• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لندن( نیوز ڈیسک) فیفا نے اپنے ایتھک کوڈ سے لفظ کرپشن کا ہی صفایا کردیا، ایگزیکٹیوز کی خفیہ میٹنگ میں نئے کوڈ کو حتمی شکل دی گئی، مخالفین کو سبق سکھانے کے لئے ایک نیا جرم بھی شامل کرلیا، رپورٹس کے مطابق فیفا کے نئے کوڈ آف ایتھک گورننگ میں حیران کن طورپر لفظ کرپشن کو شامل ہی نہیں کیا گیا جس نے فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی میں 2015 کو بھونچال پیدا کردیا تھا، آفیشلز اور پلیئرز جب نئے کوڈ کاجائزہ لیں گے تو انہیں اس میں یہ لفظ ملے گا ہی نہیں، اس طرح فیفا نے آفیشل طورپر کرپشن کا ہی صفایا کردیا ہے۔ موجودہ صدر گیانی انفانیٹو نے جون میں ورلڈ کپ کے آغاز کے موقع پر کھیل کو رشوت ستانی اور کرپشن سے پاک کرنے کے لئے سخت اقدامات کا عزم ظاہر کیا تھا مگر اس کے برعکس ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ فیفا کا صدر بننے کے بعد دو برس کے دوران انفانٹیو خودکئی گورننگ قواعد وضوابط کی خلاف ورزی میں ملوث رہے ہیں بلکہ انہیں جس شخص سے بھی خطرہ محسوس ہوا اس کو سائیڈ لائن کردیا اسی لئے اب ناقدین کے منہ بند کرنے کے لئے ایتھک کوڈ میں ایک نیا جرم بھی شامل کرلیا ہے جو کہ شہرت یا ساکھ کونقصان پہنچانے سے متعلق ہے۔ اس کی کوئی واضح مثال نہیں دی گئی بلکہ ایتھک کمیٹی کے لئے لچک پیدا کی گئی ہے کہ وہ اس حوالے سے خود فیصلہ کرے کہ شواہد دینے کا بوجھ کس پر ہوگا۔ اگر کوئی بھی فیفا یا اس کے حکام کے خلاف عوامی سطح پر کوئی بیان دے گا اس کے خلاف نئے کوڈکے سیکشن 22.2 کے تحت کاروائی کی جائے گی جس پر فٹبال سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لینے پر دو برس کی پابندی عائد ہوسکتی ہے اور اگر پھر یہی جرم دہرایا گیا تو پابندی کی مدت 5 سال تک کردی جائیگی۔ اس قانون سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فیفا اپنے ناقدین کو خاموش کرانا چاہتی ہے۔ یاد رہے کہ فیفا کے سابق چیف سیپ بلائر نے 2004 میں ایتھکس کوڈ متعارف کرائے تھے جس کا شکار وہ خود بھی بنے، ان کی تخلیق کردہ کمیٹی نے ہی انہیں اخلاقی قواعد کی خلاف ورزی پر ورلڈ گورننگ باڈی سے باہر کاراستہ دکھایا تھا۔ تاہم نئے ایتھک کوڈ میں رشوت، کا لفظ برقرار رکھا گیا ہے۔ اس سے قبل 2012کے کوڈ میں پراسیکیوشن برائے رشوت اور کرپشن کے الفاظ درج تھے لیکن سیکشن 12.1کے نئے کوڈ میں سے کرپشن کا لفظ ہی حدف کردیا گیا ہے۔
تازہ ترین