم آہنگی ضروری ہے ۔’’ بغل میں چھری اور منہ پہ رام رام‘‘ والا طرزعمل بھارت اور پاکستان دونوں کے عوامی مفادات کے منافی ہے۔ جنوبی ایشیا کی ایٹمی طاقتیں اپنے باہمی تعلقات کو اس حقیقت کی بنیاد پر استوار کرنے کا تہیہ کرلیں تو یہ خطہ امن و آشتی اور سکھ چین کا گہوارہ بن سکتا ہے اور ایسا نہ کیا گیا تو باہمی کشیدگی دونوں ملکوں کو مکمل تباہی سے دوچار کرسکتی ہے۔ دوسری جانب دہشت گردی کی تازہ کارروائیاں پاکستان کے سیاسی قائدین اور تمام ریاستی اداروں کو متنبہ کررہی ہیں کہ ملک کی بقا و سلامتی کیلئے باہمی تصادم اور کشیدگی کا خاتمہ اور قومی یکجہتی اور اتحاد کا یقینی بنایا جانا لازمی ہے۔ آئین کی بالادستی کا مکمل اہتمام کرکے اور بنیادی فیصلوں اور قومی پالیسیوں کی تشکیل کیلئے پارلیمنٹ کو فیصلہ کن مقام دے کر ہی یہ منزل حاصل کی جاسکتی ہے۔

تازہ ترین