• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں 10پندرہ سال سے عیدِقربان کے موقع پر کھالیں چھن جانے کی وجہ سے مساجد ومدارس میں اجتماعی قربانیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ 50پچاس جانور مدارس و مساجد میں حلال ہوتے تھے۔ عوام اپنے حصے کا گوشت لے جاتے تھے اور کھالیں مدرسوں کو مل جاتی تھیں ۔گزشتہ 2تین سالوں سے جب رینجرز نےامن قائم کردیاپھر بھی عوام میں اجتماعی قربانیوں کا سلسلہ جاری رہا ۔مگر اس سال اتفاق سے الیکشن 2018عیدقربا ن سے چند ہفتے پہلے منعقد ہوئے تو قوم نے ان موروثی سیاست دانوں سے تنگ آکر اُن سب کی اجتماعی قربانی کرڈالی۔یہ مورثی سیاست دان گزشتہ نصف صدی سے پاکستانی سیاست کے اٹوٹ انگ سمجھے جاتے تھے اور وہ ہر الیکشن میں عوام کو بے وقوف بناتے رہے اور عوام اُن کے کھوکھلے نعروں میں آکر اُن کو ووٹ دیتے رہے ۔اس مرتبہ تو حیرت انگیز رزلٹ ہر صوبے میں دیکھنے میں آئے۔ سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ جو پہلی مرتبہ الطاف حسین کے سحر سے نکلی تو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی۔پھر تین ٹکڑے آپس میں ملتے رہے۔ اعلان یکجہتی ہوتا پھر اچانک صرف چند دنوں میں علیحدگی ہوجاتی ۔کراچی والے گومگو کی حالت میں رہ جاتے۔آخرکا رالیکشن میں متحدہ دو تہائی سیٹیں گنوا بیٹھی۔ اسی کراچی میں پی ٹی آئی جو سب سے چھوٹی جماعت ہوتی تھی، پی پی پی کے بعد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ۔متحدہ کو اب مجبوراً اُسی سے اتحادکرنا پڑا۔ سب سے بڑا دھچکا لیاری کی سیٹ پر بلاول بھٹو زرداری کو پہنچا جو پی پی پی کی حقیقی وراثت سمجھی جاتی تھی، چھن گئی ۔اسی طرح مسلم لیگ ن کے نئے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ 25جولائی کو ووٹ کی قدر نہ کرنے والوں کو ہم عبرت ناک شکست دیں گے۔مسلم لیگ ن نہ صرف مرکز میں قومی اسمبلی سے اقتدار گنوا بیٹھی خود پنجاب میں برُی طرح ہار گئی ۔اب وہ گٹھ جوڑ کی کوشش میں لگی ہے ،کسی طرح تحت لاہور واپس مل جائے ۔پی پی پی تو پہلے ہی پنجاب ،بلوچستان اور کے پی سے باہر تھی اس مرتبہ بھی باہر رہی ۔اب سب سے بڑا معرکہ کے پی میں دیکھنے میں آیا مولانا فضل الرحمان جو ہر دورمیں الیکشن جیت کر اقتدار کے مزے لوٹتے رہے، دونوں سیٹوں سےہی ہاتھ دھو بیٹھے اور پہلی بار منسٹر انکلیوسے باہر ہوئے ۔اسی طرح اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کو بھی ان کے حلقے والوں نے چننے سے انکارکرکے ان کی سیاست کا بوریا بستر لپیٹ دیا ۔دیر کی جماعت اسلامی کی سیٹ بھی اس مرتبہ سراج الحق کے ہاتھوں سے چھن گئی اور ایم ایم اے کادعویٰ کہ 25جولائی کو ہم اسلام دشمن قوتوں کو عبرناک شکست دینگے، دھرے کا دھرا ہی رہ گیا ۔محمود خان اچکزئی بھی اپنی موروثی سیٹ سے ہارگئے ۔اس طرح ان موروثی سیاست دانوں کی اجتماعی قربانی عیدقربا ن سے پہلے خود ان ہی کے حلقے والوںنے کرڈالی ۔اب یہ سب کے سب احتجاج کررہے ہیں ۔ جاتے جاتے عاصمہ جہانگیر مرحومہ صاحبہ کی بھی دُعا اللہ نے قبول کرلی انہوں نے فرمایا تھا کہ عمران خان میری زندگی میں وزیراعظم پاکستان نہیں بن سکتا تو اللہ نے اپنے پاس بلالیا۔


اب اس اجتماعی قربانی کا ردِعمل تو ہونا تھا کسی نہ کسی پر تو الزام آنا تھا۔ پہلے الیکشن کمیشن پر غصہ اُتاراتو الیکشن کمیشن نے 40حلقوں کی دوبارہ گنتی کروادی۔ 30حلقے جوں کے توں ہی رہے ۔البتہ 2تین حلقوں میں ردوبدل دیکھنے میں آیا۔ جب یہاں بھی کامیابی نہیں ہوئی تو ماہر توڑوجوڑ مولانا فضل الرحمان نے کھل کر اداروںکو موردِ الزام ٹھہرایا ۔یہاں بھی عوام نے کان نہیں دھرے تو متحدہ محاذ بنانے کا اعلان کیا ۔پہلی میٹنگ تو کامیاب گئی پھر آہستہ آہستہ اس مشترکہ محاذ میں بھی پھوٹ پڑھ گئی۔ اس مرتبہ اُن کے سارےسیاسی دائو پیج دھرے رہ گئے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم اسمبلیوں میں حلف نہیں اُٹھائیں گے۔ وہ یہ بھول گئے کہ وہ سب کے سب الیکشن ہار چکے ہیں حلف کس بات کا اُٹھائیں گے ۔پھر اعلان کیا کہ ہم یوم آزادی 14اگست نہیں منائیں گے ۔اس نعرے کو بھی قوم نے رد کرکے یوم آزادی اُسی جوش وخروش سے منانے کا اعلان کرکے ثابت کیا کہ وہ اب ان مطلب پرست سیاست دانوں کے چنگل میں نہیں آئیں گے جو قوم کو غربت ،جہالت ،بے روزگاری کے جنگل میں دھکیل کر مقروض بناتے رہے ۔قوم سے ٹیکس وصول کرتے رہے اور خود ہر قسم کے ٹیکس سے آزاد رہے۔


اب میں آنے والی نئی پی ٹی آئی حکومت کے وزیراعظم عمران خان کی توجہ اُن کے وعدوں کی طرف مبذول کرانا ضروری سمجھتا ہوں خصوصاً وی وی آئی پروٹوکول کلچر جو ہر حکمرانوں کوڈراکر مجبور کیا جاتا رہا اُس کو ختم کرنا ہوگا ۔سرکاری ایکڑوں پر پھیلے کمشنر ،ڈپٹی کمشنر ہائوس ،ایس ایس پی ہائوس،چیف سیکرٹری ہائوس ،سرکٹ ہائوس ،گورنر،چیف منسٹر ہائوس جو انگریزوں نے خود اپنے ملک میں تو نہیں بنائے مگر اپنے غلام ممالک میں اپنے آپ کو اونچا رکھنے کے لئے بنائے تھے، اُن کو نیلام کرکے قوم کاقرضہ اتاریں اور سب سے پہلے ایماندار افسران سےتمام کرپٹ ارب وکھرب پتی افراد کا احتساب کرکے ان کو عبرت ناک سزائیں دلوائیں اور یہ بھی قرضے اتارنے میں لگاکر ایک ایسی مثال قائم کریں جیسے 50سال پہلے سنگاپور کے وزیراعظم آنجہانی Lee Kuan Yew نے قائم کی تھی اور موجودہ وزیراعظم ملائیشیا مہاتیر محمد جو 92سال کی عمر میں دنیا کے سب سے عمررسیدہ وزیراعظم چھٹی بار بنے ہیں ۔انہوں نے سابق وزیراعظم سے صرف چند ہی ہفتوں میں جمع کی ہوئی اربوں ڈالر کی دولت چھین کر قومی خزانے میں جمع کراکر اپنے قرضے اتارنے شروع کردیئے ہیں اور وزیراعظم کو ہمارے وزیراعظم کی طرح جیل میں ڈال کر اُن کی بیوی کا نام ای سی ایل میں شامل کرکے مثال قائم کردی ہے۔ اب آپ کا فرض بنتا ہے کہ قوم نے جب ان کرپٹ سیاستدانوں کومسترد کردیاہے تو اب بے رحم احتساب کرکے آنے والی نسل کو کرپشن سے نجات دلوائیں ۔اگر آپ نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے تو یادرکھیں کہ اب میڈیا بہت آگے جاچکا ہے اور قوم بھی جاگ چکی ہے۔تبدیلی اگر نہیں آئی تو پھر آپ کو بھی قوم نہیں بخشے گی۔آپ کی پارٹی میں بھی کچھ گندے انڈے جمع ہوچکے ہیں، ان سے بھی ہوشیار رہنا ضروری ہے۔


(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین