• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:سید علی جیلانی…سوئٹزرلینڈ
خدا کی ذات انسان سے محبت کرتی ہے اور انسانوں کے گناہوں کو معاف کرتی ہے اور اس نے طرح طرح کی نیکیاں انسانوں کے لئے رکھی ہیں اگر انسان وہ کرتا جائے تو اس کے تمام گناہ ختم ہوسکتےہیں انہیں عمل میں سے ایک عمل قربانی کا ہے، شافع محشر حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک سب دنوں میں بزرگ دن قربانی کا دن ہے، آقاﷺ نے حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اپنی قربانی کی طرف کھڑی رہو کیونکہ قربانی کے جانور کی گردن سے خون کا جو پہلا قطرہ چمکے گا اس کے عوض تمہارے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور اس وقت یہ کہو کہ میری نمازیں میری عبادت میری زندگی ، میری موت سب اللہ کے واسطے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ آقا ﷺ نے فرمایا کہ حضرت دائود علیہ السلام نے خدا کی بارگاہ میں سوال کیا کہ اے اللہ اگر امت محمدی میں سے اگر کوئی شخص قربانی کرے تو اس کا کیا ثواب ہے تو اللہ نے فرمایا کہ ایک بال کے عوض اس کو دس نیکیاں ملیں گی اور دس برائیاں دور ہونگی اور دس درجے بلند ہونگے پھر پوچھا جب قربانی کا پیٹ پھاڑتے ہیں تو اس وقت کس قدر ثواب ملتا ہے تو اللہ نے فرمایا جب وہ شخص اپنی قبر سے اٹھتا ہے تو اس کا حشر ایسی حالت میں ہوتا ہے کہ اس کو بھوک پیاس نہیں لگتی اور قیامت کا خوف اس کو نہیں ہوگا اور جو شخص قربانی کرتا ہے اس کو قربانی کے ہر ٹکڑے کے عوض محشر میں ایک جانور عطا کیاجاتا ہے جو اونٹ کے برابر ہوتا ہے اور قربانی کے گوشت کے ایک ٹکڑے کے بدلے بہشت کے گھوڑوں میں سے ایک گھوڑا عطا ہوتا ہے اور اس کے بدن پر جتنے بال ہوتے ہیں اتنے ہی جنت میں اس کو محل ملتے ہیں آقاﷺ نے فرمایا اپنی قربانیاں اچھی طرح کرو کیونکہ قیامت کے دن یہ تمہاری سواریاں ہوں گی۔ قربانی کرنا سنت ہے جس آدمی کو قربانی کرنے کی سکت ہو۔ امام احمد مالک، امام شافعی کے نزدیک قربانی ترک کرنا اچھا نہیں ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ مجھے قربانی کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور تمہارے اوپر قربانی کرنا سنت ہے دوسری حدیث میں آپﷺ نے فرمایا بعض چیزیں مجھ پر فرض اور تمہارے اوپر نفل ہیں اور وہ قربانی کرنا،وتر کی نماز ، نماز صبح سے پہلے دو رکعت، سنت قربانی کے لئے سب جانوروں میں افضل اونٹ ہے، اس کے بعد گائے، اس کے بعد بکری اور چھ مہینے کے بھیڑ کے بچے کی قربانی اور اس کے علاوہ جو دو دانت والے جانور ہوں، اونٹ اور گائے کی قربانی میں سات آدمی شریک ہوسکتےہیں ۔اپنے ہاتھ سے زبح کریں اور قربانی کا ایک تہائی گوشت اپنے استعمال کے واسطے اور دو تہائی رشتہ داروں اور دوستوں کودیںاور تیسرا حصہ خیرات کرنا چاہیے، عیب دار قربانی سے گریز کرنا چاہئے،جانوروں میں پانچ عیب ہوتے ہیں 1۔ اگر سینگ ٹوٹا ہوا ہو، کان کٹا ہوا ہو جس کے سینگ ہی نہ ہو2۔ اندھا جانور ہو 3۔ بکری دبلی ہو یعنی جس کے بدن کا گودا پگھل گیا ہو 4۔ لنگڑے جانور کی قربانی 5۔ بیمار جانور کی قربانی جائز نہیں ہے جس جانور کے پیٹ کا پچھلا حصہ کٹ گیا ہو اور داغ دینے کے باعث جس کا کان پھٹ گیا ہو اس کی بھی قربانی نہ کریں۔ قربانی کے لئے تین دن مقرر ہیں ایک عید کا دن باقی دو دن بعد کے۔ قربانی نماز کے بعد کریں۔ خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ میری راہ میں قربانی کرو اور یہ حکم حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے واسطے بالخصوص آیا ہے جب اللہ نے ظالم نمرود سے ابراہیم علیہ السلام کو نجات دلائی اور آگ سے بچایا تو اس کے بعد آپ نے ہجرت کی اور دعا کی کہ خدا مجھے لڑکا عطا کرے جو صالح لوگوں میں سے ہو اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول کی پھر ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسمٰعیل علیہ السلام کو خبر دی کہ مجھے خواب آیا ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ میں تم کو زبح کررہا ہوں مجھے حکم دیا گیا کہ تم کو زبح کروں اس میں تمہاری کیا صلاح ہے،حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے فرمایا جس بات کا آپ کو حکم دیا گیا ہے اس کو آپ کریں تاکہ آپ کی اپنے پروردگار کی اطاعت اور فرمانبرداری سے روگردانی نہ ہو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مسلسل تین رات اس خواب کو دیکھا اور جب حضرت ابراہیم اس حکم کو بجا لانے لگے تو روزے رکھے اور نماز پڑھی اور کہا کہ اے اللہ تو مجھ کو صابروں میں سے پائے گا ۔آپ نے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو پیشانی کے بل زمین پر لٹا دیا، زبح کرنے کے لئے پیشانی پکڑے اللہ نے دونوں کے سچے ارادے اور خلوص کو دیکھا اور حکم ہوا کہ اے ابراہیم تو نے اپنے خواب کو سچا ثابت کیا اب ایک دنبہ بھیجا ہے اس کو ذبح کرو بعض کا یہ قول ہے کہ بیٹے کو ذبح کرنے کے واسطے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب نہیں بلکہ حکم دیا گیا تھا ایک اور قول میں جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے کو ذبح کرنے لگے تو آواز آئی کہ اپنے بیٹے کو چھوڑدے ہمارا یہ ارادہ نہیں تھا کہ تیرے بیٹے کی قربانی ہوبلکہ مقصد یہی تھا کہ خدا کی محبت اور حکم کے آگے انسان تمام رشتے قربان کردے اور خدا کی محبت اور دوستی میں کوئی شریک نہ ہو، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنے بیٹے سے بے انتہا محبت تھی اسی لئے ان کو بیٹے کو ذبح کرنے کے واسطے کہا گیا۔آئیے اس عیدالاضحی کے موقع پر تمام مسلم امہ یہ دعا کرے کہ خالصتاً خدا سے محبت اور دوستی کریں گے اس کے حکم کی تکمیل کریں گے، حضورﷺ کی سنت کی پیروی کریں گے، قرآن پر عمل کریں گے، خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کریں گے، جنت کی طلب کریں گے اور دوزخ سے خوف کریں گے، شیطان سے لڑائی کریں گے، آخرت کی تیاری کریں گے، کسی کے عیبوں کی عیب جوئی نہیں کریں گے، اس دنیا میں ایک اچھےاورنیک انسان بن کر رہیں گے۔
تازہ ترین