• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کی تقریر سے لوگوں کا جمہوریت پر اعتماد بحال ہوا ،تجزیہ کار

کراچی(جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل ہوسکتی ہے کیونکہ سزا صرف ایک سال کی ہے، مریم نواز کا کیس کمزور ہے اس لئے انہیں رہائی ملنے کے زیادہ چانسز ہیں،عدالت نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی درخواستوں پر مختلف فیصلے بھی دے سکتی ہے،عمران خان کی تقریر سے لوگوں کا جمہوریت پر اعتماد بحال ہوا ہے، عمران خان نے ان موضوعات پر بات کی جو عموماً بحث میں آتے ہیں، عمران خان نے دفاع اور خارجہ پالیسی سے متعلق بات نہیں کی، چھ مہینے یا ایک سال میں عمران خان کی سمت اور رفتار سے اندازہ ہوجائے گا،عمران خان نے بہت اچھی تقریر کی مگر حکمت عملی اور ٹائم لائن نہیں دی۔ان خیالات کا اظہار ریما عمر، حسن نثار، مظہر عباس، امتیاز عالم، حفیظ اللہ نیازی، ارشاد بھٹی اور شہزاد چوہدری نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ! کیا نواز شریف اور مریم نواز کو رہائی مل سکتی ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ریما عمر نے کہا کہ قانونی طور پر بہت کم ایسی مثالیں ہیں جب دس سال سزا پانے والے کی سزا معطل کردی جائے ،لیکن اگر ہائیکورٹ کو ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں غلطیاں نظر آئیں تو ایسا ممکن ہے، ہائیکورٹ کے ریمارکس دیکھیں تو نیب عدالت میں دو تین سوالات کے صحیح جوابات نہیں دے سکی، مریم نواز کا کیس کمزور ہے اس لئے انہیں رہائی ملنے کے زیادہ چانسز ہیں،عدالت نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی درخواستوں پر مختلف فیصلے بھی دے سکتی ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کیخلاف اپیل منظور ہونے کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواست قبول ہونے کی سب سے زیادہ گنجائش نظر آتی ہے کیونکہ انہیں ایک سال کی سزا ہوئی ہے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل ہوسکتی ہے کیونکہ ان کی سزا صرف ایک سال کی ہے، مریم نواز کی سزا معطلی کے چانسز ففٹی ففٹی ہیں انہیں خاتون ہونے کا فائدہ ہوسکتا ہے، نواز شریف کی سزا بھی زیادہ ہے اور وہ سوالوں کے جواب بھی نہیں دے سکے اس لئے ان کی رہائی مشکل ہے۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ حکومت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے نام ای سی ایل پر ڈال کر پہلا غیرجمہوری فیصلہ کیا ہے، نیب نے احتساب عدالت سے نواز شریف کی کرپشن کے الزام میں بریت پر اپیل نہیں کی، قانونی لحاظ سے میرے خیال میں نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر کو رہائی مل جائے گی۔میزبان کے دوسرے سوال وزیراعظم کے قوم سے خطاب میں 21بڑے دعوے، کتنے امکانات ہیں کہ عمران خان اپنی صوبائی اور وفاقی کابینہ کے ساتھ یہ دعوے پورے کرسکیں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ عمران خان جیسے آدمی سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کرنے میں کامیاب رہیں گے، چھ مہینے یا ایک سال میں عمران خان کی سمت اور رفتار سے اندازہ ہوجائے گا۔ریما عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم قوم سے پہلا خطاب کچھ مایوس کن تھا، عمران خان نے ان موضوعات پر بات کی جو عموماً بحث میں آتے ہیں، عمران خان نے دفاع اور خارجہ پالیسی سے متعلق بات نہیں کی، عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنے اور حکومتی خرچ کرنے کی باتیں کی مگر یہ علامتی باتیں ہیں، انہیں دیکھنا ہوگا کہ بجٹ کا زیادہ حصہ کہاں خرچ ہوتا ہے، کیا عمران خان معاملہ پر بطور وزیراعظم ایماندارانہ بحث کرسکیں گے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان کا ایجنڈا دیکھیں تو ان کی ٹیم بہت کمزور نظر آتی ہے، بابرا عوان پر نندی پور الزامات ہیں، عشرت حسین پہلی دفعہ ناکام ہوچکے، عبدالرزاق داؤد پر مشرف دور میں سنگین الزامات لگے، زبیدہ جلال کی کارکردگی ماضی میں صفر رہی، شاہ محمود قریشی روایتی ان سے کوئی انقلابی امید نہیں، فہمیدہ مرزا پر 84کروڑ کا قرضہ ہے، اس سب کے باوجود عمران خان کی ذات کو دیکھتے ہوئے کافی امید کی جاسکتی ہے۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ اسد عمر سیاست میں آنے سے قبل اینگرو میں سی ای او تھے جہاں ان کے بارے میں بہت سے سوالات ہیں، عمران خان نے بہت اچھی تقریر کی مگر حکمت عملی اور ٹائم لائن نہیں دی۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کیلئے عمران خان کو اپوزیشن کی ضرورت پڑے گی، عمران خان کے 21میں سے 19نکات انسان سازی اور اصلاح معاشرہ کے ہیں،عمران خان خود ان پر عمل کرے گا تو معاشرے میں بہت زیادہ بہتری آئے گی۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تقریر پچھلے 25برسوں میں کسی وزیراعظم کی بہترین تقریر تھی، عمران خان نے عوام کے سلگتے ہوئے مسائل اٹھا کر اچھی سمت طے کی ہے لیکن اس کیلئے ملک کے پاور اسٹرکچر اور سماجی نظام کو بدلنا پڑے گا، خیرات کے فنڈ سے کئی اسپتال بن سکتے ہیں مگر ملک کے ریونیو کی کمی اس سے پوری نہیں ہوسکتی ہے، ملکی معیشت کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ان سے نپٹنے کا پلان کہاں ہے، عمران خان کی کابینہ میں پرویز مشرف کے لوگ شامل ہیں۔مظہر عباس نے کہا کہ عمران خان کی تقریر سے لوگوں کا جمہوریت پر اعتماد بحال ہوا ہے، عمران خان کو صرف اپنے لئے نہیں بلکہ نچلی سطح پر بھی سادگی لانا ہوگی، سادگی اور خرچے کم کرنے کیلئے عمران خان کو بھی جوینجو جیسا ایگزیکٹو آرڈر دینے کی ضرورت ہے، عمران خان نے کل کی تقریر میں کئی ٹاسک فورسز بنادیں اس کا مطلب ہے پی ٹی آئی نے پہلے کوئی کام نہیں کیا۔

تازہ ترین