• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سب سے پہلے میں عزیز دوست و دانشور اور اعلیٰ ادیب جناب عقیل عباس جعفری کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں کہ میرے پچھلے ہفتہ کے کالم شہر چراغاں کراچی میں جو تفصیل دلربا پیش کی تھی وہ عقیل بھائی کے قلم کا شاہکار تھی۔ واٹس ایپ پر جو پیغام ملا تھا اس میں عقیل بھائی کا نام موجود نا تھا مگر تحریر دیکھ کر اندازہ ضرور ہوگیا تھا کہ تحریر کسی طفل مکتب کی نہیں بلکہ ایک ماہر قلم کے جواہر پارے ہیں۔ اللہ پاک جعفری بھائی کو تندرست و خوش و خرم رکھے، عمر دراز کرے اور اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ عزیز دوست جبار مرزا نے مجھے اس حقیقت سے آگاہ کیا ہے۔

(1)یہ مہینہ کچھ لوگوں کے لئے زیادہ مُبارک اور چند لوگوں کے لئے تکلیف دہ ثابت ہوا ہے۔ دیکھئے ہم نےیوم آزادی منایا۔ ہمارےسینئر سِٹیزنز نے پاکستان بنتے دیکھا ہے لاکھوں معصوم لوگوں کو شہید ہوتے دیکھا ہے اور ان کے مُبارک و پاک خون سے اس ملک کی بنیاد بنتے دیکھی ہے۔ اس ملک کو اللہ تعالیٰ نے وسیع قدرتی وسائل سے نوازا ہے، زرعی ملک ہے، محنتی کِسان ہیں، بہادر، دلیر نوجوان اسکی حفاظت کررہے ہیں، بارشیں بھی وقت پر ہوجاتی ہیں ،تمام میٹھا پانی ہماری نااہلی کی وجہ سے سمندر میں جاگرتا ہے اور راستے میں لاتعداد دیہاتوں میں تباہی پھیلاتا جاتا ہے۔ پچھلی تمام حکومتوں نے سخت نااہلی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہر کرکے اس ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ رشوت ستانی سرکاری پالیسی رہی ہے۔ حکمرانوں نےبدعنوانی کی انتہاکردیا۔

ان تمام خرابیوں کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ہمیں اعلیٰ دفاع والے لاتعداد افراد عطا کئے ہیں اور اس کے علاوہ لاتعداد دیندار مخیر حضرات بھی عطا کئے ہیں۔ بدقسمتی سے جاہلوں نے عقلمندوں و ماہرین کی قدر نہ کی مگر مخیر و دیندار حضرات نے ضرورت مندوں، محتاجوں، اور بیماروں کی خدمت میںبہت فراخدلی اور حقوق العباد کی عزّت کا مظاہرہ کیا ہے ان لوگوں کی دُعائوں اور نیکیوں سے یہ ملک بچا ہوا ہے۔ یہ تبدیلی بہت عبرت کا مقام ہے اللہ تعالیٰ نے حسب وعدہ متکبر لوگوں کو بہت رسواکیا ہے اور اس طرح ان کو پکڑا ہے کہ ان کو اس کا گمان بھی نہ تھا۔

(2)عیدالاضحی بھی آگئی ہے تمام اہل پاکستان کو میری طرف سے دلی مُبارکباد۔ اللہ پاک سب کو اس کو منانے کی سعادت و حیثیت عطا فرمائے۔ اصحاب استعداد سے درخواست ہے کہ براہ مہربانی، اللہ رب العزّت کی خوشنودی کے لئے، اُن پڑوسیوں، غریبوں کی ضرور مدد فرمائیں جو غربت کا شکار ہیں۔ ان کو قربانی کا گوشت اور کچھ رقم کپڑوں کے لئے ضرور دیدیں۔ اللہ پاک جزائے خیر دے گا۔ اور عوام سے اور TV والوں سے درخواست ہے کہ خدارا جانوروں کو ذبح کرتے نہ دکھائیں یہ بچوں کی نفسیات پر سخت مضر اثرات ڈالتے ہیں۔ جو لوگ حج کی سعادت حاصل کرنے گئے ہیں اللہ پاک ان کی عبادات قبول فرمائے اور ان سب کو ساتھ و خیریت سے واپس گھر پہنچا دے، آمین یا رب العالمین۔

(3) نئی حکومت یا تبدیلی کے بارے میں عرض ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد جو خزینہ علم تھے اور ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے انھوں نے غبار خاطر میں لکھا تھا کہ تبدیلی خواہ اچھائی سے بُرائی کی طرف کیوں نا ہو بہتر ہوتی ہے کیونکہ کھڑا پانی بدبو دینے لگتا ہے۔

