• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مالیاتی خسارے کا مسئلہ، چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو تعاون کی یقین دہانی کرادی

اسلام آباد (رپورٹ: مہتاب حیدر) مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کے دور میں پاکستان نے سعودی عرب حکومت سے باقاعدہ 5ارب ڈالر کی درخواست کی تھی تاکہ ادائیگیوں کے بحران پر قابو پایا جاسکے۔ آئندہ وزیر اعظم عمران خان کے بھی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت سعودی قیادت سے رابطے ہوئےہیں۔ توقع ہے کہ سعودی عرب بحران سے نکلنے کے لیے پاکستان کو مالی تعاون فراہم کرے گا۔ آئی ایم ایف سے رجوع سے بچنے کی آخری کوششوں میں چین اور سعودی عرب نے اسلام آباد کو یقین دہانیاں کرائی ہیں،تاکہ کسی بیل آئوٹ پیکج سے بچا جا سکے۔ لیکن اس سے قبل تحریک انصاف کی آئندہ حکومت کو سیاسی عزم کے ساتھ درستی کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ درآمدات میں کمی کے ذریعہ بجٹ خسارہ کم کرنا ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت میں وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسمعیل کے مطابق چین اور سعود ی عرب دونوں سے مالی تعاون کی درخواست کی گئی اور چین نے حالیہ انتخابات کے بعد پاکستان کو دو ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ سعودی عرب سے بھی 5ارب ڈالرز کی فراہمی کے علاوہ 5سال کے لیے موخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور توقع ہے کہ درپیش بحران سے نمٹنے میں سعودی عرب اپنا پورا تعاون فراہم کرے گا۔ ان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں تیل درآمد کی مد میں اسلامی ترقیاتی بینک سے 4ارب 50کروڑ ڈالرز کی درخواست کی گئی تھی جسے رواں مالی سال یکم جولائی 2018 سے شروع ہونا تھا۔ اس وقت چار ارب ڈالرز قرضے کی درخواست نہیں کی گئی تھی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے سیاسی عزم و حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے سخت اور جرات مندانہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ بڑھتی درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے ایک فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی لگانی ہوگی۔ چند حساس اشیا، خوردنی سامان اورادو یا ت کو محصولات سے استثنیٰ اور لگژری اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہونی چاہیے۔ بڑے پیمانے پر درآمدات کی حوصلہ شکنی کے برخلاف برآمدات کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ سرمایہ کاری کے لیے ماحول ساز گار بنایا جائے۔ اول دو ماہ میں انٹر نیشنل بانڈ جاری کئے جائیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مالیاتی فرق 11ارب 60کروڑ ڈالرز کا ہے۔ حکومت درآمد ات میں دو ارب سے تین ارب ڈالرزکی کٹوتی کرلیتی ہے تو باقی خسارہ چین اور سعودی عرب کے مالی تعاون سے پورا کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین