• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی عوام سالہا سال سے بجلی کی سنگین لوڈ شیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔سابقہ دور حکومت میں بجلی کی پیداوار میں نمایاں اضافے کے باوجود لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوسکی ہے جس کی بنیادی وجہ بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے اور بجلی کی چوری ختم کرنے میں ناکامی ہے۔ سردیوں میں طلب کم ہوجانے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ تقریباً ختم ہوگئی تھی لیکن گرمی شروع ہوتے ہی طلب میں اضافہ ہوا چنانچہ لوڈ شیڈنگ پھر شروع ہوگئی اور ملک کے بہت سے حصوں میں کئی کئی گھنٹوں تک بجلی کا تعطل روز کا معمول بنا ہوا ہے۔ گردشی قرضے 650ارب روپے ہونے پر چھ نجی بجلی گھروں نے بجلی کی پیدوار میں مزید کمی کردی ہے جس سے شارٹ فال ایک ہزار میگا واٹ سے بڑھ گیا ہے۔جس کی وجہ سے لاہوراور شیخوپورہ سمیت کئی شہروں اور دیہات میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔اِن نجی کمپنیوں نے نیشنل پاور پر چیزنگ کمپنی کو 650ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کے نوٹس دے رکھے تھے ، لیکن ادائیگیوں کے متعلق جواب نہ ملنے پر بد ستور بجلی کی پیداوار کم رکھی جارہی ہے ۔ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جہاں کاروبار ی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں وہیں معمول کی زندگی کا پہیہ بھی رک جاتا ہے۔ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کو پانی تک میسر نہیں۔حبس اور گرمی کی وجہ سے لوگوں بالخصوص بچوں کا بُرا حال ہو جاتا ہے۔بار بار بجلی کی ٹرپنگ اور کم وولٹیج سے الیکٹرانک اشیاء بھی خراب ہو رہی ہیں۔ بلا شبہ نگران حکومت بجلی کی پیدوار میں بہتری کیلئے اتنی قلیل مدت میں کوئی اقدام نہیں کر سکتی، مگر مطلوبہ پیداواریقینی بنانے میں اپنا کردار ضرور ادا کر سکتی ہے، لہٰذا متعلقہ حکام کو چاہئے کہ جلد از جلد صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لیتے ہوئے گردشی قرضوں کی ادائیگی اورتمام کمپنیوں کی پوری گنجائش کے مطابق پیداوار کو یقینی بنانے کا اہتمام اور ان کے بند ہونے کے خدشے کا مکمل ازالہ کریں۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین