• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ایشین گیمز جکارتہ کے لئے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دستہ

ایشین گیمز جکارتہ کے لئے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دستہ

18اگست سے جکارتہ انڈونیشیا میں شروع ہونے والے ایشین گیمز میں شرکت کے لئے قومی دستہ کی روانگی کا آغاز 11اگست سے شرع ہوجائے گا جو 18اگست تک مرحلوں میں مکمل ہوگا ۔ ملکی تاریخ کا ایشین گیمز کے لئے جانے والے اس سب سے بڑے 358 قومی دستہ کے چیف دی مشن سید عاقل شاہ اور ڈپٹی چیف دی مشن ڈی جی پی ایس بی عارف ابراہیم ہونگے جبکہ پی ایس بی کے ڈائریکٹر ایڈمن بطور خازن قومی دستہ کا حصہ ہونگے۔قومی دستہ میں شامل مختلف کھیلوں کی زیادہ تر ٹیمیں اپنے ایونٹس کے شیڈول کے مطابق ایونٹ سے دو سے تین روز پہلے انڈونیشیا پہنچیں گی اور ایونٹ کے اختتام کے دوسرے روز وطن واپس روانہ ہو جائیں گی۔

گیارہ اگست کو روانہ ہونے والی پاکستان ہینڈ بال کی ٹیم 15کھلاڑیوں اور آفیشلزاور قومی ہاکی ٹیم 24کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ہوگی۔ قومی سیلنگ ٹیم 14 اگست کو روانہ ہوگی چھ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ہوگی۔ شوٹنگ ٹیم 15اگست کو ۔تائیکوانڈو ٹیم 7 کھلاڑیوں اور آفیشلز ۔ ووشو کی بارہ کھلاڑیوں اور آفیشلز کی ٹیم۔ پنچک سلت کی آٹھ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔سوئمنگ کی سات کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔ روئینگ کی پانچ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔کبڈی کی چودہ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔والی بال کی پندرہ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔ریسلنگ کی چھ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔ٹینس کی آٹھ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔بیڈمنٹن کی چھ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم 17اگست کو جکارتہ روانہ ہونگیں۔

ویٹ لفٹنگ کی 5کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم ۱18اگست کو۔آرچری کی تین کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔بیس بال کی 19رکنی ٹیم انیس اگست کو۔گالف کی تین کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔سکواش کی آٹھ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم21 اگست کو۔ جکارتہ روانہ ہوگی۔ جوجسٹو کی6کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔باکسنگ کی گیارہ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم بائیس اگست کو۔ کراٹے کی آٹھ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم۔اتھلیٹکس کی سولہ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم23اگست کو۔ٹیبل ٹینس کی چھ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ٹیم 24اگست کو اور رگبی کی چودہ رکنی ٹیم28اگست کو جکارتہ کے لئے روانہ ہوگی۔پاکستانی دستہ کے آفیشلز 18اگست کو جکارتہ جائیں گے۔ جن میں سیکر ٹری آئی پی سی جہانزیب خان ۔ڈی جی پی ایس بی عارف ابراہیم۔ منصور احمد۔محمد وقار احمد اور دستہ کے ہمراہ جانے والے ڈاکٹرز میں عبدلقدوس جمالی اور شبینہ مشتاق شامل ہیں ، ڈاکٹر اسد عباس چیف میڈیکل آفسیر اور فزیو سمیع اللہ بھی دستے کا حصہ ہیں ۔

یومیہ الائونس نہ ملنے کی وجہ سے قومی ہاکی ٹیم نے ایشین گیمز کے بائیکاٹ کااعلان کیا۔ بعد ازاں یہ اعلان واپس لے لیا گیا۔اب بتایا گیا ہے کہ ہاکی فیڈریشن نے کھلاڑیوں کے واجبات ادا کر دیئے ہیں۔ اس بار ےکہا جارہا ہے کہ ہاکی فیڈریشن ایشین گیمز کے بعد تحقیقات کروائے گی کہ کھلاڑیوںکو بغاوت پر اکسانے والا کون تھا؟ ٹیم کےکھلاڑی غیرضروری تنازع میں الجھ کررہ گئے، اس کے اثرات ایشین گیمز میں کارکردگی پر بھی اثراندازہوںگے۔ یہ احتجاج چیمپئنز ٹرافی سے وطن واپسی کے بعد کرنا یا کروایا جانا چاہئے تھا۔ 1996کے اٹلانٹا اولمپکس سے قبل ہاکی ٹیم میں مراعات کے حصول کے لئے جو بغاوت ہوئی تھی اس کا بھی کارکردگی پراثر پڑاتھا۔ قومی ٹیم کو ایشین گیمز پر جانے سے قبل غیرضروری تنازعات میں الجھا دیا گیا ہے۔ سابق کپتان ناصر علی نے فیڈریشن کے حق میں بیان دیا تو بعض سابق کھلاڑیوں کو یہ بھی ناگوار گزرا۔ اس وقت ضرورت اس بات کی تھی کہ ٹیم کو حوصلہ دیا جائے اور اسے نیک تمنائوں کے ساتھ جکارتہ روانہ کیاجائے۔ فیڈریشن کی کارکردگی کوزیربحث لانے کا یہ موقع نہیں۔ ناصر علی کے جواب میں ایک سابق اولمپئن نے ماضی کی کارکردگی بیان کرنا شروع کردی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنی کارکردگی کو چھپانے کے لئے چلے ہوئے کارتوسوں کا سہارا لے رہی ہے، اختر رسول اور رانا مجاہد کے دور میں پاکستان ورلڈ رینکنگ میں 7ویں پوزیشن پر تھا اور آج ہم 13ویں پوزیشن بچاتے پھر رہے ہیں،قومی کھیل کی بربادی کا اندازہ حالیہ چیمپئنز ٹرافی میں چھٹی پوزیشن سے کیا جا سکتا ہے۔ناصر علی کیوں بوٹ پالش کررہے ہیں۔ وہ بتائیں کہ انکو2006 میں وومن ہاکی کی کوچنگ سے کن وجوہات پر بلیک لسٹ کیا گیا؟ سابق اولمپیئنز کو اس طرح کی بحث میں وقت ضائع کرنے کی بجائے مثبت بیان بازی کرنی چاہئے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین