• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بحرین،اہم عہدوںپر فائز افراد کے پاس بھی ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریاں

کراچی(نیوزڈیسک) بدنام زمانہ ڈگری اسکینڈل میں ملوث ایگزیکٹ نے بحرین میں بھی جعلی ڈگریوں کا جال پھیلا دیا۔ بحرینی اخبار اخبارالخلیج کی جانب سے جاری تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مملکت کے اہم عہدوں پر کام کرنے والے ایشیائی، عرب اور کچھ مقامی شہریوں نے جعلی اور غیر مستند یونیورسٹیوں سے جعلی تعلیمی اسناد حاصل کیے ہیں۔جعلی اسناد حاصل کرنیوالوں میں ٹیچرز، انجینئرز، آئی ٹی ماہرین، بینکوں اور کمیونیکشنز کمپنیوں کے اہلکار شامل ہیں،ان کے علاوہ ہیومن ریسورسز کے اعلیٰ عہدیداران سمیت حکومتی اداروں اور نجی کمپنیوں کے کارکنان اور اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں، جو پیچلرز اور ماسٹر کی جعلی اسناد کی مدد سے اعلیٰ اور حساس عہدوں پر فائز ہوئے۔تحقیقی رپورٹ سے اندازہ ہوا ہے کہ یہ افراد بدنام زمانہ پاکستانی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ سے رابطے میں تھے جو جعلی تعلیمی اسناد میں ملوث ہونے پر کئی ماہ قبل نہ صرف بندش کا شکار ہوئی بلکہ اس کمپنی کو چلانے والے چیف ایگزیکٹو سمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جعلی تعلیمی اسناد حاصل کرنے والے اپنے اسناد کی تصدیق کرانے کے لئے جعلی مہریں اور سرٹیفکیٹس کی تیاری میں ملوث پائے گئے ہیں۔اس سے قبل امریکی اخبار نے ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ بدنام زمانہ ایگزیٹ نے دنیا بھر کے 200 سے زائد جعلی اور گمنام یونیورسٹیز کی مدد سے دنیا کے 100 ممالک میں جعلی تعلیمی اسناد حاصل کرکے کروڑوں ڈالرز کمائے تھے، ان میں عرب ممالک بھی شامل ہیں۔ایگزیکٹ کمپنی نے اپنے گاہکوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لئے انٹرنیٹ پر جعلی یونیورسٹیز کے ویب سائٹس قائم کرکے یہ تاثر دیا تھا کہ وہ عالمی شہرت یافتہ تعلیمی اداروں پر مشتمل ایک تعلیمی نیٹ ورک کے ساتھ کام کررہی ہے۔ساتھ ہی اپنے گاہکوں کو یہ بھی تاثر دیا تھا کہ اس کی جانب سے جاری ہونے والے تعلیمی اسناد مختلف شعبوں میں بغیر کسی مشقت کے نوکری کے حصول کو یقینی بناسکتی ہے۔تحقیقی رپورٹ میں نام لیے بغیر ان افراد کی فہرست بھی جاری کی جو جعلی اسناد کی مدد سے ملک کے مختلف حکومتی اور نجی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
تازہ ترین