• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بیرون ملک لیگز کھیلنے کے تجربے کا کائی نعم البدل نہیں ہے

س-ع

کرکٹ ہاکی اور فٹ بال میں بیرون ملک پاکستانی کھلاڑیوں کی پذیرائی تو ایک عرصہ سے ہو رہی ہے لیکن اب خواتین کو بھی بیرون ملک جا کر لیگز کھیلنے اور ٹریننگ حاصل کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ انہی میں ایک نام انٹرنیشنل ہاکی پلیئر افشاں نورین کا بھی ہے۔ افشاں نورین نے تسلسل کے ساتھ پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی لیکن کچھ عرصہ قبل ان کے ساتھ پسند نا پسند کا سلسلہ شروع ہو گیا لیکن افشان نورین نے ہمت نہیں ہاری بلکہ محنت جاری رکھی۔ انہوں نے نہ صرف قومی ٹیم میں کم بیک کیا بلکہ اسی دوران انہیں آسٹریلیا میں کلب ہاکی کھیلنے کا موقع بھی مل گیا۔ افشاں نورین گزشتہ تین ماہ سے آسٹریلیا میں کلب ہاکی کھیلنے میں مصروف ہیں۔ 

افشاں نورین بتاتی ہیں کہ جب وہ ٹیم سے ڈراپ ہوئیں تو وہ وقت ان کے لئے بہت مشکل تھا لیکن ہمت نہ ہاری اور میں نے ہدف بنا لیا تھا کہ اب ٹیم میں بھی آنا ہے، بیرون ملک ٹریننگ بھی کرنی ہے اور لیگز بھی کھیلنا ہے تاکہ اپنے کھیل میں مزید نکھار لائوں اور جب تک ٹیم میں ہوں تو اچھا کھیلوں اور پھر کوچنگ سے وابستہ ہو کر کھلاڑیوں کی ٹریننگ بھی اچھی کرسکوں۔ دونوں ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ 

افشاں نورین، ٹیسٹ کرکٹر احسان عادل کی چھوٹی بہن ہیں۔ افشاں نورین کہتی ہیں کہ بھائی نے بہت اسپورٹ کیا ہے۔ انہوں نے حوصلہ پست نہیں ہونے دیا بلکہ ہمیشہ ہمت بندھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھیل کے معیار میں ہم بہت پیچھے ہیں۔ بیرون ملک کھیلنے سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ بیرون ملک لیگز کھیلنے کے تجربے کا کوئی نعم البدل ہے ہی نہیں۔ تکنیکس بہتر ہو تی ہیں۔ کھیل میں نکھار آتا ہے بلکہ اس کے ساتھ فٹنس بھی بہتر ہو تی ہے۔ ڈائٹ پلانز کا پتہ چلتا ہے اور اس سے کھلاڑی کی عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ 

افشاں نورین کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں کھیلوں کا انفراسٹرکچر بہت بہتر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل ایونٹس میں آسٹریلیا کی کارکردگی دن بدن بہتر ہو تی جا رہی ہے اور یہاں سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ میرٹ کو ہر صورت میں ترجیح دی جاتی ہے جس سے کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی نہیں ہوتی۔ سب کھلاڑیوں کو یکساں مواقع دیئے جاتے ہیں۔ پسند نا پسند کا تصور بھی نہیں کیا جاتا اور یہ سب نچلی سطح سے شروع ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اوپر وہی پہنچتے ہیں جو غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ویمن ہاکی اس لئے پیچھے رہ گئی ہے کہ یہاں باقاعدگی سے ایونٹس نہیں ہوتے اور جب ہوتے ہیں تو اوپر تلے دو تین ایونٹس ہو جاتے ہیں اور پھر لمبا وقفہ آجاتا ہے، جس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ 

ایونٹس کا ایک باقاعدہ کیلنڈر بننا چاہئے اور اس پر عمل ہونا چاہئے۔ ملکی سطح پر باقاعدگی سے ایونٹس ہونے کے بعد بین الاقوامی سطح کے ایونٹس میں شرکت کرنی چاہئے۔ سب سے زیادہ اہمیت لیگ ہاکی کو دینی چاہئے اور یہ لیگ ہر برس باقاعدگی سے ہونی چاہئے۔ کھلاڑیوں کو مراعات ملنی چاہئیں۔ اگر یہ سب ہو تو پاکستان ویمن ہاکی کے معیار میں بہتری آئے گی ورنہ ہم نمائشی میچز کھیلنے تک ہی محدود رہ جائیں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین