• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جائزہ لینے پر فارم 45 میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف

اسلام آباد (فخر درانی )دی نیوز کے جائزہ لینے پر فارم 45 میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ،جس میں پولنگ اسٹیشنز پر100 فیصد ٹرن آئوٹ ،تمام بیلٹ ایک امیدوار کے حق میں،ایک جیسی لکھائی بھی پائی گئی ۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان سے 25 جولائی کے الیکشن کے بعد جاری کیے گئے فارم 45 میںجائزہ لینے پر بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ،سندھ اور بلوچستان کے 10 حلقوں سے 2000 سے زائد پولنگ اسٹیشنز کا دی نیوز نے انتخاب کیا تھا،ان میں مختلف اقسام کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں ،نتیجے کیلئے ووٹ کی گنتی میں غلطی ،امیدواروں کے ناموں میں کمی اور بعض کیسوں میں تو پولنگ اسٹیشنز پر 100 فیصد ٹرن آئوٹ بتایاگیاہے ۔10 حلقوں میں سے تین میں زیادہ تر فارم 45 میں دی نیوز کے جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ ایک جیسی لکھائی ہے اور کئی پر پریذائیڈنگ افسر کے دستخط نہیں ہیں۔بے قاعدگیاں صرف ان پولنگ اسٹیشنز پر ملی ہیں کہ جہاں مدمقابل امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کے دستخط نہیں ہوئے ۔مخصوص پولنگ اسٹیشنز کہ جہاں ووٹر ٹر ن آئوٹ 100 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے تمام بیلٹ ایک ہی امیدوار کے حق میں ہیں،الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان نے تسلیم کیا کہ ایسی بے قاعدگیوں کا امکان ہوتا ہے ،گنتی کے دوران پریذائیڈنگ افسر ان بہت زیادہ دبائو میں کام کرتے ہیں اور بعض اوقات غلطیاں ہوجاتی ہیں،ترجمان نے کہا کہ 100 فیصد ٹرن آئوٹ ممکن نہیں ہے اور اسے بے قاعدگی سمجھنا چاہیے،انہو ں نے دی نیوز کو بے قاعدگیوں کی نشاندہی والے حلقوں کی فہرستیں فراہم کرنے کیلئے کہا اور وعدہ کیا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کو متعلقہ آر او سے اٹھائے گا۔آزاد و شفاف الیکشن نیٹ ورک پروگرام کے سینئر ڈائریکٹر مدثر رضوی کاکہنا ہے کہ ایسی بے قاعدگیاں گزشتہ انتخابات میں بھی پائی گئی ہیں ۔کسی حلقے کا فارم 45 اکثر بے قاعدگیوں سے بھرا ہوتا ہے پریذائیڈنگ افسر میں استعداد کی کمی ہوتی ہے ۔ان میں سے زیادہ تر کو یہ ہی معلوم نہیں ہوتا کہ ووٹ گنتی کا کالم کیسے پر کیا جائے ۔دی نیوز کے خواتین و مرد دونوں پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 کا جائزہ لیا اور کئی گروپوں کے حلقوں میں ایک جیسی ہاتھ کی لکھائی دیکھنے میں آئی ۔یہ سندھ اسمبلی کے حلقےپی ایس 30،34،51،74،91،108،110،137،151،155 اور 166 ہیں۔اسی طرح ایک جیسی لکھائی کا ایک اور سیٹ پی ایس 54،62،65،90،96،117،165،اور 195 حلقے ہیں ۔این اے 263 کے فارم 45 کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ یہاں سات پولنگ اسٹیشنز پر 100 فیصد ٹرن آئوٹ ہے ۔پی ایس 108 کے ایک اسٹیشن پر تمام 1268 رجسٹرڈ ووٹ کاسٹ ہوئے ،دی نیوز کو اس فارم 45 پر بہت زیادہ درستگی ملی ۔یہاں 555خاتون رجسٹرڈ ووٹر ہیں لیکن پریذائیڈنگ افسر نے ابتدا میں خواتین کی جانب سے کاسٹ کیے گئے 600 ووٹ شمار کیے ۔یہ غلطی بعد میں درست کی گئی ،لیکن اسی پولنگ اسٹیشن پر ہی 1848 میں سے 1800ووٹ کاسٹ ہوئے ۔پی ایس 131 میں 1800 رجسٹرڈ ووٹ میں سے 1780ووٹ کاسٹ ہوئے اور ایک امیدوار کو 1666 ملے۔پی ایس 132 میں 800 رجسٹرڈ ووٹوں میں سے 683 ووٹ حاصل کیے گئے اور 90 فیصد ایک امیدوار کے حق میں تھے ،یہاں فارم 45 پر پریذائیڈنگ افسر اور اس کے ساتھ کا دستخط اور انگوٹھے کا نشان نہیں تھا ۔پی ایس 40 میں بھی ایسی ہی صورتحال رہی پی ایس 185 میں ایک پولنگ اسٹیشن پر 806 میں سے 800 ووٹ حاصل کیے ،پی ایس 215 میں ایک اسٹیشن پر 1630 میں سے 1626 ووٹ ایک امیدوار کے حق میں کاسٹ ہوئے ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک افسر نے کہا کہ ایسی نشاندہی کردہ بے قاعدگیوں پر حکومت کی طرف سے ایک ہائی پاور جوڈیشل کمیشن بنتا ہے ،الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد کاکہنا ہے کہ ایسی بے قاعدگیاں سنگین ہیں اور متاثرہ حلقوں میں الیکشن کی شفافیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیویلپمنٹ ٹرانسپرنسی کے صدر احمد بلال محبوب کاکہنا ہے کہ ایک تحقیقاتی کمیشن بنانا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ متاثر ہ فارم 45 میں فارنزک جائزہ لینا چاہیے۔
تازہ ترین