سیاستدان عموماً دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جن کے اقتدارمیں آنےکا مقصد لوگوں کو ستانا ان پر ظلم اور سب سے زیادہ بدعنوانی کرنا ہوتا ہے، دوسری قسم کے وہ لوگ ہوتے ہیں جو جنون کی حد تک ملک سے برائیاں، رشوت ستانی، بدنظمی کو ختم کرنا زندگی کا مشن بنا لیتے ہیں۔ لوگ تبدیلی کا مذاق اُڑاتے تھے، یہی لوگ بلکہ نام نہاد دانشور ہمارے کام کا بھی مذاق اُڑاتے تھے۔ کہتے تھے کہ لوگوں کو بیوقوف بنایاجا رہا ہے مدانی سے ایٹم بم بنانے کے خواب دکھا رہا ہے۔ میرے ساتھی اور میں جنونی تھے اور ہم نے مصمّم ارادہ کرلیا تھا کہ ہم پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر اس کا مستقبل ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محفوظ کردینگے اور 1971 کا واقعہ کبھی نہ دہرانے دیں گے۔ بالکل اسی جذبہ کا اظہار عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے کیا ہے۔ ہمارے کام میں اور ان کے کام میں ایک چیز مشترک ہے وہ یہ کہ :

یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجئے

ایک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کر جانا ہے

بعض سابقہ حکمرانوں کی بدقسمتی تھی کہ وہ خود بھی دروغ گوئی، رشوت ستانی اور اقربا پروری پر پوری طرح عمل پیرا تھے، یہی نہیں بلکہ احسان فراموشی بھی رگوں میں بھری تھی۔ اللہ رب العزّت متکبر اور احسان فراموش کو کبھی نہیں چھوڑتا، دیر یا بدیر ضرور گرفت میں لے کر ذلیل و خوار کردیتا ہے۔ یہ عبرت حاصل کرنے،نا کہ خوش ہونے کی مثال ہے۔ ہمیں چاہئے سب کچھ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں وہ بہت ہی اچھا کارساز ہے، رحمٰن و رحیم بھی ہے اور سخت عذاب دینے والا بھی۔

عمران خان صاحب کے گرد بھی ایسا ہی مجمع لگے گا جس طرح شہد کی مکھیاں جمع ہوتی ہیں۔ وہ غلط مشورے بھی دینگے اور غلط کاموں اور غلطیوں پر پرجوش اندازمیں دادبھی دیں گے (جیسا کہ مشرف اور نواز شریف کے ساتھی کرتے دکھائی دیتے تھے) یہ آپ کا کام ہے کہ اچھے اور بُرے میں تمیز کریں، جھوٹ اور سچ میں تمیز کریں اور خوشامد اور صحیح مشورے میں تمیز کریں۔ اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ دُعا کرتے رہیں کہ وہ فرائض منصبی کی ادائیگی میں رہنمائی فرمائے۔

اس وقت بے روزگاری، اچھے تعلیمی اداروں کا فقدان، درآمدات کی افراط اور برآمدات میںکمی کا سامنا ہے بدعنوانوں نے اس زرعی ملک کو دالیں، اناج درآمد کرنے والا ملک بنا دیا ہے۔ اربوں ڈالر کی دالیں، پیاز، ٹماٹر، ادرک، لہسن اور اشیائے خورونوش درآمد کی جارہی ہیں۔ قرض لے لے کر ملک کو تباہ کردیا۔ میں نے کئی اچھے، مفید مشورے لکھ لکھ کر بھیجے، ان بدعنوانوں کی طرف سے جواب نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس نے میری عقل و فہم میں کمی نہ کی بلکہ اضافہ ہی کردیا ہے۔

دوسری ترجیحات کے علاوہ ایک اعلیٰ یونیورسٹی کی بہت سخت ضرورت ہے۔ ایک ایٹمی قوّت ہونے کے باوجود، ایک نوبل پرائز جیتنے والا پیدا کرنے کے بعد اور سیکڑوں اعلیٰ صلاحیتوں والوں کے باوجود ہمارا کوئی تعلیمی ادارہ دنیا کی رینکنگ میں 500 میں بھی نہیں ہے جبکہ چین، سنگا پوروغیرہ اس زمرے میں بہت آگے ہیں۔ میری زندگی کی بڑی خواہش ہے کہ مرنے سے پہلے اس ملک کو ایک بین الاقوامی معیار کا تعلیمی ادارہ (فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس و ٹیکنالوجی) بنا کردوں۔ میںنے دو مرتبہ یہ پروپوزل اس خودساختہ پروفیسر، خودساختہ ڈاکٹر کو بھیجے مگر کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ اُمید ہے کہ عمران خان یہ کام بھی کر جائینگے جو موٹروے، میٹرو بس بنانا نہیں ہوگا بلکہ ہمارے نوجوانوں کو عالمی معیار کی اعلیٰ تعلیم فراہم کی جائے گی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین