• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ نہایت سنگین معاملہ ہے اور اس کے ملکی سلامتی اور مالیاتی خود مختاری پر نہایت تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

اس دوران چین میں بھارتی کرنسی نوٹوں کی پرنٹنگ کی خبر وں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے وزارت خزانہ میں اقتصادی امور کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا ہے۔

چین کے کسی بھی پرنٹنگ پریس میں بھارتی کرنسی نوٹ چھاپنے کے آرڈر ملنے سے متعلق تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔

جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کرنسی نوٹ صرف بھارت کی حکومتی سیکورٹی پرنٹنگ پریسوں اور مرکزی بینک ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے پرنٹنگ پریس میں ہی چھاپے جاتے ہیں اور چھاپے جاتے رہیں گے۔

دوسری طرف ریزرو بینک آف انڈیا نے بھی اس رپورٹ کو غلط قرار دیا ہےتاہم اپوزیشن جماعتیں ایک حکومتی اہلکار کی اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہیں۔

انہوں نے چین میں بھارتی کرنسی نوٹوں کی چھپائی کو ملک کی قومی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر نریندرمودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ خبر درست ہے تو معاملہ انتہائی سنگین ہے اور خود وزیر اعظم مودی کو پوری صورت حال کی وضاحت کرنی چاہیے۔

اخبار نے یہ رپورٹ دراصل چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) پروجیکٹ کی وجہ سے چین میں دیگر ملکوں کے نوٹ پرنٹنگ کے بڑھتے ہوئے کاروبار اور وہاں کی معیشت پر پڑنے والے اس کے اثرات کے متعلق شائع کی تھی جس میں بھارتی کرنسی نوٹ کے چین میں چھاپے جانے کابھی ذکر تھا۔

اخبار نے اس رپورٹ کی صداقت کے طور پر چین کے بینک نوٹ پرنٹنگ اینڈ منٹنگ کارپوریشن کے صدر کے انٹرویو کا حوالہ بھی دیا تھا ۔

دراصل تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے اخبار ساؤتھ مارننگ چائنا پوسٹ نے یہ خبر شائع کی کہ بھارت کے علاوہ نیپال، بنگلہ دیش، ملائیشیا، تھائی لینڈ سمیت کئی ملکوں کے کرنسی نوٹ چین میں واقع پرنٹنگ پریسوں میں چھاپے جارہے ہیں۔

بھارت اور چین کے مابین مختلف طرح کے تنازعات کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان سن 1962میں جنگ بھی ہو چکی ہے اور پچھلے سال جون میں بھارت اور چین کی افواج ڈوکلام کے مقام ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئی تھیں۔

دوسری طرف مودی حکومت کے متعدد سینئر وزراء اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما عوام سے چینی اشیاء کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے رہے ہیں۔ اس لیے ایسے میں جب چین میں بھارتی کرنسی نوٹ چھاپے جانے کی خبریں آئیں تو سوشل میڈیا پر بھی اس پر شدید عوامی ردعمل دیکھنے کو ملا۔ کئی صارفین نے حکومت سے وضاحت طلب کی اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے مدنظر نوٹ چھاپنے کے فیصلے کے جواز پر سوال اٹھایا۔

تازہ ترین
تازہ ترین