• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فارورڈبلاک پنجاب کی تاریخ،ن لیگی حمزہ سے ناخوش تھے،تجزیہ کار

کراچی(جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پرویز الٰہی کو جو سولہ ووٹ زیادہ ملے یہ ن لیگ کے ووٹ ہیں، مستقبل میں ن لیگ میں باقاعدہ فارورڈ بلاک سامنے آجائے گا، فارورڈ بلاک بننا پنجاب کی تاریخ ہے،پرویز الٰہی ن لیگ میں فارورڈ بلاک بنا کر مستقبل میں وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں، پرویز الٰہی کو 201ووٹ ملنے کا مطلب یہ نہیں کہ ن لیگ میں فارورڈبلاک بن گیا ہے، لوگ حمزہ شہباز سے ناخوش تھے، شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے میں آصف زرداری کی کچھ مجبوریاں بھی ہیں، شہباز شریف کی بھی ایسی ہی مجبوریاں ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے بھائی کے بیانیہ کو نہیں اپنارہے، پیپلز پارٹی موجودہ صورتحال میں ن لیگ اور پی ٹی آئی سے سودے بازی کرنا چاہ رہی ہے ،امریکی کامیڈی پروگرام میں عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کا موازنہ درست نہیں ہے،ٹرمپ انتہائی متعصب آدمی ہے عمران میں تعصب نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار حفیظ اللہ نیازی، سلیم صافی، شہزاد چوہدری، امتیاز عالم، ارشاد بھٹی اور مظہر عباس نے جیو نیوز کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے سوال تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی توقع سے زیادہ 201ووٹ لے کر اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب، کیا مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بن گیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ پرویز الٰہی کو جو سولہ ووٹ زیادہ ملے یہ ن لیگ کے ووٹ ہیں، ن لیگ کے مزید ارکان اسمبلی بھی ٹوٹ سکتے ہیں لیکن ا س سے تحریک انصاف کیلئے چیزیں آسان نہیں ہوجائیں گی۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ن لیگ نواز شریف اور شہباز شریف گروپ میں بٹ چکی ہے، مستقبل میں ن لیگ میں باقاعدہ فارورڈ بلاک سامنے آجائے گا، پرویز الٰہی اسپیکر شپ کیلئے پنجا ب اسمبلی نہیں گئے بلکہ وہ ن لیگ میں فارورڈ بلاک بنا کر مستقبل میں وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں، پنجاب میں جو بھی وزیراعلیٰ بنے گا پرویز الٰہی اس سے زیادہ بااختیار ہوں گے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے ارکان کو ٹوٹنا ہی تھا کیونکہ پنجاب نے ہمیشہ فاتح کا ساتھ دیا ہے، اسپیکر کے انتخاب میں جہانگیر ترین کا جہاز اور چوہدری سرور کی لابنگ کے ساتھ چوہدری برادران کے اثر و رسوخ نے بھی کام کیا ہے، ن لیگ میں ویسے بھی بہت سے لوگ حمزہ شہباز سے ناخوش تھے، ن لیگ میں ابھی فارورڈ بلاک نہیں بنا لیکن آگے بہت کچھ ہوسکتا ہے ۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ فارورڈ بلاک بننا پنجاب کی تاریخ ہے، انتخابات سے قبل بھی جنوبی صوبہ محاذ کی صورت ن لیگ میں فارورڈ بلاک بنا تھا، ن لیگ کے تمام بڑے رہنما پنجاب اسمبلی چھوڑ کر قومی اسمبلی چلے گئے ہیں، اس صورتحال میں پرویز الٰہی اور چوہدری سرور کو لاکر تحریک انصاف نے ماسٹر اسٹروک کھیلا ہے، ن لیگ اپنی غلطیوں کی وجہ سے مزید کمزور ہوتی جائے گی۔