• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے ساتھ امن اوردوستی کی جرأت مندانہ کوششوں کے لئے یاد کئے جانے والے سابق بھارتی وزیراعظم اوربرصغیر کی ایک قدآور سیاسی شخصیت اٹل بہاری واجپائی گردوں اورسینے میں انفیکشن کے باعث دوماہ تک اسپتال میں زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد جمعرات کو93سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔بھارت میں ان کی وفات پر سات روز کے سوگ کااعلان کیاگیا ہے جبکہ ان کی آخری رسومات میں شرکت کےلئے پاکستان کاسرکاری وفد نگران وزیر بیرسٹر علی ظفر کی قیادت میں نئی دہلی روانہ ہوگیا ہے۔منتخب وزیراعظم عمران خان نے ان کے انتقال پر گہرے افسو س کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دکھ کے اس موقع پر بھارتی عوام کے غم میں برابر کے شریک ہیں پاکستان اوربھارت میں تعلقات کی بہتری کےلئے واجپائی کی کوششیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ واجپائی ایک مدبر سیاستدان ہونے کےعلاوہ صحافی ،شاعراورکئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔وہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے بانیوں میںسے تھے۔ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کےحوالے سے وہ مثبت سوچ رکھتے تھے جس کی وجہ سے وہ سخت گیرہندوؤں اوران کی تنظیموں کے زیرعتاب رہے۔1999میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے مذاکرات کے لئے بس کے ذریعے لاہورپہنچے ۔مجموعی طورپر انہوں نے پاکستان کے تین مرتبہ دورے کئے۔1998میں بھارت کے ایٹمی دھماکے اوراگلے ہی سال کرگل کی لڑائی ان کے دور اقتدار کے اہم واقعات ہیں۔تاہم آگرہ میں اس وقت کے صدرپرویز مشرف سے ان کے مذاکرات اورمشرف واجپائی پیکٹ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کےلئے مثبت اقدامات سمجھے جاتے ہیں۔واجپائی اگرچہ بھارت کی مخصوص متعصبانہ فضاکی وجہ سے کشمیر سمیت دونوں ملکوں میں موجود تنازعات حل نہ کراسکے مگر پاکستان میں ایک امن دوست بھارتی لیڈر کے طورپر ان کی آج بھی عزت کی جاتی ہے۔ان کے جانشین ان کی پالیسیوں پر چلیں تو برصغیر میں پائیدار امن کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔

تازہ ترین