• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عثمان بزدار‘پی ٹی آئی میں آئے 100دنوں میں ہی وزارت اعلیٰ مل گئی

اسلام آباد (طارق بٹ) سردار عثمان بزدار نہایت خوش قسمت ثابت ہوئے جب وزیراعظم عمران خان نے حکمراں جماعت تحریک انصاف میں شمولیت کے محض 100دن بعد ہی انہیں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے نامزد کر دیا۔ عثمان بزدار نے جس طرح عروج پکڑا، ایسا کبھی کسی سیاسی جماعت کے اندر مشاہدے میں نہیں آیا۔ وزارت اعلیٰ تو دور کی بات وہ تو کبھی کسی کابینہ میں شامل نہیں رہے۔ اس طرح عمران خان نے نیا تجربہ کیا ہے۔ اس طرح تکنیکی طور پر پنجاب کا اہم اور مضبوط ترین منصب جنوبی پنجاب صوبہ محاذ (جے پی ایس ایم) کے پاس چلا گیا ہے۔یہ محاذ گزشتہ 8 مئی کو تحریک انصاف میں ضم ہو گیا تھا۔ عثمان بزدار جنوبی پنجاب سے ان ارکان صوبائی اسمبلی میں شامل تھے جو مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ عثمان بزدار نے 2013 کے عام انتخابات میں تونسہ سے انتخاب لڑا لیکن ہار گئے تھے ان کے والد تین بار پنجاب اسمبلی کے رکن رہے ‘عثمان بزدار تحریک انصاف میں کبھی متحرک دکھائی نہیں دیئے ان کے پاس کوئی پارٹی منصب بھی نہ تھا۔ اپنے پورے سیاسی کیریئر میں عثمان بزدار اور ا نکے والد نے کبھی کوئی کلیدی پوزیشن حاصل نہیں کی۔ کن وجوہ نے عمران خان کو عثمان بزدار کے انتخاب پر قائل کیا وہ اکثر کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ بزدار کے انتخاب سے تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب کو ملکی اور صوبائی امور میں بھاری نمائندگی دیدی ہے۔ وزارت اعلیٰ کے لئے جو نام گردش میں رہے انہیں نظر انداز کر دیا گیا۔ آیا عثمان بزدار کو خلا پر کرنے کیلئے وزیراعلیٰ بنایا گیا؟ 14 اکتوبر کے ضمنی انتخابات کے بعد کوئی نیا نام سامنے آئے گا؟ جب کاغذات نامزدگی داخل ہوں گے تب ہی کوئی قیاس آرائی کی جا سکے گی۔ کچھ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ اسٹاپ گیپ انتظام ہے مگر انہوں نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ذرائع ابلاغ سے مختصر گفتگو میں عثمان بزدار سے جب پوچھا گیاتو ساتھ کھڑے لوگوں نے جواب دینا شروع کردیا لیکن پھربزدارنے بھی انہیں جواب دیئے ۔ گو کہ عثمان بزدار ہی پنجاب کے منتظم اعلیٰ ہوں گے لیکن انہیں بھاری بھرکم سیاسی شخصیات گورنر چوہدری محمد سرور اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی موجودگی میں اپنا آپ منوانا ہو گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عمران خان وزیر اعظم اورپارٹی لیڈرکے طورپروفاقی سطح پر اپنی ذمہ داریوں سےوقت نکال کر پنجاب کوبھی وقت دیں جو آئندہ پانچ سال تک سیاسی طور پر ان کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ عثمان بزدارکے لئے یہ بات قابل اطمینان ہے کہ نیب نے 2016 میں ان کے خلاف شکایت کو نمٹا کر کہا تھا کہ ان الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ان پر سیاسی حریف صدام بزدار نے الزام عائد کیا تھا کہ تحصیل ناظم کی حیثیت سے عثمان بزدار نے300 جعلی بھرتیاں کی تھیں۔
تازہ ترین