امتیاز عالم نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت میں بھی تین گروپ ہوں گے، اس حکومت میں گورنر ہائوس، وزیراعلیٰ ہائوس اور اسپیکر ہائوس تینوں سرگرم ہوں گے، سرائیکی پنجاب صوبہ بن جاتا ہے تو پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدوار بن کر سامنے آئیں گے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ہمیشہ پاکستان کی سیاست میں فارورڈ بلاک کی صورت رہی ہے، جمہوریت کو ختم کرنا ہو یا لانا ہو تو یہ فارورڈ بلاک موجود ہوتا ہے بس نام تبدیل ہوجاتے ہیں جو مسلم لیگ اے سے زیڈ تک کچھ بھی ہوتا ہے،پرویز الٰہی کو 201ووٹ ملنے کا مطلب یہ نہیں کہ ن لیگ میں فارورڈبلاک بن گیا ہے، اگر ڈپٹی اسپیکر کو بھی 200ووٹ مل گئے تب ہی کہہ سکتے ہیں کہ فارورڈ بلاک بن گیا ہے، ن لیگ میں فی الحال فارورڈ بلاک نظر نہیں آرہا،مقامی حکومتوں کے انتخابات میں مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بنے گا۔دوسرے سوال کیا پیپلز پارٹی کا شہباز شریف کو وزیراعظم کیلئے ووٹ نہ دینے کا فیصلہ جائز ہے ، آصف زرداری کی کوئی اور مجبوریاں ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے میں آصف زرداری کی کچھ مجبوریاں بھی ہیں، 35ارب کے منی لانڈرنگ کیس میں کل سپریم کورٹ میں ہوش ربا انکشافات ہوئے ہیں، شہباز شریف کے ماضی کے بیانات دیکھے جائیں تو پیپلز پارٹی کیلئے انہیں ووٹ دینا ویسے بھی مشکل تھا، ن لیگ اپوزیشن متحد رکھنے کیلئے شہباز شریف کی جگہ کسی اور کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کردے تو اچھا ہوگا۔سلیم صافی نے کہا کہ آصف زرداری کے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کے پیچھے وہی مجبوری ہے جس کی وجہ سے شہباز شریف حقیقی اپوزیشن نہیں کرسکتے اور اپنے بھائی کے بیانیہ کو اپنا نہیں سکتے ہیں۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے میں آصف زرداری کی کچھ مجبوریاں تو ہوں گی، یہاں آصف زرداری کی انا کا بھی مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیا تو اپوزیشن اتحاد ٹوٹ جائے گا،تحریک انصاف کو اپوزیشن اتحاد ٹوٹنے کا فائدہ صدارتی الیکشن میں ہوگا، پیپلز پارٹی موجودہ صورتحال میں ن لیگ اور پی ٹی آئی سے سودے بازی کرنا چاہ رہی ہے ،پیپلز پارٹی کیلئے پہلے ن لیگ کے ساتھ اور اب پی ٹی آئی کے ساتھ فرینڈلی اپوزیشن کا تاثر بننے جارہا ہے جس کا انہیں سیاسی نقصان ہوگا۔امتیاز عالم نے کہا کہ آصف زرداری اپوزیشن کریں گے مگر ن لیگ کے پیچھے چلتے نظر نہیں آنا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کا وزیراعظم کیلئے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ جائز ہے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ عمران زرداری پیر بھائی ہیں، شہباز شریف کے ماضی میں دیئے گئے بیانات پیپلز پارٹی کے انہیں ووٹ نہ دینے کی وجہ نہیں اس کے پیچھے آصف زرداری کی کچھ مجبوریاں ہیں، پیپلز پارٹی حالیہ الیکشن سے فائدہ اٹھانے والوں میں ہے۔تیسرے سوال امریکی ٹی وی پر معروف کامیڈی پروگرام میں میزبان نے عمران خان کو پاکستان کا ڈونلڈ ٹرمپ قرار دیدیا، سوشل میڈیا پر تنقید جاری، کیا ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کا موازنہ درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے شہزاد چوہدری کا کہنا تھاکہ عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ بالکل الگ ہیں، عمران خان بائیس سال تمسخر کا نشانہ بننے کے بعد وزیراعظم بننے جارہے ہیں جو بڑی کامیابی ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ میں بہت فرق ہے، ٹرمپ انتہائی متعصب آدمی ہے جبکہ عمران خان میں کبھی تعصب نظر نہیں آیا۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ امریکی کامیڈین اپنی شرمندگی کو ہمارے گلے نہ ڈالے، ٹرمپ اگر پاکستان میں ہوتا تو کبھی منتخب نہیں ہوتا۔

تازہ ترین