• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارا خیال ہے کہ ہم میں سے کم از کم ہر ایک کو اپنے بارے معلوم ہے کہ اس کا انجام کیا ہو گا ، البتہ جب بھی ہم اپنے سے ہٹ کر دوسروں پر تبصرہ کرتے اور غیب سے خبر لانے کی کوشش کرتے ہیں تو ایسا ہر گمان غلط ثابت ہوتا ہے اور شاید ہم یہ بھی جانتے ہیں مگر معافی کے ساتھ قدرے ڈھیٹ واقع ہوئے ہیں اس لئے اپنی ہی سوچ اپنے تجزیئے کو غلط مانتے نہیں، زمانے کے اتفاقات کو بھی اپنا کمال جان کر مصنوعی خوشی سے باغ باغ ہو جاتے ہیں۔ سیدھی سی بات کہ ہر کاشتکار کو معلوم ہوتا ہے کہ اس نے جو بویا ہے اس کی کھیتی وہی اگائے گی، اس کے لئے تو شاید ادنیٰ سی سوچ بچار کی بھی ضرورت نہیں مگر ہم ہیں کہ پتھر چاٹتے اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مصری چوس رہے ہیں اور مٹھاس کا ڈرامہ رچاتے ہیں، اب ان نجومی لوگوں سے دور، اپنے قریب آئیں کہ خود کو اپنے رب کو جان سکیں۔ وہ ایک کافر جو ہمارے مطابق موت کے ڈر سے کلمہ پڑھنے لگا اور ایک صحابی نے اسے قتل کر دیا تو دانائے کلؐ نے کیوں ناراضی کا اظہار فرمایا تھا اس لئے کہ کسی کے بارے حتمی فتویٰ اپنے گمان کے مطابق دینا حتمی نہیں ہوتا، اور آپؐ نے یہ تاریخی جملہ فرمایا:کیا تم نے اس کے اندر جھانک کر دیکھا تھا کہ وہ دل سے کلمہ نہیں پڑھ رہا تھا؟ آج جن قوموں نے آسمان کو چھو لیا ہے وہ شاعری نہیں سائنس ہے اور سائنس اس وقت تک دوسرا قدم آگے نہیں بڑھاتی جب تک وہ ایک قدم چل نہیں لیتی، ہم اپنے معاملات بارے سوچیں تو ضرور صحیح نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں کیونکہ ہمیں اپنے بارے تو علم ہوتا ہے کہ ہمارے دل میں کیا ہے۔ اکثر کالی گھٹائیں آتی ہیں، ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں، بادل گرجتے کڑکتے ہیں اور ہم یقین کر لیتے ہیں کہ بارش برسی کہ برسی مگر ایک بوند بھی زمین پر نہیں گرتی اور بادل کہیں اور چلے جاتے ہیں گویا ظاہری آثار سے باطنی واردات کا علم نہیں ہو سکتا، کیونکہ

’’ ہے غلط گر گمان میں کچھ ہے‘‘

٭ ٭ ٭ ٭ ٭

کیا نئی حکومت نئے کام کرے گی؟

تبدیلی ہوا کا وہ ٹھنڈا جھونکا ہوتا ہے کہ جس کی ٹھنڈک غریب کے بچوں کے کانوں کی لَو کو محسوس ہو اگر ایسا نہیں ہو گا تو تبدیلی ماچس کی تیلی ثابت ہو گی اور خرمن جلا دے گی۔ آنے والی حکومت جب آ جائے گی تو اس کے اپنے مقرر کردہ پہلے 100دن اس کی عملداری سے متعلق سب کچھ بتا دیں گے، یہ تو کوئی بے عقل ہی سوچ سکتا ہے کہ پہلی سنچری میچ جتوا دے گی البتہ یہ اندازہ ہو سکے گا کہ مقابلے کا انجام کیا ہو گا، کیا نظام درست ہو گا، کیا بجلی، پانی، گیس کی قلت و گرانی اور بیروزگاری، مہنگائی میں بتدریج کمی کے آثار نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ کیا میرٹ کی جھلکیاں دکھائی دینے لگیں گی؟ تحریک انصاف کا تاحال ہم نے کچھ نہیں دیکھا، کیا یہ کچھ دکھا سکے گی، اہل توقعات خواتین و حضرات توقعات کے بجائے حکمرانوں کے طرز عمل پر نظر رکھیں اگر ان کی شاہی میں فقیری نظر آ جائے تو سمجھیں کہ کچھ اچھا ہونے والا ہے، اگر ذات کے لئے سرکاری دیا جلتا نظر آئے تو اپنے بجھے ہوئے چراغ کی خیر منائیں اور میرؔ کا یہ شعر جلی حروف میں لکھ کر اپنے اپنے گلے میں لٹکا لیں ؎

شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے

دل ہوا ہے چراغ مفلس کا

یہ بھی دیکھیں کہ بجلی کے بل میں بجلی کی قیمت کے علاوہ بھی کوئی جگا ٹیکس ہے یا نہیں۔ بیشک توقعات کی تعداد مقدار کچھ کم کر کے بھی دیکھ لیں تاکہ جانچ پرکھ میں غلطی نہ ہو، ملاوٹ سے جنگ کے لئے کوئی پروگرام ہے یا نہیں، ریفرنس، سفارش، رشوت، اقربا پروری میں کمی آنے کا آغاز ہوا کہ نہیں؟ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ شروع ہوا کہ نہیں، پولیس کی کارستانیاں کم ہوئیں کہ نہیں ، البتہ یہ احتیاط رہے کہ اپنی آنکھوں پر ہی اعتبار کیا جائے، ان کی نہ سنی جائے جو دن کو رات بتانے کے چکر میں ہیں۔

٭ ٭ ٭ ٭ ٭

بازو بند کھل کھل جائے

٭ امریکہ میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی 27اگست کو نیب طلب۔

کیا مال برآمد کرنے سے پہلے چیک نہیں کیا تھا؟

٭ بھارت نے سدھو کو پاکستان آنیکی اجازت دیدی۔

جنہیں بھارت نے اپنا سمجھا ان کرکٹرز کو نہیں آنے دیا۔

٭ فواد چودھری:اپوزیشن چاہتی ہے نواز، زرداری کے خلاف مقدمات بند کئے جائیں۔

مگر اس کا کیا کیا جائے کہ بازو بند کھل کھل جائے۔

٭ ٹرمپ پادری کی رہائی میں ناکامی سے مایوس، ترکی کے خلاف مزید اقدامات کا اشارہ۔

امریکہ کا اسٹیٹس کو جب تک نہیں ٹوٹے گا اسلامی ممالک کے ٹوٹنے کا اندیشہ برقرار رہے گا۔

٭ شیخ رشید:وزارت ملے نہ ملے عمران خان کے ساتھ چلوں گا۔

اسے کہتے ہیں حُسن طلب۔

٭ پی پی نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا۔

وہ دیکھیں گے کہ ان کو کیا ’’حصہ‘‘ ملتا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین