• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی کے نو منتخب ارکان کی حلف برداری کے ساتھ پیر کو قوم نے جمہوریت کے سفر کا ایک اور مرحلہ طے کر لیا ہے۔ عام انتخابات کے بعد دھاندلی اور بے قاعدگیوں کے الزامات کا جو شور اٹھا تھا احتجاجی جلوس نکالے گئے تھے اور بدمزگیاں پیدا ہوئی تھیں، ایوان زیریں کی اولین نشست کے دوران ویسا کوئی منظر دکھائی نہیں دیا کوئی ہنگامہ آرائی ہوئی، الزام تراشی کی گئی کالی پٹیاں باندھی گئیںنہ کوئی تنائو تھا منتخب نمائندوں نے تحمل اور رواداری کی فضا میں باوقار طریقے سے آئندہ پانچ سال کے لئے ملک و قوم کی رہنمائی اور خدمت کا حلف اٹھایا اور سیاسی اختلافات اور انتخابی تلخیوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے اتحاد تنظیم اور یقین محکم کے چراغ جلانے کا عہد کیا۔ وہ مناظر خاص طور پر طمانیت بخش تھے جب مختلف الخیال سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے دیرینہ حریف ایک دوسرے سے مسکراتے ہوئے ملے اور سلام دعا کی، نامزد وزیراعظم عمران خان نے اپنی نشست سے اٹھ کر اپنے سخت ترین ناقدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور میاں شہباز شریف سے ہاتھ ملائے تو ایوان کے اندر اور باہر کروڑوں محبان وطن کے چہرے خوشی سے کھل گئے یہ ملک کے سیاسی ماحول میں بہتری کے اشارے تھے اگرچہ ایک دوسرے سے مصافحہ اور سلامتی کی دعا کرنے کا یہ مطلب بھی نہیں کہ انہوں نے اپنا سیاسی راستہ ایک کر لیا ہے کیونکہ ملکی و قومی معاملات و مسائل کے حوالے سے جمہوریت کی روح کے مطابق ان کی اپنی اپنی سوچ اور اپنا اپنا منشور ہے مگر جو قدر مشترک انہیں ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے وہ ملک اور اس کا محفوظ جمہوری مستقبل ہے۔ گونا گوں سیاسی اختلافات کے باوجود خوش آئند بات یہ ہے کہ تمام جماعتیں، تمام لیڈر جمہوریت کے استحکام پر یقین رکھتے ہیں۔ حلف برداری کے بعد تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے پارلیمنٹ کی بالادستی، جمہوریت کے تحفظ اور اپوزیشن کے تحفظات دور کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم دھاندلی کو تحفظ دینے نہیں جمہوریت کی شمع روشن رکھنے کے لئے ایوان میں آئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پارٹی کے مقامی عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ہم جمہوریت پسند ہیں اس کے لئے قربانیاں دی ہیں اور اس کی حفاظت کریں گے۔ پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور دوسری اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کے دوران بڑے پن کا ثبوت دیا ہے،دوسری پارٹیوں کے رہنمائوں نے بھی نئی قومی اسمبلی کے آغاز پر جمہوریت کی کامیابی کے لئے اسی قسم کے جذبات کا اظہار کیا ہے جو ملک کے مستقبل کے لئے نیک شگون ہے۔ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی جانب سے اپوزیشن سے مل کر چلنے اور باہمی تعاون سے آگے بڑھنے کی خواہش کے اظہار پر اگرچہ مخالف حلقوں کے یہ تبصرے بھی سننے میں آرہے ہیں کہ پی ٹی آئی مسلم لیگ ن کی حکومت گرانے اور اس کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے کے لئے جو کچھ کرتی رہی ہے اس کے بعد اسے اپوزیشن اتحاد یا کم از کم سابق حکمران جماعت سے کسی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیئے مگر یہ ملک قوم اور جمہوریت کے مفاد میں ہو گا کہ گزرے ہوئے کل کو فراموش کر کے آنے والے کل پر نظر رکھی جائے۔ نئی حکومت کے اچھے کاموں کی حمایت کی جائے اور جہاں کوئی غلطی نظر آئے اصلاح کی غرض سے اس کی نشاندہی کی جائے۔ حکومت اور اپوزیشن ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ وہ مل کر چلیں گے تو ملک اور اس کا نظام چلے گا۔ سیاست کوئی جامد چیز نہیں۔ وقت کے ساتھ قومی مفاد میں اس کی ترجیحات بدلتی بھی رہتی ہیں۔ ملک اس وقت کئی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے، توقع ہے کہ سیاست دان حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، مفاہمت اور مصالحت کے ذریعے اتفاق رائے پیدا کرکے ان بحرانوں پر قابو پانے کے لئے اپنا مدبرانہ کردار ادا کریںگے۔

تازہ ترین