• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوسلو میں کثیرالاثقافتی میلہ ،پاکستانی ثقافت کے رنگ نمایاں


ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے تین روزہ سالانہ کثیرالاثقافتی میلے میں پاکستانی ثقافت کے رنگ سب سے نمایاں رہے۔ میلہ تین دن جاری رہا۔ پہلے روز پاکستانی قوالی فیض علی فیض نے منقبت اور روایتی قوالی پیش کرکے پاکستان کی نمائندگی کی۔


ان کے علاوہ پاکستان کے شام چوراسی گھرانے کے مشہور کلاسک گلوکار رفاقت علی خاں اور ان کے فرزند بخت علی خاں نے بھی روایتی فن موسیقی کو اوسلو کے بھرے میلے کے شرکا کے سامنے پیش کرکے داد وصول کی۔ دیگر ممالک کے گلوکاروں نے بھی اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

اوسلو کا سالانہ میلہ نارویجن پاکستانیوں نے کئی سال پہلے شروع کیا تھا اور اب اس میں متعدد دیگر ممالک کی ثقافت کو بھی پیش کیا جاتاہے۔ اس میلے میں پاکستان، ہندوستان، افغانستان، صومالیہ، عراق، ایران و دیگر قوموں کی ثقافتی نمائندگی شامل ہوتی ہے۔ میلے ان ممالک کے فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ان ممالک کے کھانوں کےا سٹالز بھی لگائے جاتے ہیں۔

پچھلے سالوں کی طرح اس بار بھی اوسلو کے میلے میں پاکستان کے لذیذ اور چٹ پٹے کھانے لوگوں کی خصوصی دلچسپی کا مرکز رہے۔ ناروے میں مقیم پاکستانی نژاد باشندوں کے علاوہ متعدد دیگرممالک کے لوگ بھی اس میلے میں موجود تھے۔

میلے کے ثقافتی رنگوں میں سب سے دلچسپ اور دلکش پاکستانی روایتی بیڈ فورڈ ٹرک تھا جو اس سے قبل بھی کئی سالوں سے اس میلے میں پیش کیا جاتا رہاہے۔ ہرسال اس ٹرک کو رنگ برنگی پھول پتیوں سے سجایا جاتا ہے جس کے لیے پاکستان سے اس کام کا ایک ماہر رنگ ساز ناروے آتا ہے۔ اس بار لوک ورثا پاکستان کے تعاون سے فرید اعوان اسلام آباد سے اوسلو آئے ہوئے ہیں جو اپنے رنگوں کے ساتھ مسلسل تین دن میلے میں اس ٹرک کے ساتھ موجود رہے۔

میلے میں اس بار اس روایتی ٹرک سے سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ تھی کہ پہلی بار اس میلے میں پاکستانی گنے کے رس کا ایک اسٹال لگایا گیا جس پر تینوں دن لوگوں کا رش رہا۔ا سٹال پر موجود پاکستانی نژاد نارویجن ذوالقرنین اسلم، حافظ محمد گلزار اور امتنان ملک نے بتایا کہ انہیں اس اسٹال کو لگانے میں کافی محنت کرنا پڑی۔ ضروری اشیا کا جمع کرنا مشکل تھا لیکن وہ اس کام میں کامیاب رہے۔

اسٹال لگانے کا مقصد مختلف اقوام کے اس میلے میں ایک منفرد پاکستانی ڈرنک پیش کرنا تھا تاکہ پاکستان کے رسم و رواج اور کھانے پینے کو زیادہ سے زیادہ متعارف کروایا جاسکے۔

میلے کے منتظم پاکستانی نژاد نارویجن خالد سلیمی ہیں جبکہ کھانوں کے تمام اسٹالوں کے انچارج سید اشعرحسنین عاشی ہیں جن کا کہنا ہے کہ اس میلے میں تمام اسٹالوں پر حلال کھانا پیش کیا گیا تاکہ میلے میں شریک مسلمان ہراسٹال سے کھانا تناول کرسکیں۔

میلے میں شریک ایک پاکستانی سماجی شخصیات ندیم رشید اور چوہدری شمعون کا کہنا ہے کہ یورپ میں اس طرح کے بین الاقوامی میلوں میں پاکستانی ثقافت کو متعارف کروانے سے یورپی لوگوں کے ذہنوں میں پاکستان کا ایک بہتر اور مثبت امیج پیدا ہوتا ہے۔

یورپ میں مقیم پاکستانی ثقافتی شخصیت شاہ رخ سہیل جو اس میلے میں شرکت کے لیے اوسلو میں موجود ہیں، انہوںنے بتایاکہ اس میلے کو شروع کرنے اور اسے کامیاب بنانے کا سہرا ستر اور اسی کی دہائیوں میں ناروے آکر بسنے والے پاکستانیوں کے سر ہے جنہوں نے خوب محنت کرکے اپنے آبائی وطن پاکستان کا روشن کیا۔

ناروے میں ادبی تنظیم حلقہ ارباب ذوق کے آفتاب وڑائچ نے بتایاکہ لوگ اس میلے میں تفریح کے آتے ہیں لیکن اس سے ان کے اذہان میں پاکستان سمیت ایشیائی ممالک کے بارے میں مثبت تاثرات پیدا ہوتے ہیں۔

تازہ ترین