• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ اینڈ ویلز کے بچوں اور نوجوانوں میں ٹائپ 2ذیابیطس بڑھ گئی

لندن(جنگ نیوز)انگلینڈ اینڈ ویلز میں چار برسوں میں بچوں اور نوجوانوں میں ٹائپ 2ذیابیطس میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی تعداد 507سے بڑھ کر 715ہو گئی ۔ این ایچ ڈیٹا کے نئے اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے تین چوتھائی سے زائد موٹاپے کے شکار ہیں۔ چائلڈ ہیلتھ ماہرین نے بچوں اور نوجوانوں میں ٹائپ 2ذیابیطس میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے الارمنگ قرار دیا۔ کونسلز کا کہنا ہے کہ بچوں میں موٹاپے کے کرائسس سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نسلی اقلیتی گروپس میں ان کی تعداد زیادہ ہے اور یہ مسئلہ بڑھ رہا ہے۔ ذیابیطس کی اس قسم سے متعدد بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔ ان میں عارضہ قلب سٹروکس اور گردے کی بیماریاں بھی شامل ہیں۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اتنی مقدار میں انسولین پیدا نہیں کرتا جو خون بلڈ شوگر کی سطح کو ریگولیٹ کرسکے۔ اس کا تعلق موٹاپے سے ہو سکتا ہے۔یہ اعداد و شمار رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے شائع ہونے والے آڈٹ میں سامنے آئے ہیں۔ یہ افراد پیڈیاٹرکس یونٹس میں 2013سے 2017تک علاج کیلئے آئے تھے۔ ان کا کہناہے کہ پوری نوجوان آبادی میں یہ تعداد انتہائی معمولی ہے حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔17-2016میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے علاج کیلئے جو افراد آئے ان میں زیادہ تر بلیک یا ایشین تھے اور پسماندہ علاقوں میں رہتے ہیں ۔ انمیں زیادہ تر خواتین ہیں اور یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن جس کو حکومت کی جانب سے پبلک ہیلتھ کیلئے فنڈنگ ملتی ہے کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کی اس قسم سے متاثر نوجوانوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ صورت حال تشویشناک ہے۔ 10اور 11سال عمر کے پانچ میں سے ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہے ۔جبکہ چار اور پانچ سال عمر کے بچوں میں چار میں سے ایک موٹاپے کا شکار ہے۔ پروفیسر رسل ونر کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں ذیابیطس کے مرض میں اضافہ تشویشناک ہے۔ چائلڈ ہڈ اوبیسیٹی سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر کی ترجمان نے کہا کہ حکومت نے پبلک ہیلتھ سروسز میں اربوں پونڈ کی سرمایہ کاری پہلے ہی کر رہی ہے۔ اور ہر سال سافٹ ڈرنکس سے 45ملین کلو گرام شوگر سافٹ ڈرنکس سے ریموو کی جا رہی ہے۔ ہمارے نئے چائلڈ ہڈ اوبیسیٹی پلان کے تحت بچے سکولز میں زیادہ ایکسرسائز کریں گے شوگر اور فیٹی فوڈز کا کم استعمال کریں گے۔
تازہ ترین