اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں مبینہ حقائق چھپانے پر بطور رکن قومی اسمبلی آرٹیکل 62کے تحت نااہلی اور وزارت عظمی کا حلف اٹھانے سے روکنے کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کرنے والابنچ تیسری مرتبہ ٹو ٹ گیا۔ بنچ کے رکن جسٹس اطہر من اللہ نے ذاتی وجوہات کی بنا پر کیس سننے سے معذرت کر تے ہوئے کہا کہ ان کا سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے تعلق رہا ہے ، ان کی پارٹی کے رکن کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کرنے والے بنچ کا حصہ نہیں بن سکتا۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی اور وزیر اعظم کا حلف اٹھانے سے روکنے کیلئے دائر دو درخواستوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سیاسی جماعت پاکستان جسٹس و ڈیمو کریٹک پارٹی کے رکن عبدالوہاب بلوچ اور ایک شہری حافظ احتشام بطور درخواست گزار عدالت میں پیش ہوئے تاہم بنچ کے رکن جسٹس اطہر من اللہ نے کیس سننے سے معذرت کرتے ہوئے خود کو بنچ سے الگ کر لیا۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری سے تعلق رہا ہے۔ میں اس بنچ کا حصہ بن کر یہ کیس نہیں سکتا۔ عدالت نے درخواستوں کی سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دینے کیلئے معاملہ واپس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دیا۔ قبل ازیں پاکستان جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے کی اور چیئرمین تحریک انصاف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم اگست کو جواب طلب کیا تھا۔ یکم اگست کو موسم گرما کی تعطیلات کے باعث مذکورہ درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے کی جس پر درخواست گزار کے وکیل شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ نے عدالتی بنچ تبدیل کرنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ پرانا بنچ بحال کیا جائے۔